گرمی اور لوڈ شیڈنگ سے سکول میں متعدد بچوں کی بے ہوشی : 'بجلی تو کہیں بھی جا سکتی ہے'، وفاقی ادارہ تعلیم

گرمی اور لوڈ شیڈنگ سے سکول میں متعدد بچوں کی بے ہوشی : 'بجلی تو کہیں بھی جا سکتی ہے'، وفاقی ادارہ تعلیم

حکومت کی جانب سے کورونا وائرس ایس او پیز  میں نرمی کے بعد  سخت گرمی میں  جیسے ہی تعلیمی ادارووں  میں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوئی  تو گزشتہ روز اسلام آباد کے علاقے مل پور  کے ایک پرائمری سکول میں سخت گرمی سے  متعدد بچے بے ہوش ہوگئے ۔ اطلاعات کے مطابق بچوں کی بے ہوشی کے واقعے کے بعد مذکورہ سکول میں تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ  معطل کی گئی۔ تھیں  تاہم فیڈرل ڈائریکٹوریٹ  آف ایجوکیشن کے ادارے کے مطابق سکول میں تعلیمی سرگرمیاں روا ں دواں ہیں اور ایک دن کے بریک ڈاؤن کی وجہ سے سکول کو بند نہیں کیا جاسکتا۔


اطلاعات کے مطابق مذکورہ سکول میں بجلی نہیں تھی اور شکایات کے باوجود سکول میں بجلی نہیں آئی جس کے بعد بچوں کے بے ہوشی کے متعدد واقعات سامنے آگئے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ سرکاری سکولوں سمیت پرائیوٹ تعلیمی اداروں میں بھی یو پی ایس یا دوسرا کوئی متبادل نظام نہیں۔


وزارت توانائی نے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے وضاحتی بیان  میں کہا ہے کہ ملک بھر میں شدید گرمی کی وجہ سے بجلی کا استعمال کافی بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے بجلی تقسیم کار سسٹم میں لوکل فالٹس بھی معمول سے بڑھ گئیں ہیں۔ وزارت توانائی نے کہا ہے کہتمام ڈسکوز کو ہدایات جاری کردی گئیں ہیں کہ اضافی عملے کی تعیناتی سمیت ٹرانسفارمرز اور دیگر ضروری آلات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے سرکاری سکولوں میں متبادل توانائی کا کوئی نظام موجود نہیں  اور اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈینگ کی وجہ سے نہ صرف عام رہائشی متاثر ہوتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں سخت گرمی میں بچے بھی متاثر ہورہے ہیں کیونکہ پہلی بار سخت گرمی میں سکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں بحال کی گئی جن کی وجہ سے مسائل آرہے ہیں۔


فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ایک عہدیدار کے مطابق تعلیمی اداروں میں سولر سسٹم لگانے کے لئے ایک منصوبے پر کام جاری ہے مگر اس پراجیکٹ کو مکمل ہونے میں ایک عرصہ لگے گا اور حکومت اور ڈائریکٹوریٹ کے پاس موجودہ مسئلے سے نمٹنے کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔ کیونکہ ایک طرف  دیہی علاقوں میں گھنٹوں لوڈشیڈنگ جاری ہے تو دوسری جانب  سکولوں میں توانائی کا کوئی متبادل نظام موجود نہیں جن سے ایمرجنسی بنیادوں پر نمٹا جاسکے۔ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر ثاقب شہاب نے نیا دور میڈیا کو بتایا  کہ اسلام آباد کے 167 سکولوں میں ائندہ دو سال میں سولر سسٹم لگایا جائے گا تاکہ مستقبل میں ایسی صورتحال کا سامنا  نہ ہوسکے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے ان سکولوں میں نہ صرف سولر سسٹم لگایا جائے گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان میں جدید طرز کے لیب اور کلاس رومز بھی بنائے جارہے ہیں۔ ثاقب  شہاب نے کہا کہ اس پروگرام پر  روٹین کا کام مکمل ہوچکا ہے اور پی سی ون بھی منظور ہوچکا ہے مگر اس کو مکمل ہونے میں دو سال کا عرصہ لگے گا کیونکہ یہ ایک بڑا پراجیکٹ ہے۔


ایک سوال کے جواب میں کہ اسلام آباد میں لوڈشیڈنگ سے سکولوں میں پیدا ہونے والے مسئلے کو ایمرجنسی بنیادوں پر کیسے نمٹا جائے گا پر انھوں نے کہا کہ کل مل پور میں ایک مسئلہ پیش آیا اور اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اسلام آباد کے تمام سکولوں میں یہ مسئلہ ہے اور ابھی تک ہمیں کوئی ایسی شکایت نہیں ملی کہ کسی سکول میں بجلی  کا مسئلہ ہے۔ ثاقب شہاب  نے موقف اپنایا کہ بجلی بریک ڈاؤں کا مسئلہ تو اسلام آباد کے سیکٹورل علاقوں میں بھی ہوسکتا ہے اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ صرف سکولوں میں بجلی کے مسائل ہیں وہ پورے علاقے کا مسئلہ ہوتا ہے۔


عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔