بجلی کے بلوں میں اضافے پر شہریوں کا صبر جواب دے گیا اور ملک کے مختلف شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئی۔ جب کہ ملک کے تاجروں کی جانب سے بھی بھاری بلز کے خلاف بھرپور مظاہرے جاری رکھنے اور شٹر ڈاؤن کے اعلانات کیے گئے جس پر نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بجلی کے بلوں میں اضافہ پر نوٹس لیتے ہوئے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔
وزیر اعظم آفس سے جاری ایک اعلامیہ کے مطابق وزیرِ اعظم نے کل اسلام آباد میں بجلی کے نرخوں اور صارفین کے بِلوں پر ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے. وزیرِ اعظم نے وزارت بجلی اور تقسیم کار کمپنیوں سے اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت اس اجلاس میں صارفین کو بجلی کے بلوں کی مد میں زیادہ سے زیادہ ممکنہ ریلیف دینے کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔
دوسری جانب بجلی کے بھاری بلوں پر ملک بھر میں عوام سراپا احتجاج ہے اور حکومت سے اضافی ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہے۔ مظاہرین نے کہا پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں تنگ ہیں۔بجلی کے بلوں نے گزارا مزید مشکل کردیا۔ گھرکی اشیا بیچ کربجلی کے بل جمع کرانے پرمجبورہیں۔
شہر شہر ریلیاں نکالی جارہی ہیں اور حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ اضافی ٹیکس واپس لیے جائیں ورنہ احتجاج جاری رہے گا۔
بجلی کے بلوں میں اضافے پر ملک بھر میں عوام اور سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔
راولپنڈی میں بجلی اور پانی بلوں میں ٹیکس کیخلاف عوام آج پھر سڑکوں پر آگئی، احتجاج میں تاجربرادری ، ٹریڈرزیونین اورشہری شامل ہیں ۔ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔
لاہور کے علاقے کاہنہ میں شہری زائد بلوں کیخلاف سڑکوں پر آگئے اور لیسکو کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ شہریوں نے احتجاج میں بجلی کے بل بھی جلا دئیے۔
گوجرانوالہ میں مہنگی بجلی کے خلاف مظاہرین نے گیپکو آفس کا گھیراؤ کیا گیا، جہانیاں اور مانگا منڈی میں شہریوں نے بجلی کے بل اٹھا کر واپڈا حکام اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور بلوں کو آگ لگادی ۔
پشاور میں مظاہرین نے بجلی کے بلوں میں اضافے کو ناقابل برداشت کہتے ہوئے حکومت سے ریلیف مانگا۔
جہانیاں میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے او میونسپل کمیٹی چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ تاجروں کی کثیر تعداد نے مظاہرے میں شریک تھی۔
جہلم میں بجلی کی بڑھتی قیمتوں اور بلوں میں اضافی ٹیکسز کے خلاف عوام سراپا احتجاج بن گئی۔ کچہری چوک میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
کراچی میں بجلی کے نرخوں میں اضافے پراحتجاجی مظاہرے میں جماعت اسلامی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے عہدہ داران و کارکنان،وکلاء،سماجی و کاروباری شخصیات اور شہریوں نے کثیر تعدد میں شرکت کی۔
مظاہرین نے بل جلائے اور حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوۓ حکومت سے بجلی کی قیمتیں اور اضافی ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
حافظ آباد میں بچوں کا بجلی کے بلوں میں اضافہ کیخلاف انوکھا احتجاج، بچوں نے کپڑے اُتارکر گلے میں بجلی کے بل ڈال کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ریلی نکالی۔
ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں بجلی کے زائد بلوں نے نہ صرف شہریوں بلکہ میپکو حکام کی بھی مشکلات کو بڑھا دیا۔
چیف ایگزیکٹیو میپکو نے دفاتر اور تنصیبات کی حفاظت کے لیے 15 اضلاع کے ڈی پی اوز کو مراسلہ جاری کرنے کیساتھ ساتھ ملازمین کو سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑیوں استعمال کرنے سے بھی روک دیا۔
نارووال، اٹک، سرگودھا اور ہری پور سمیت دیگر شہروں میں بھی مہنگی بجلی پر شہری سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا۔
شہریوں کاکہنا تھا کہ مہنگائی کے اس دور میں بجلی کے اضافی بل عوام کی برداشت سے باہر ہوگئے۔ غریب عوام دو وقت کی روٹی پوری کریں یا بجلی کے بھاری بل جمع کرائے۔
شہریوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جائے اور ٹیکس بھی ختم کیا جائے ۔