اگر آپ کو کوئی صحافی یا چینل پسند نہیں ہے تو اس کی باتیں نہ سنیں مگر اسے اس کے پیج یا پروفائل پر جا کر گالیاں دینے سے پرہیز کریں۔ آپ کے اس طرح گالیاں دینے سے اس کی سوچ اور نظریہ بدل نہیں جانا۔ براہ مہربانی اپنے اندر برداشت پیدا کریں۔
تحقیقاتی صحافی احمد نورانی کی جنرل قمر باجوہ کے اثاثوں سے متعلق خبر پر اظہار اظہار خیال کرتے ہوئے مشرف زیدی نے کہا کہ یہ کہہ دینا آسان ہے کہ صحافی نے لفافہ پکڑا ہے مگر ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئیے کہ احمد نورانی کو مار کر اس ملک سے بھگایا گیا۔ اور بھی کئی صحافیوں پر دباؤ ڈالا گیا۔ پروگرام بند کروائے گئے۔ ارشد شریف کو قتل کر دیا گیا۔
نیا دور کے ایڈیٹر انچیف رضا رومی کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات کے پروگرام میں پیش کئے جانے والے تاثرات ادارے کے نہیں بلکہ کالم نگار کی اپنی رائے ہے۔ کوئی اگر یہ سمجھے کہ نیا دور کسی خاص سازش یا منصوبہ بندی کا حصہ ہے تو یہ بات بالکل غلط ہے۔ یہ احمد نورانی کی خبر ہے اور یہ ان کی ڈیڑھ سالہ محنت کا نچوڑ ہے۔ اگر کسی کو اس خبر سے اختلاف ہے تو وہ اس کی تردید میں ثبوت پیش کر دے۔ انہوں نے کہا کہ کسی خاص خبر کی بنیاد پر صحافیوں پر الزام لگا دینا کہ انہوں نے لفافہ پکڑا ہے یا وہ کسی کے کہنے پہ کروا رہے ہیں یہ بات غیر مناسب ہے۔ ہم اختلاف کر سکتے ہیں مگر ہم ان کی محنت کو یوں ضائع نہیں کر سکتے۔
یاد رہے کہ تحقیقاتی خبروں کی ویب سائٹ فیکٹ فوکس نے دو روز قبل ایک خبر شائع کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی فیملی کے اثاثوں میں پچھلے کچھ مہینوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ احمد نورانی کی یہ خبر جب فیکٹ فوکس پر شائع ہوئی تو کچھ ہی دیر بعد ویب سائٹ پاکستان میں بند کر دی گئی۔
گزشتہ روز نیا دور ٹی وی کے پروگرام 'خبر سے آگے' میں اس موضوع پر بھی بحث کی گئی تھی۔ اس بحث میں معروف کالم نگار مزمل سہروردی نے اس خبر کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اثاثے ظاہر کروانے والے اور جنرل عاصم منیر کے اثاثے ظاہر کروانے والے بینیفشری ایک ہی ہیں۔ احمد نورانی کو یہ کہانی کسی نے اندر سے مہیا کی ہے تاکہ وہ جنرل باجوہ کی شہرت کو نقصان پہنچا سکیں۔ اس تجزیے پر ناظرین کی جانب سے اس طرح کی آرا موصول ہو رہی تھیں جیسے یہ نیا دور کی ذاتی رائے ہو۔