آپ صدر کی تقریر کا انتظار شروع کر دیں،یہ اب زیادہ دور نہیں: صحافی جاوید چوہدری کا نیا دعویٰ

 آپ صدر کی تقریر کا انتظار شروع کر دیں،یہ اب زیادہ دور نہیں: صحافی جاوید چوہدری کا نیا دعویٰ
جب سے پی ڈی ایم اور حکومت کے سیاست کے میدان میں سینگ پھنسے ہیں دونوں فریق ایک دوسرے کا شیرازہ بکھرنے کا روز تذکرہ کرتے ہیں۔ روز ایک فریق دوسرے کے گھر جانے کا دعویٰ کرتا سنائی دیتا ہے۔تاہم اب صحافی بھی اس قسم کے اشارے دے رہے ہیں۔ تازہ ترین طور پر ملک کے معروف صحافی و اینکر جاوید چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ وقت دور نہیں کہ ملک میں غیر جمہوری اقتدار کی آوازیں سنائی دیں۔ یعنی کہ کسی بھی وقت حکومت کو چلتا کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے اپنے کالم میں لکھا کہ عوام بری طرح پستے چلے جا رہے ہیں‘ آپ مہنگائی دیکھ لیں‘ آج سے سال پہلے تک صرف غریب لوگ مہنگائی کا شکار تھے لیکن آج اپر مڈل کلاس اور اشرافیہ بھی اس کا نشانہ بن چکی ہے۔

ملک میں اب امیر لوگوں کا گزارہ بھی نہیں ہوتا۔ یہ بھی سنگل ڈش اور ایک گاڑی پر آ رہے ہیں‘ یہ صورت حال اگر مزید چھ ماہ جاری رہی تو مارکیٹ سے ضرورت کی اشیاءغائب ہو جائیں گی اور خوراک کے لیے فسادات شروع ہو جائیں گے۔

اپوزیشن اور فوج بھی1971ءکے بعد پہلی بار آمنے سامنے آ کھڑی ہوئی ہیں جب کہ حکومت صرف تماشا دیکھ رہی ہے‘ یہ لڑائی کسی بھی وقت سارا سسٹم ڈی ریل کر دے گی اور ملک ایک بار پھر زیرو پوائنٹ پر چلا جائے گا۔

اب سوال یہ ہے اس کھیل کا کیا نتیجہ نکلے گا؟۔ پاکستان کی فیصلہ ساز قوتوں کو تین آپشنز میں سے کسی ایک کا فیصلہ کرنا ہوگا۔ اول‘ یہ اس صورت حال کو جوں کا توں چلنے دیں‘ اپوزیشن اور حکومت لڑتی رہے‘ ملک مہنگائی‘ بیڈ گورننس اور نااہلی کا شکار ہوتا رہے اور یہ نااہلی خود ہی کوئی فیصلہ کر دے‘یہ آپشن مشکل ہے کیوں کہ اس کے آخر میں ملک انارکی کا شکار ہو جائے گا۔ دوم‘ اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن کی چولیں ہلا کر رکھ دے‘ پارٹیاں ٹوٹ جائیں‘ قیادت جیلوں میں ڈال دی جائے اور غداری اور بغاوت کے خوف ناک مقدمات قائم ہو جائیں اور یہ حکومت یہ پانچ سال بھی پورے کر جائے اور ”عوام“ اگلے الیکشن میں بھی عمران خان کو کام یاب قرار دے دیں۔

 وہ لکھتے ہیں کہ یہ آپشن بھی مشکل ہے کیوں کہ حکومت پرفارم نہیں کر رہی۔ یہ صورت حال بھی ملک کو بے تحاشا نقصان پہنچائے گی اور سوم‘ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو فارغ کر دیا جائے۔  ملک میں ٹیکنوکریٹس کی حکومت قائم کر دی جائے۔ شوکت عزیز جیسا کوئی شخص لایا جائے اور یہ ملک کو ٹریک پر لے آئے۔  اس دوران سیاسی سرگرمیوں پر مکمل پابندی ہو۔  مجھے یوں محسوس ہوتا ہے ہم بڑی تیزی سے اس آپشن کی طرف بڑھ رہے ہیں چناں چہ آپ سیٹ بیلٹ باندھ لیں اور صدر کی تقریر کا انتظار شروع کر دیں۔  یہ اب زیادہ دور نہیں!