پی ڈی ایم میں واپسی کا موقع خود پیپلز پارٹی کے پاس ہے: شاہد خاقان عباسی

پی ڈی ایم میں واپسی کا موقع خود پیپلز پارٹی کے پاس ہے: شاہد خاقان عباسی
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہےکہ  پی ڈی ایم میں واپسی کا پیپلز پارٹی کا چانس اس کے اپنے پاس ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں احتساب کا نظام آگے بڑھ رہاہے، کل عمران خان نے فرمایا ملک ترقی کر رہاہے، اس حکومت کا ہر لمحہ بھاری ہے،  پنجاب میں تاریخ کی بدترین حکومت ہے جس نے ہر شعبہ تباہ کردیا۔ پی ڈی ایم سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں واپسی کا پیپلز پارٹی کا چانس اس کے اپنے پاس ہے،  کل بھی مولانا نے کہا پی پی اپناراستہ درست کرے۔

پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کے تعلق پر گزشتہ روز مولانا فضل الرحمٰن نے کیا کہا ؟

سربراہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ  جو لوگ پی ڈی ایم چھوڑ گئے ہیں انہيں نظر ثانی کا ایک اور موقع دیا جاتا ہے ،ان ساتھیوں کو اپنی غلطی کو تسلیم کرنا چاہیے ۔اسلام آباد میں  پی ڈی ایم اسٹیئرنگ کمیٹی کا مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں  پیپلزپارٹی اور اے این پی ارکان کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔اجلاس میں اسحاق ڈار، احسن اقبال اور جہانزیب جمالدینی ویڈیو لنک پر شریک ہوئے، اجلاس میں پی ڈی ایم کی آئندہ کی سیاسی حکمت اور ملکی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم چھوڑنے والے مثبت لب و لہجے میں بھی بات کرسکتےہيں ، جو رویہ انہوں نے اپنایا ہے کس جمہوری انداز کی عکاسی کرتاہے؟ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اپنی پوری قوت کے ساتھ کھڑی ہے،کچھ ساتھی جو علیحدہ ہوئےہیں انہیں جونظر ثانی کی اپیل کی اس پر قائم ہیں،ان ساتھیوں کو اپنی غلطی کو تسلیم کرنا چاہیے۔

 اپوزیشن اتحاد کس طرح پیپلزپارٹی کی اتحاد سے بے دخلی پر منتج ہوا؟

3 مارچ2021   کو  ہوئے سینیٹ الیکشن میں اسلام آباد سے یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ کی جنرل نشست جیتی تھی ۔ یہ الیکشن میں ایک بڑا  اپ سیٹ تھا۔ یوسف رضا گیلانی نے حفیظ شیخ کو 5 ووٹوں سے شکست دی۔جنرل نشست پر یوسف رضا گیلانی کامیاب ہوئے ۔ اس الیکشن میں  ریٹرننگ افسر کے مطابق 340 ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں سے یوسف رضا گیلانی نے 169 ووٹ حاصل کیے جبکہ حفیظ شیخ نے 164 ووٹ حاصل کیے یوں یوسف رضا گیلانی حفیظ شیخ کو پانچ ووٹوں سے شکست دے کر اسلام آباد سے سینیٹر منتخب ہوگئے۔ ریٹرننگ افسر کے مطابق 7 ووٹ مسترد ہوئے۔

پی ڈی ایم میں سینیٹ کے اگلے معرکے  لیئے معاملات طے ہو چکے تھے مگر  تمام امیدیں اور تدبیریں الٹ  گئیں

اسکے بعد  پی ڈی ایم جماعتوں میں یہ طے پایاکہ چئیرمین سینیٹ کے لیے یوسف رضا گیلانی، ڈپٹی چئیرمین کے لیئے جے یو آئی ایف کے مرکزی رہنما  مولانا غفور حیدری  جبکہ اپوزیشن لیڈر کے لیے ن لیگ  کے امیدوار سینیتر اعظم تارڑ میدان میں ہوں گے۔ تاہم واقعات کے خیرہ کن اتار چڑھاؤ میں 26 مارچ 2021  کو   یہ سامنے آیا کہ  صادق سنجرانی جو کہ  حکومتی امیدوار تھے و ہ ایک بار پھر سے سینیٹ میں چئیرمین منتخب ہوگئے جبکہ مولانا غفور حیدری کو بھی شکست ہوگئی۔  ان حکومتی امیدواروں کو  تجزیہ کاروں کے مطابق اصل میں اسٹیبلشمنٹ  کی اشیر باد حاصل تھی۔ چیئرمین سینیٹ کیلئے حکومتی امیدوار صادق سنجرانی کو 48 اور یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے جس کے بعد صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے۔ جبکہ انکے سات ووٹ مہریں غلط جگہ لگانے  کی وجہ پر ضائع ہوگئے تھے۔  اس   کے بعد اب صرف ایک اپوزیشن لیڈر کا  عہدہ بچا تھا جو کہ طے شدہ اصول کے تحت ن لیگ کے پاس ہی آنا تھا۔  تاہم اب صورتحال نے نیا موڑ لیا تھا۔

چئیرمین سینیٹ الیکشن میں  شکست کے بعد پی ڈی ایم اتحادیوں کے ایک دوسرے پر حملے

اپنی ٹوئٹ میں طلال چوہدری کا کہنا تھاکہ ’بلاول بھٹو صاحب! “نیوٹرل” کا مزہ آیا‘۔گو کہ  مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے یوسف رضا گیلانی کو مبارکباد پیش کی ۔لیکن   ن لیگ کے مرکزی  رہنما  طلال چوہدری نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں یوسف رضا گیلانی کے ہارنے پر طنز کرتے ہوئے ٹویٹ میں  کہا تھا کہ ‘بلاول بھٹو صاحب! “نیوٹرل” کا مزہ آیا تو بلاول نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’طلال صاحب یہ کوئی تنظیم سازی نہیں بلکہ یہ جمہوری جدوجہد ہے‘۔

ن لیگ اور جے یو آئی ایف کی خواہش کہ پیپلز پارٹی بھی ان کے ساتھ اسمبلیوں سے استعفے دے کر لانگ مارچ کرے

سینیٹ چئیرمین الیکشن میں  گیلانی کی اکثریت ہونے کے باوجود ہار    کے بعد   پی ڈی ایم کی جانب سے 26مارچ کو ایک لانگ مارچ طے تھا جسے پی ڈی ایم کی جانب سے  اس ہائبر نظام کے خلاف آخری حربہ قرار دیا جا رہا  تھا ۔  تاہم اس  کے لیئے متنازعہ شرط یہ رکھی گئی تھی کہ اسمبلیوں سے مستعفی ہو جایا جائے تا کہ ایک آئینی بحران پیدا ہو جسے سیاسی طور پر مزید سنگینی کی طرف دھکیلا جائے۔ اس کا مقصد یہ بتایا گیا کہ  موجودہ حکومت یہ دباؤ نہیں سہہ سکے گی اور گھر کی ہوجائے گی۔   تاہم   ا س سے قبل ہی ایک دھماکے دار  اجلاس ہوا جس میں تمام ارادے خس و خاشاک کی طرح اڑ کر رہ  گئے۔

پی ڈی ایم سٹیرنگ کمیٹی کا pi اجلاس  اور آصف علی زرداری  کی وارننگ:معاملات کو وہاں تک نہ لایا جائے جہاں راستے جدا ہوجائیں

پی ڈی ایم  سٹیرنگ  کمیٹی کے 16 مارچ کے  اجلاس میں  خطاب کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میاں صاحب پلیز پاکستان تشریف لائیں۔ نواز شریف اگر جنگ کے لئے تیار ہیں تو لانگ مارچ ہو یا عدم اعتماد کا معاملہ، انہیں وطن واپس آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ وطن آجائیں ہم استعفے انکو دے دیں گے۔  اسمبلیوں کو چھوڑنا عمران خان کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔ ہم پہاڑوں پر سے نہیں بلکہ پارلیمان میں رہ کر لڑتے ہیں۔ دوسری جانب مریم نواز نے آصف علی زرداری کو انکی تنقید پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ انکے والد کی جان کو کطرہ ہے ایسے میں وہ کیسے ملک میں واپس آئیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ آصف علی زرداری ان کے والد کی جان کے تحفظ کی گارنٹی دیں تو وہ واپس آجائیں گے۔ اس گرما  گرمی کے بعد معاملات کو سنبھالنے کی بہت کوشش کی گئی لیکن 26مارچ 2021 کو  آخر کار مکمل طور پر بے سود ثابت ہوئیں۔

باپ رے باپ : یوسف رضا گیلانی باپ کے ووٹوں سے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر  منتخب ہوگئے

یپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بن گئے۔یاد رہے کہ  سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے مسلم لیگ (ن) کے اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے 21 سینیٹرز کے دستخط کے ساتھ درخواست جمع کرائی گئی جب کہ یوسف رضا گیلانی کی درخواست پر 30 سینیٹرز کے دستخط تھے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے درخواستوں پر ایک ایک سینیٹر سے ان کے دستخط کی تصدیق کی جس کے بعد سینیٹ سیکرٹریٹ نے یوسف رضاگیلانی کی بطور اپوزیشن لیڈر تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔پیپلز پارٹی   نے کہا کہ  انہوں نے باپ کے ووٹوں سے اپنا اپوزیشن لیڈر منتخب کرایا۔

پی ڈی  ایم کی جا نب سے باپ کو باپ بنانے پر مایوسی کا اظہار اور شو کاز نوٹس: پی ڈی ایم پر آخری چوٹ

اپوزیشن لیڈر  منتخب کرا لینے کے بعد پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کے درمیان راہیں جد ا ہوگئیں ۔  اس صورتحال میں آخری سیاسی چوٹ پی ڈی ایم کی جانب سے بھیجے جانے والا شو کاز نوٹس تھا جسے  بلاول بھٹو نے  سی ای سی کی میٹنگ میں پھاڑ پھینکا اور  پی ڈی ایم  کے عہدوں سے  مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ جبکہ اس سے قبل اے این پی بھی ایسا ہی رد عمل دے چکی تھی۔

موجودہ صورتحال: پی ڈی ایم کی جانب سے جانے والوں کو چانس دینے کا اعلان :

پی ڈی ایم کی جانب سے  پیپلز پارٹی  او راے این پی کو واپسی کے لیئے راہ دکھائی گئی ہے تاہم اسے غیر مشروط معافی سے  جوڑا گیا ہے۔  اسی نسبت سے شاہد خاقان عباسی کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان  نے بھی اسی  تناظر  میں کہا ہے کہ   پی ڈی ایم چھوڑنے والے مثبت لب و لہجے میں بھی بات کرسکتےہيں ، جو رویہ انہوں نے اپنایا ہے کس جمہوری انداز کی عکاسی کرتاہے؟ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اپنی پوری قوت کے ساتھ کھڑی ہے،کچھ ساتھی جو علیحدہ ہوئےہیں انہیں جونظر ثانی کی اپیل کی اس پر قائم ہیں،ان ساتھیوں کو اپنی غلطی کو تسلیم کرنا چاہیے