بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اعلان کیا ہے کہ اگر حکومت بلوچستان کے مسائل دور کرنے میں سنجیدہ ہے تو پورا صوبہ پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لے گا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) بلوچستان کے زیر اہتمام بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی۔ اے پی سی اجلاس کے بعد جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں اختر مینگل نے کہا کہ جب ہم نے حکومت کا ساتھ چھوڑ دیا تو فنانس بل کی حمایت پرائی شادی میں عبداللہ دیوانہ جیسی ہوگی۔
انہوں نے دوٹوک اعلان کیا کہ ہم فنانس بل کی حمایت نہیں کریں گے۔
اختر مینگل نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونے کا اعلان پارلیمان میں کھڑے ہو کر کیا گیا۔ ہم نے فیصلے سے قبل کئی مرتبہ اپنے تحفظات سے متعلق حکومت کو وقتاً فوقتاً آگاہ کیا تھا۔ ہم سیاسی لوگ ہیں اور اسی لیے بلوچستان میں اب بھی اپوزیشن میں بیٹھے ہوئے ہیں، ہم پہلے بھی آزاد بینچز پر بیٹھے تھے اور آج بھی ہم آزاد بینچز پر بیٹھیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت میں جانا شائد اب میرے بس میں نہیں، یہ ہماری پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا فیصلہ ہے لیکن اگر حکومت سنجیدہ ہے تو بلوچستان کے مسائل دور کرے، ایسا ہوا تو پورا صوبہ پی ٹی آئی میں شامل ہوجائے گا۔
اے پی سی کے حوالے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ اجلاس میں ملکی اور قومی معاملات زیر بحث آئے اور ساتھ ہی 18ویں ترمیم کے بارے میں حکومتی بیانات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ 18ویں ترمیم پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے گا اور اس ضمن میں کوئی ردوبدل قبول نہیں ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 10ویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت 57 فیصد حصہ متعین ہے جس میں کوئی کمی قبول نہیں کی جائے گی اور 18ویں آئینی ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ میں ترمیم کی گئی تو ہر سطح پر مزاحمت کی جائے گی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حق میں عدالتی فیصلے پر انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بہت اچھے طریقے سے کیس لڑا اور ان کی اہلیہ نے بھی اچھے انداز میں اپنا مدعا پیش کیا۔ حکومت نے بدنیتی کی بنیاد پر ریفرنس دائر کیا جسے کالعدم قرار دیا گیا، ایسی بدنیتی کا نوٹس عدالت کو لینا چاہیے۔ بدنیتی پر ریفرنس دائر کرنے پر بھی سپریم کورٹ کو سزا تجویز کرنی چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اختیارات کو سلب کرنے، ڈمی اور غیر سیاسی عناصر کو آگے لانے کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ ملک کو بحرانوں سے منتخب ارکان ہی نکال سکتے ہیں۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے بلوچستان میں فرنٹیئر کور کے اقدامات کو ختم کرنے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں غیر قانونی گرفتاریوں کی بھی مذمت کرتے ہیں۔