برطانوی نشریاتی ادارے کی خبر کے مطابق پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے اس گروہ کی تلاش کے لیے تحقیقات شروع کردی ہیں جو خواتین کو سرکاری نوکریوں کا جھانسہ دیکر اُنھیں جنسی طور پر ہراساں کر رہے ہیں۔ اس گروہ میں خواتین بھی شامل ہیں۔
ایف آئی اے کے حکام کے مطابق یہ تحقیقات ایف ائی اے کو براہ راست ملنے والی شکایات کے علاوہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی کنول شوذب کی درخواست پر شروع کی گئی ہیں جس میں رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ ان کے نام سے خواتین کو ٹیلی فون کال کی گئیں اور اُنھیں نوکریوں کا جھانسہ دیکر مختلف جگہوں پر بلوایا جاتا تھا۔
معاملے پر کنول شوذب کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ کے دورے پر تھیں تو ان کی جماعت کی متعدد خواتین نے اُنھیں فون کیا کہ وہ انہیں لاہور بلوا کر خود آمریکہ میں ہیں۔ متاثرہ خواتین نے کہا کہ اُنھیں ٹیلی فون اور واٹس ایپ کالز بھی موصول ہوئی تھیں جس میں کال کرنے والے کی آواز کنول شوذب سے ملتی تھی۔
رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ اُنھیں بتایا گیا کہ نامعلوم کالر نے ان کی جاعت کی دیگر خواتین کے بارے میں بھی تفصیلات حاصل کی ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ معاملہ پارٹی کے اجلاس میں بھی اٹھایا گیا لیکن اس پر تیزی سے عمل درآمد نہیں ہوا جس کی امید کی جارہی تھی۔
ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے ایک اہلکار کے مطابق ایسے واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لیے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ اب تک کی معلومات کے مطابق ایسے گروہ کا تعلق لاہور اور اس کے قریبی علاقوں سے ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے حکام کے مطابق ان کے نوٹس میں یہ بات بھی آئی ہے کہ سوشل میڈیا پر ارکان پارلیمنٹ کے جعلی اکاؤنٹس بنا کر خواتین کو حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے ’احساس‘ پروگرام میں نوکریوں کا جھانسہ دیکر اُنھیں جنسی طور پر ہراساں کیا جارہا ہے۔