عمران خان نے تمام اسمبلیاں چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اسلام آباد نہیں جائیں گے۔ہم تمام اسمبلیوں سے نکل جائیں گے اور ہم اس کرپٹ نظام کا حصہ نہیں بنیں گے۔
راولپنڈی میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ملک میں توڑ پھوڑ ہو اسی لئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اسلام آباد نہیں جائیں گے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اسلام آباد نہیں جائیں گے۔ہم تمام اسمبلیوں سے نکل جائیں گے اور ہم اس کرپٹ نظام کا حصہ نہیں بنیں گے۔ پارلیمنٹری پارٹی کا اہم اجلاس کریں گے اور دونوں صوبوں، پنجاب اور خیبر پختونخواہ، اسمبلیوں کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جلد الیکشن ہوں تاہم اگر الیکشن 9 ماہ بعد بھی ہوں تو مجھے پتاہے کہ ہم ہی جیتیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ لاہور سے روانہ ہونے لگا تو دو باتیں کہی گئیں۔ ایک تو یہ ہے میری ٹانگ کی حالت ابھی ٹھیک نہیں اور دوسری بات یہ ہے مجھے قتل کرنے کی کوشش کرنے والے 3 مجرم اب بھی اپنے عہدوں پر موجود ہیں۔ اس لئے میری جان کو خطرہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میری ٹانگ ٹھیک ہونے میں مزید 3 مہینے لگیں گے، فائرنگ سے میں گرا تو اوپر سے اور بھی گولیاں گزریں، جب تک اللہ کی مرضی نہیں ہوگی کوئی کسی کو نہیں مار سکتا۔ اللہ کی شان ہے کہ میرے ٹرک میں 12 لوگوں کو گولیاں لگیں لیکن سب ہی بچ گئے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ خوف بڑے انسان کو چھوٹا بنادیتا ہے۔ یہ قوم کو غلام بنادیتا ہے۔ 26 سال کی سیاست میں مجھے ذلیل کرنے کی بہت کوشش کی۔ کوئی موقع نہیں چھوڑا کہ کسی طرح عمران خان کو ذلیل کریں کیونکہ میں انہیں چور کہتا ہوں۔ عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ کوئی آپ کو ذلیل نہیں کرسکتا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان آج ایک فیصلہ کن دوراہے پر کھڑا ہے ۔بھی اتنے لوگ کسی وزیراعظم کیلئے نہیں نکلے جتنے میرے لیے نکلے۔ آزادملک اوپر پرواز کرتا ہے۔ غلام صرف اچھی غلامی کرتے ہیں۔ غلام کی پرواز نہیں ہوتی۔صرف آزاد انسان کی پرواز ہوتی ہے۔صرف آزاد لوگ بڑے کام کرتے ہیں۔ آزاد قوم اوپر جاتی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ مجھے موت کی فکر نہیں تھی مگر میری ٹانگ نے میری مشکلات بڑھا دیں۔ آج قوم اہم موڑ پرکھڑی ہے۔ اللہ نے ہمیں پرت دیئے ہیں ہمارا مستقبل یہ نہیں کہ ہم چیونٹیوں کی رینگیں۔ جو اوپر آئے اور فیصلہ کرے کہ یہ چور ہیں۔ حکومت گرادے اگلے دن پھر بند کمروں میں فیصلہ ہو کہ ہم نے ان کو این آر او دے دیا ہے ۔ یہ پاک ہوگئے ہیں پھر ان کو نکالیں اور پھر ان کو این آر او دے دیں۔قوم اگر اس ظلم اور ناانصافی کو تسلیم کرتی ہے تو قوم اور بھیڑ بکریوں میں کوئی فرق نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ساڑھے 3 سال میں ایک جگہ ناکام ہوا کہ میں طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لا سکا ۔ جن پر کرپشن کیسز تھے انہیں قانون کے نیچے لانے کی بہت کوشش کی، نیب میرے ماتحت نہیں اسٹیبلشمنٹ کے ماتحت تھی۔ جن کے پاس کنٹرول تھا وہ حکم نہیں دے رہے تھے۔ مجھے کہا جاتا تھا احتساب کو بھول جائیں معیشت پر توجہ دیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ نیب کا قانون بدل دیں۔انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے۔ پاکستان ایک عظیم ملک نہیں بنا تواس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں کبھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ غریب ملکوں میں صرف چھوٹا چور جیل جاتا ہے، وہاں کے وزیراعظم پیسہ چوری کر کے ملک سے باہر لے جاتے ہیں۔ 2 خاندانوں نے 30 سال ملک پر حکومت کی لیکن اداروں کو مضبوط نہیں کیا۔ دونوں خاندانوں نے اپنی کرپشن کے لئے اداروں کو کمزور کیا۔ انہیں پتہ تھا ادارے مضبوط ہوئے تو یہ کرپشن نہیں کرپائیں گے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بار بار سنتے ہیں سائفر ایک ڈراما تھا. جو بیرونی سازش کا حصہ تھے انہوں نے سائفر کو ڈراما قرار دیا. یہ کہنا کہ یہ ڈراما تھا یہ ملک کی توہین ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 2018 میں انہوں نے ملک کا دیوالیہ نکالا، ہم نے ملک سنبھالا تو بیرون ملک جا کر دوست ممالک سے پیسے لئے، دوست ممالک سے پیسے مانگنے میں شرم محسوس ہوتی تھی، دوست ممالک سے پیسے مانگنے میں شرم محسوس ہوتی تھی۔ موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 7 مہینوں میں امپورٹڈ حکومت نے ملک کادیوالیہ نکال دیا. 7 مہینے میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں 100فیصد بڑھی ہیں. 88 فیصد سرمایہ کاروں کو حکومت پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔