قلم کاری کو صنعت کا درجہ دلانے کیلئے مہم کا آغاز

قلم کاری کو صنعت کا درجہ دلانے کیلئے مہم کا آغاز
لاہور: عالمی یوم کتاب کو بھرپور جوش و جزبے سے منانے کیلئے لاہور ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نیٹ ورک نے اولومو پولو میڈیا کے اشتراک سے ری تھنتنگ رایٹنگ ایز این انڈسٹری یعنی قلم کاری کو بطور صنعت سوچنے پر ایک مہم کا آغاز کیا ہے۔

بات چیت کا مقصد پاکستان میں مصنفین اور پبلشنگ ھاؤسز کے  مسائل پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ حکومت اور دیگر اداروں کی مدد سےان مسائل کا  حل تلاش کرنا بھی تھا تاکہ لکھنے کو صنعت کا درجہ دلایا جا سکے۔

لاہور ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نیٹ ورک کئ بانی ندا عثمان نے کہا"ھمیں یہ  سوچنا چاھئے کہ پاکستان اپنے مصنفین پر توجہ نہ دینے سے ایک پوری صنعت اوراسکے ساتھ آنے والے معاشی فوائد ہی نھیں بلکہ لکھنے سے منسلک دوسری صنعتیں جیسے کہ شو بز کا بھی نقصان کر رہا ہے"

 انکا کہنا تھا کہ بالی وڈ اورہالی وڈ دونوں نے ناولز پر مشتمل فلموں سے  بہت پیسہ کمایا ھے، اس لیے فن مصنفی کو فروغ دینا کاروباری نکتہ نظر سے بھی بہت اھم ھے۔

تقریب کا آغازلاہور ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نیٹ ورک کی ممبر، شاعرہ اور وکیل واعظہ رفیق نے اپنی نظم سے کیا جس میں انھوں نے برصغیر کے شعراء اور مصنفین کو خراج تحسین پیش کیا۔

تقریب میں پینل پرمصنفہ فائقہ منصب، لالین سکھیرا، زرمینے انصاری، نائمہ راشد، شبانہ محفوظ، زہرہ علی خان اور اویس خان موجود تھے۔ مہمان خصوصی وومن چیمبر آف کامرس کی صدرفائزہ امجد تھیں۔  دی رائٹنگ انسٹیٹوٹ کے بانٰی اویس خان کا بذریعہ وڈیو میسج کہنا تھا کے پاکستان میں لٹریری ایجنٹس نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی مصنف عالمی دنیا میں عدم نمائندگئ کا شکار ہیں۔

دی ھاؤس آف کلے اینڈ واٹر کی مصنفہ ٍ فائقہ منصب کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی ایسا ادارہ نھیں جولکھنے والوں کا معاون ھو اور انکا کام دنیا تک پحنچانے میں انکی مدد کرے۔ آسٹینستان کی ایڈیٹر لالین سکھیرا نے کہا کہ بینالاقوامی معیار کی کتابیں بنانے میں ایک بڑا مسئلہ پرنٹنگ پیپر کی مھنگائی اور دیگر اخرراجات ھیں۔

جوائے آف اردو کی بانی زرمینے انصاری نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان میں اردو کو دنیا تک پہنچانے کیلئے بہت کم ریسرچ اورکام ھو رھا ھے حالانکہ پاکستان سے باہر اردو ادب کی بہت مانگ ھے۔

شاعرہ اور ترجمہ کار نائمہ راشد نے کہا کہ بہت سا کام ترجمہ کاری کی بنیاد پر سامنے آتا ھے لیکن پاکستان میں ترجمہ کرنے والوں کو با لکل سراھا نہیں جاتا۔

لاہور ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نی بانی ندا عثمان نے کہا کہ اگر ہم اپنے بچوں میں لکھنے کا شوق پیدا کرنا چاہتے ہیں تو اس کام کو بطور پیشہ متعارف کروانا لازمی ھے۔

تقریب کا اختتام میں عین ادب کے بانی علی مظہر نےمعروف شاعر گلزار کی نظم کتابیں جھاںکتی ہیں پیش کی۔