Get Alerts

’ایک ہی نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ عمران خان کو جنرل باجوہ سے بہت ہی بڑی نفرت ہے‘

’ایک ہی نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ عمران خان کو جنرل باجوہ سے بہت ہی بڑی نفرت ہے‘
جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا معاملہ غلط طریقے ہینڈل کیے جانے پر سپریم کورٹ نے انتہائی سنجیدہ سوالات اٹھائے ہیں۔ سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ 19 اگست کو وزیر اعظم نے جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا فرمان جاری کر دیا جب کہ یہ ان کا اختیار نہ تھا۔ اس غلطی کو فوراً سدھار کر صدر عارف علوی کو خط لکھا کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کر دی جائے۔

جب انہیں پتہ چلا کہ اس کے لئے کابینہ کی منظوری چاہیے ہوگی تو تمام وزرا سے اس معاملے پر سرکولیشن کے ذریعے رائے طلب کی گئی۔ 25 میں سے صرف 11 وزرا نے جواب اثبات میں دیا۔ سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا ہے کہ باقی 14 ارکان جنہوں نے جواب نہیں دیا، یہ کس طرح تصور کر لیا گیا ہے کہ ان کا جواب بھی اثبات میں ہی ہوگا۔

حکومت کی جانب سے اس بھونڈے انداز میں توسیع کا معاملہ خراب کرنے پر صحافی مشرف زیدی ہم نیوز کے پروگرام میں خاصے سیخ پا نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں جنرل باجوہ وہ واحد جرنیل تھے جنہوں نے مداخلت کے خلاف آواز اٹھائی، اور اپنے جمہوریت پسند ہونے کا ثبوت دیا۔

https://twitter.com/Ahmed_WB/status/1199349629445378048

’میں سمجھتا ہوں کہ پچھلے ایک دو دن میں جو کچھ ہمیں دیکھنے کو ملا اس سے صرف ایک چیز ہم اخذ کر سکتے ہیں۔ اور وہ یہ کہ عمران خان کو جنرل باجوہ سے کوئی بہت بڑی نفرت ہے۔ کیونکہ کوئی کسی کا دشمن ہی ہو سکتا ہے جو اتنی زیادہ بددلی کے ساتھ ان کا ساتھ دے، اور ان کی توسیع کو اتنی زیادہ عوامی جانچ پڑتال کے سامنے رکھ دے‘۔

مشرف زیدی نے کہا کہ 2018 انتخابات اور خصوصاً فروری 2019 کے بعد سب سے زیادہ مشکل وقت تھا۔ ’جو کردار انہوں نے ادا کیا ہے، جمہوریت کے تسلسل کے لئے اور خاص طور پر اس وزیر اعظم کے لئے، کون سا ایسا اندرونی یا بیرونی مسئلہ ہے جو انہوں نے حل کر کے نہیں دیا؟ اس سب کے عوض ان کو انعام میں چیف جسٹس کے ریمارکس ملے ہیں۔ کیوں اتنی جانچ پڑتال ہمارے آرمی چیف کی ہو رہی ہے؟ اور یہ کس قسم کی منتخب حکومت ہے جس کا نہ وزیر قانون پیش ہوتا ہے، نہ وزیرِ اطلاعات پیش ہوتے ہیں، نہ اسٹیبلشمنٹ وزیر پیش ہوتے ہیں، جن کا یہ اصل میں کام ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جو تین افراد آج پریس کانفرنس کرنے آئے تھے، شیخ رشید، شفقت محمود اور شہزاد اکبر، ان میں اگر تھوڑی بھی ہوتی تو آج ٹی وی پر آ کر کہتے ہمیں شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔