وہ مسائل جن کے حل کے بغیر ریاست کا چلنا ممکن ہی نہیں

وہ مسائل جن کے حل کے بغیر ریاست کا چلنا ممکن ہی نہیں
ہمارے پيارے ملک کو آزادی حاصل کيے ہوئے لگ بھگ سات دہائیاں بيت گئيں مگر کتنی بڑی ستم ظريفی ہے کہ ہم سے بعد میں آزاد ہونے والے ممالک ہم سے کہيں آگے نکل گئے جبکہ ہم ترقی کے سفر میں بہت پيچھے رہ گئے۔

محترم قارئین، زندہ قوميں ہميشہ اپنی غلطيوں کی نشان دہی، ان کا اعتراف اور سدباب کرتی ہيں۔ ياد رکھيے ملک اورمعاشرے کو ناسور کی طرح چاٹنے والی بيماريوں کی نشاندہی اور ان کا سدباب ہی ہماری کاميابی کی کنجی ہے۔

ہمارے چند بڑے بڑے مسائل مندرجہ ذيل ہيں:

دہشتگردی و انتہا پسندی

دہشتگردی اور انتہا پسندی نے ہمارے ملک کی معیشت اور ترقی کے امکانات کو شدید نقصان پہنچايا ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ميں رکاوٹ کا سبب بننے والی ان بیماريوں کا مکمل سدباب بے حد ضروری ہے۔ اس ميں کوئی شک نہيں کہ ہماری مسلح افواج کی لازوال قربانيوں کی وجہ سے آج کے حالات بہت بہتر ہيں مگرمزيد اقدامات کی گنجائش موجود ہے۔

کرپشن، سفارش و اقرباپروری

کرپشن کا ناسورہماری جڑوں کو کھوکھلا کر رہا ہے۔ کتنی بڑی ستم ظريفی ہے کہ کرپشن کی بيماری ہماری نس نس ميں سرايت کر چکی ہے۔ اسی طرح سفارش و اقرباپروری نے بھی ہماری ساکھ کو شديد نقصان پہنچايا ہے۔ حق اور ميرٹ کی پامالی بھی ہماری ترقی ميں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔

نظام عدل و انصاف

یکساں اور فوری انصاف کامياب قوموں کی پہچان ہوا کرتا ہے۔ اسلام کی تعليمات اور کامياب معاشروں کی سٹڈيز بھی ہميں اپنا نظام عدل بہتر کرنے کا سبق ديتی ہيں۔ امير، غريب اور چھوٹے، بڑے کا فرق روا رکھے بغير فوری انصاف قوموں کی ترقی کا ضامن ہوا کرتا ہے۔

مہنگائی

مہنگائی کی شرح ميں ہوشربا اضافے نے عوام کا جينا محال کر ديا ہے۔ غريب کے لئے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ امیر اور غريب ميں بڑھتے ہوئے فرق نے غريب کےاندر شديد مايوسی پيدا کر دی ہے۔ غريب کی قوت خريد کو مد نظر رکھ کے قیمتوں کا تعين اور کمی بيشی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

بے روزگاری

پڑھے لکھے بےچارے مارے مارے پھرتےہيں جبکہ جاہل اور ان پڑھ حکومت کرتےہيں۔ سی پيک اور معاشی ترقی کے نام نہاد دعؤوں کے ثمرات بھی ابھی تک پڑھے لکھے، غريب اور ضرورتمند طبقے تک نہيں پہنچے۔

لوڈ شيڈنگ

لوڈ شيڈنگ ميں واضح کمی دکھنے ميں آ رہی ہے مگر تمام تر دعؤوں اور اعلانات کے باوجود تاحال اس کا مکمل خاتمہ نہيں ہو سکا۔ قومی ترقی کے پہئے کو چلانے کے لئے لوڈ شيڈنگ کا مکمل خاتمہ بھی اشد ضروری ہے۔

بنيادی سہوليات اور انفراسٹرکچر

بنيادی سہوليات اور انفراسٹرکچر مثلاً سڑکیں، پانی، صحت و تعليم کی سہولتيں، ٹیکس کے نظام کی بہتری کے بغير بھی ترقی کا تصور محال ہے۔

قاريئن، مندرجہ بالا نکات کے علاوہ بھی بےشمار مسائل اور مشکلات ہیں جن کا سدباب بے حد ضروری ہے۔ آنے والے کالمز ميں مندرجہ بالا اور ديگر مسائل کا الگ الگ تجزیہ بھی کيا جائے گا اور ان سے نمٹنے کے لئے تجاويز بھی پيش کی جائیں گی۔

مصنف پیشے سے انجینئر ہیں اور ساتھ ایم بی اے بھی کر رکھا ہے- لکھنے سے جنون کی حد تگ شغف ہے اور عرصہ دراز سے مختلف جرائد اور ویب سائٹس میں لکھ رہے ہیں