گریس بائبل فیلوشپ چرچ پاکستان نے جڑانوالہ واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی ہے۔
درخواست میں چیف سیکرٹری پنجاب، ہوم سیکرٹری، آئی جی پنجاب، آر پی او فیصل آباد وغیرہ کو فریق بنایا گیا ہے۔
چرچ کے چیئرمین پیٹر چارلس کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بدقسمتی سے 16 اگست کو قرآن پاک کی توہین کا غیر حقیقی، جعلی اور جھوٹا واقعہ پیش آیا جبکہ ایک جنونی نے مقامی مسجد میں واقعہ کا اعلان کیا اور انتہا پسند مسلمان اشتعال میں آئے جس کے نتیجے میں 25 چرچ اور 200 سے زائد عیسائی گھروں کو لوٹنے کے بعد تباہ کیا گیا۔ درخواست میں یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ مشتعل جنونی ہجوم نے انجیل، تورات، زبور کی توہین کی اور کیمیکل، پیٹرول بم اور ڈنڈے سوٹوں سے حملے کئے جس کے سبب مسیحیوں کو اپنی جانیں بچانے کیلئے گھروں بھاگنا پڑا۔
لاہورہائیکورٹ میں دائر آئینی درخواست میں پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے حکام نے جان بوجھ مشتعل ہجوم کو روکنے میں ناکامی کا مظاہرہ کیا۔ درخواست میں واقعہ کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی کی کارروائی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ واقعہ پر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل پا چکی مگر اس عمل میں کافی دیر لگ سکتی ہے اور مسیحی کمیونٹی مقامی پولیس کے رویے اور جے آئی ٹی کی کارروائی سے مطمئن نہیں ہے جبکہ وقوعہ کے دو ہفتوں بعد بھی کئی متاثرین بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ واقعہ کے چند متاثرین کو حکومت نے عارضی گھر دیئے مگر زیادہ تر متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق انتہا پسند مسلمانوں کی طرف سے ابھی بھی متاثرین کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور واقعہ میں 25 سے 30 افراد کو گرفتار کر کے ملوث 500 افراد بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ واقعہ کی صاف و شفاف تحقیقات کیلئے جوڈیشل انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا جائے اور ملوث افراد کی سی سی ٹی وی فوٹیجز کے ذریعے شناخت کی جائے اور حکومت کو متاثرین کی مالی اور انتظامی امداد کرنے کا بھی حکم دیا جائے۔