گرینڈ جرگہ نے لکی مروت میں ممکنہ فوجی آپریشن کو مسترد کر دیا

علاقہ مشیران اور مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی لکی مروت میں فوجی آپریشن کی اجازت نہیں دے سکتے۔ 40 افراد کی موجودگی کو جواز بنا کر علاقے میں آپریشن کرنا اور غریب عوام کو بے گھر کرنا کسی صورت قبول نہیں۔

گرینڈ جرگہ نے لکی مروت میں ممکنہ فوجی آپریشن کو مسترد کر دیا

لکی مروت میں پاک فوج کی جانب سے متوقع آپریشن کو مروت قومی جرگہ کے زیر اہتمام منعقدہ گرینڈ جرگہ میں مسترد کر دیا گیا۔ جرگے میں اقوام مروت نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کر کے پاک فوج کی طرف سے آپریشن کا بیانیہ مسترد کر دیا۔

لکی مروت میں مروت قومی جرگہ کے زیرِ اہتمام گرینڈ جرگہ کا اہتمام کیا گیا جس میں مروت قومی جرگہ کے مشیران سمیت سیاسی و سماجی شخصیات اور ہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی۔

گرینڈ جرگہ میں مروت قومی جرگہ کے امیر الحاج محمد اسلم خان عیسک خیل، نائب امیر و سپریم کمانڈر اختر منیر مروت، نصیر محمد خان میداد خیل، سابق وفاقی وزیر سلیم سیف اللہ خان، ممبران صوبائی اسمبلی جوہر محمد خان و طارق سعید خان، فرید اللہ خان میاں خیل، تحصیل ناظمین شفقت اللہ خان، ذیشان محمد خان، ہدایت اللہ خان عیسک خیل، صدر ڈسٹرکٹ بار آصف اقبال ایڈووکیٹ، امیر زادہ خان، سابق ضلع ناظم اشفاق احمد خان، سابق ایم پی اے منور خان اور دیگر نے شرکت کی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

علاقہ مشیران اور مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی لکی مروت میں فوجی آپریشن کی اجازت نہیں دے سکتے۔ علاقے میں امن و امان کا قیام قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بنیادی فرض ہے۔ اقوام مروت کسی بھی صورت بے گھر ہونے کیلئے تیار نہیں۔ اگر ریاستی ادارے علاقے میں امن و امان کی صورت حال کنٹرول نہیں کر سکتے تو ہمیں اور شرپسند عناصر کو پولیس کے رحم و کرم پر چھوڑ دے۔ پولیس اور عوام مل کر امن و امان قائم کر لیں گے۔ 40 افراد کی موجودگی کو جواز بنا کر علاقے میں آپریشن کرنا اور غریب عوام کو بے گھر کرنا کسی صورت قبول نہیں۔ اگر زبردستی کی گئی تو ہماری لاشوں پر سے گزر کر آپریشن ممکن ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے علاقے کے مشیران کے ساتھ مل کر باہمی مشورے سے کوئی حل نکالیں۔