سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کر کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
ایکسپریس نیوز سے حاصل معلومات کے مطابق سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے خلاف درخواست واپس لینے کی استدعا کی۔ درخواست گزار کی استدعا پر عدالت نے کیس واپس لینے کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیس واپس لینے کیلئے ہاتھ سے لکھی درخواست کیساتھ کوئی بیان حلفی نہیں، معلوم نہیں مقدمہ آزادانہ طور پر واپس لیا جا رہا ہے یا نہیں۔
اٹارنی جنرل نے اعلیٰ عدالت کو بتایا کہ 29 نومبر کو آرمی چیف ریٹائرڈ ہو رہے ہیں، ان کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن صدر مملکت کی منظوری کے بعد جاری ہو چکا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ صدر کی منظوری اور نوٹیفکیشن دکھائیں۔ عدالتی حکم پر اٹارنی جنرل نے دستاویزات اور وزیراعظم کی صدر کو سفارش عدالت میں پیش کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم کو آرمی چیف تعینات کرنے کا اختیار نہیں، آرمی چیف تعینات کرنے کا اختیار صدر کا ہے، یہ کیا ہوا پہلے وزیراعظم نے توسیع کا لیٹر جاری کیا، پھر وزیراعظم کو بتایا گیا توسیع آپ نہیں کر سکتے، آرمی چیف کی توسیع کا نوٹیفکیشن 19 اگست کا ہے، 19 اگست کو نوٹیفکیشن ہوا تو وزیر اعظم نے کیا 21 اگست کو منظوری دی۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری چاہیے تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا صدر مملکت نے کابینہ کی منظوری سے پہلے ہی توسیع کی منظوری دی اور کیا کابینہ کی منظوری کے بعد صدر نے دوبارہ منظوری دی؟۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آئین میں آرمی چیف کی دوبارہ تقرری کا اختیار کہاں ہے؟۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آرمی چیف کی توسیع کا اختیار وفاقی کابینہ کا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سمری میں توسیع لکھا گیا جبکہ نوٹیفکیشن میں آرمی چیف کا دوبارہ تقرر کر دیا گیا، قواعد میں آرمی چیف کی توسیع یا دوبارہ تقرری کا اختیار نہیں، حکومت صرف ریٹائرمنٹ کو معطل کر سکتی ہے، آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ ابھی ہوئی نہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ علاقائی سکیورٹی کی بنیاد پر آرمی چیف کی دوبارہ تقرری کی گئی، سیکورٹی کا ایشو تو ہر وقت رہتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سکیورٹی کو تو صرف آرمی چیف نے نہیں بلکہ ساری فوج نے دیکھنا ہوتا ہے۔
اٹارنی جنرل نے نکتہ اٹھایا کہ تقرری کرنے والی اتھارٹی توسیع کا اختیار بھی رکھتی ہے، ریٹائرمنٹ کی معطلی تو کچھ دیر کیلئے ہو گی۔
سماعت کے آخر میں سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کر کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت پر درخواست کی سماعت کل تک معطل کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 19 اگست کو جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی گئی تھی۔