چین نے پاکستان کیلئے 2 ارب 10 کروڑ ڈالرز قرض ادائیگی 2 سال کیلئے مؤخر کر دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے چین کے ایگزم بینک نے باضابطہ طور پر پاکستان کو خط لکھ کر آگاہ کردیا۔
وفاقی حکومت نے قرضہ رول اوور کرنے کے لئے ازسر نو شرائط و ضوابط کی منظوری دے دی۔ قرضے پر پاکستان کو اضافی سود ادا نہیں کرنا پڑے گا۔
حکومتی ذرائع نے کہا کہ پاکستان اصل معاہدے کے مطابق چین کو قرضے کی رقم ادا کرے گا۔ تمام 31 قرض معاہدوں کی مدت میں 21 جولائی 2023 سے 30 جون 2025 تک توسیع کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ چین نے 17 جون کو پاکستان کو اقتصادی بحران سے نمٹنے کیلئے ایک ارب ڈالر فراہم کئے تھے۔ جس کی سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے تصدیق کی گئی تھی کہ چین کی جانب سے ایک ارب ڈالر پاکستان کو مل چکے ہیں۔
ترجمان سٹیٹ بینک کے مطابق چین سے موصول ایک ارب ڈالر کمرشل قرضہ ہے۔ رقم اکاؤنٹ میں آگئی۔
ایک ارب ڈالر موصول ہونے سے قبل پاکستان نےچائنیزڈویلپمنٹ بینک کوپیشگی ادائیگی کی تھی۔
اس سے قبل چین نے 18 جولائی کو پاکستان کے 60 کروڑ ڈالر رول اوور کیے جس کی تصدیق وزیراعظم شہباز شریف نے کی تھی۔ اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دوست ممالک کی معاونت سے معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں۔ چین نے پاکستان کو 600 ملین ڈالر رول اوور کیے ہیں جس سے پاکستان کے ذخائر میں 600 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا۔
31 مارچ کو سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا تھا کہ پاکستان کا چین کے ساتھ سیف ڈپازٹ اور کمرشل بینکس سے بزنس ہے، دو ارب ڈالرز 23 مارچ کو رول اوور ہونے تھے۔ اس بات کی تصدیق کرنے میں خوشی ہے یہ رقم رول اوور ہوگئی ہے۔