سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی کا پلان حتمی ہے اور 21 اکتوبر کو وطن واپس پہنچیں گے۔
ن لیگ کے صدر شہباز شریف نے لندن میں رہائشگاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف طے شدہ پروگرام کے تحت پاکستان آرہے ہیں۔ پاکستان کے عوام ان کا تاریخی استقبال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کے توسط سے اپنے بھائیوں اور مسلم لیگی زعما اور رہنماؤں کو ہدایت دی کہ وہ اپنا بیرون ملک سفر 21 اکتوبر کے بعد کریں اور قائد کا فقیدالمثال استقبال کرنا ہے اس کی تیاری کریں۔
شہباز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو کہا کہ نواز شریف سے لندن میں ملاقات کیلئے آنے والے پارٹی رہنما بھی اپنے پروگرام منسوخ کریں اور قائد مسلم لیگ ن کے عظیم الشان استقبال کیلئے اپنے حلقوں میں وقت دیں۔ وہ اب پاکستان میں ملیں۔
نواز شریف کی ملک واپسی کے بعد انتخابات سے قبل ن لیگ کے بیانیے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے معمار ہیں۔انہی کے دور میں 20، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم ہوئی اور اربوں ڈالر کی سی پیک اور پاکستان کے اپنے وسائل 12 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرکے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ زراعت ہری ہوگئی، صنعتوں کی چمنیاں بند ہوگئی تھیں وہ چلیں اور روزگار واپس آیا۔ برآمدات میں اضافہ ہوا۔ ملک میں سب سے کم سطح 3.5 فیصد پر مہنگائی تھی اور ترقی کی شرح 6.5 فیصد تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف اسی سفر کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان واپس آرہے ہیں۔ ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری رہے گا۔
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے بیان میں کہا تھا کہ پارٹی نے بیرون ملک موجود اپنے تمام رہنماؤں کو پاکستان پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے تمام سینیٹرز، اراکین قومی اسمبلی، اراکین صوبائی اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز جو اس وقت بیرون ملک موجود ہیں انہیں 3 روز کے اندر وطن واپسی کی ہدایت کردی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے تمام سینیٹرز اور ٹکٹ ہولڈرز اور مقامی رہنماؤں کو ہدایت کی گئی ہے وہ اپنی مکمل توجہ اور محنت قائد مسلم لیگ ن کے پاکستان میں استقبال کی تیاریوں میں صرف کریں۔
پارٹی کی جانب سے ہدایت کی گئی تھی کہ تمام پارٹی رہنما 21 اکتوبر سے پہلے بیرون ملک سفر سے گریز کریں۔
مزید کہا گیا تھا کہ قائد مسلم لیگ ن سے لندن میں ملاقات کے لیے تشریف لانے والے احباب بھی فی الوقت اپنے پروگرام منسوخ کر کے عوام کو متحرک کرنے کے لیے اپنے حلقوں میں بھرپور وقت دیں۔