چھاتی کے سرطان سے متعلق آگاہی کا مہینہ ہر سال اکتوبر کا ہوتا ہے۔ اس ماہ میں بہت سے لوگ پنک ربن پہن کر اور مختلف سیمینارز کا انعقاد کر کے عوام الناس کو اس قابلِ علاج لیکن انتہائی خطرناک بیماری سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کی کاوشیں کرتے ہیں۔ یوں تو ہر شخص پنک ربن بہت گرمجوشی سے باندھتا ہے لیکن بہت کم افراد اس آگاہی کی مہم کے دروان کی گئی باتوں کو یاد رکھتے ہیں یا ان پر عمل کی کوشش کرتے ہیں۔ نتیجتاً باقی سارا سال لوگ اس موذی مرض کے صحیح طریقے سے تشخیص و علاج اور اس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد اس مرض کو روکنے کیلئے کسی قسم کے قابلِ ذکر اقدامات اٹھانا بھول جاتے ہیں۔
چھاتی کا سرطان خواتین میں بہت عام ہے۔ اس بیماری میں اضافے کے باعث اس کے علاج کیلئے بہت سی ادوایات اور طریقے دریافت کیے جا چکے ہیں جن کے باعث یہ مرض ابتدائی مرحلے میں ہی تشخیص ہو جاتا ہے اور اسے مزید بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔ تقریباً ایسے تمام مریض جو اس کینسر کے سٹیج ون یا سٹیج ٹو میں ہوتے ہیں بچ جانے میں کامیاب رہتے ہیں۔ اس مرض کی روک تھام کیلئے کم سے کم گھر بیٹھے ہی ہم اس مرض کے بارے میں آگہی حاصل کر کے اس کی علامات کو بروقت پہچان کر اس کی تشخیص اس مرحلے سے پہلے ہی کر سکتے ہیں جس میں کیمیو تھراپی اور ریڈئیشن کے علاج بھی معاون ثابت نہیں ہوتے ہیں۔
چھاتی کے سرطان کی پانچ بڑی علامات مندرجہ ذیل ہیں۔
سوجن
ضروری نہیں ہے آپ کو چھاتی پر کوئی گٹھلی بنتی محسوس ہو تو آپ ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا سوچیں۔ چھاتی یا بغل میں سوجن بھی اس مرض کی پہلی علامات ہو سکتی ہیں اور انہیں طبی جانچ ہڑتال کی ضرورت ہوتی ہے۔ بنیادی طور پر چھاتی کے سائز، ساخت یا ایک پستان کی دوسرے پستان سے مختلف نظر آنے کی علامات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
چھاتی یا پستان کی نوک میں درد
پستان کی نوک کا اندر کی جانب جھکاؤ یا مڑنا کینسر کے گھاؤ کی علامت ہو سکتا ہے۔ پستان یا اس کی نوک میں غیر معمولی درد بھی چھاتی کے سرطان کی علامت ہو سکتا ہے۔
کمر درد
ایسا کام جو اکثر ہمیں بیٹھ کر گھنٹوں پر کرنا پڑے اس کے نتیجے میں اکثر ہم کمر درد کی شکایت کرتے ہیں۔ لیکن کمر درد (زیادہ تر کمر کے اوپر والے حصے کا درد) بھی چھاتی کے سرطان کی علامات میں سے ایک ہو سکتا ہے۔ چھاتی میں بڑھتی ہوئی رسولی (ٹیومر) پسلیوں اور ریڈھ کی ہڈی پر دباؤ کا باعث بنتی ہے جس کی وجہ سے مستقل کمر درد کی شکایت رہتی ہے۔ ادویات کے استعمال کے باوجود کمر میں مسلسل درد رہنا بھی اس مرض کی علامت ہو سکتی ہے۔
غذا کی کمی
ہم اکثر ڈائیٹنگ کرنے کے شوق میں کھانا پینا کم کر دیتے ہیں تاکہ اپنا وزن کم کر سکیں۔ لیکن اس ڈائیٹنگ کے شوق میں ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہم اہم غذاؤں کو کم کر کے غذائیت کی کمی کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔ جسم میں وٹامن ڈی اور آئیو ڈین کی کمی بھی چھاتی کے سرطان کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔ انڈین جرنل آف اینڈیکرانولوجی اور میٹابولزم کی ایک تحقیق کے مطابق چھاتی کے سرطان کا شکار خواتین میں اکثر وٹامن ڈی کی کمی پائی جاتی ہے۔ اس کے بعد ہونے والی مختلف تحقیقات میں بھی یہی بات سامنے آئی۔
اخراج
اپنے بچے کو دودھ پلاتے وقت پستانوں سے دودھ کے علاوہ کسی بھی اور مادے کا اخراج ہونا ایک ایسی علامت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ لازمی نہیں کہ یہ کینسر کی علامت ہو لیکن پھر بھی ڈاکٹر سے اس کا معائنہ کروانا بیحد ضروری ہے۔
ہمیشہ یاد رکھیے کہ چاہے آپ کے خاندان میں کسی کو بھی چھاتی کا سرطان لاحق رہا ہو یا نہیں، پچاس سال کی عمر کے بعد اپنے معالج سے وقتاً فوقتاً طبی معائنہ کروانا آپ کی صحت کیلئے از حد ضروری ہے۔