Get Alerts

'حق دو تحریک' کے مولانا ہدایت الرحمان گوادر کے مسائل حل کر پائیں گے؟

'حق دو تحریک' کی مخالف سیاسی جماعتوں اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ مولانا ہدایت الرحمان نے الیکشن سے پہلے کہا تھا کہ میں حلف اٹھانے کے بعد گوادر کے مسائل حل کروں گا مگر اس وقت مولانا کو ممبر صوبائی اسمبلی کا حلف اٹھائے ہوئے چھ ماہ گزر گئے اور گراؤنڈ پر خاطر خواہ تبدیلی نہیں نظر آئی۔

'حق دو تحریک' کے مولانا ہدایت الرحمان گوادر کے مسائل حل کر پائیں گے؟

گوادر کی پارلیمانی سیاست میں 8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں پہلی بار صوبائی اسمبلی کی نشست تین خاندانوں سے نکل کر ' حق دو تحریک' کے روح رواں اور مذہبی سوچ رکھنے والے مولانا ہدایت الرحمان جیت گئے۔ گوادر کے لوگوں نے پہلی مرتبہ سابق نمائندوں پر بھروسہ نہ کر کے ایک نئے چہرے کو منتخب کیا۔ لوگوں کے مطابق وہ پرانے نمائندوں سے مایوس تھے اور ایک نئی سوچ کے تحت انہوں نے ایک نیا نمائندہ منتخب کیا۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی امیدیں دوسرے نمائندوں کی نسبت مولانا ہدایت الرحمان پر زیادہ ہیں۔

الیکشن کو 6 ماہ گزرنے کے بعد جب میں نے گوادر کے شہریوں کی آرا جاننے کی کوشش کی تو شہریوں نے ملے جلے تاثرات بیان کیے۔ ' حق دو تحریک' سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکنان اور حمایتیوں کا کہنا تھا کہ مخالفین کو پانچ سال تک انتظار کرنا ہو گا اس کے بعد موجودہ ایم پی اے کی کارکردگی پر تنقید یا تعریف کی جائے کیونکہ گوادر کے مسائل کئی دہائیوں سے ہیں اور ایسے مسائل کو حل ہونے میں کئی سال لگتے ہیں۔

جبکہ ' حق دو تحریک' کی مخالف سیاسی جماعتوں اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ مولانا ہدایت الرحمان نے الیکشن سے پہلے کہا تھا کہ میں حلف اٹھانے کے بعد گوادر کے مسائل حل کروں گا مگر اس وقت مولانا کو ممبر صوبائی اسمبلی کا حلف اٹھائے ہوئے چھ ماہ گزر گئے اور گراؤنڈ پر خاطر خواہ تبدیلی نہیں نظر آئی۔

نوجوان لکھاری قمبر صدیق کہتے ہیں کہ مجھے نہیں لگتا مولانا نے الیکشن مہم کے دوران جو وعدے کیے تھے وہ پورے ہوں گے۔ ان کو پورا کرنے میں مشکلات ضرور ہوں گی کیونکہ جو بنیادی مسائل گذشتہ کئی دہائیوں سے حل نہیں ہوئے وہ اس مختصر دور میں حل ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔ ان کے مطابق موجودہ حکومت کو چھ ماہ گزر گئے اور چھ ماہ میں کسی ایم پی اے کی کارکردگی کو اچھے طریقے سے جانچا نہیں جا سکتا۔

پسنی سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن عطاء اللہ کہتے ہیں کہ الیکشن سے پہلے مولانا نے شعلہ بیانی اختیار کرتے ہوئے جذباتی تقریریں کی تھیں اور لوگ اس بیانیہ کی وجہ سے مولانا کے گرویدہ ہو گئے تھے۔ ان وعدوں کو پورا کرنا مولانا کے لئے کسی چیلنج یا امتحان سے کم نہیں ہو گا کیونکہ سابقہ نمائندوں کی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے عوام نے مولانا کو ایک مسیحا سمجھ کر ووٹ کی طاقت سے اسمبلی تک پہنچایا ہے۔ ان کے بقول اس وقت ضلع بھر کے بنیادی مسائل کو حل کرنا موجودہ ایم پی اے کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔

گوادر کے ایک اور سیاسی اور سماجی کارکن اقبال حمل نے بتایا کہ مجھے نہیں لگتا کہ موجودہ ایم پی اے عوامی امنگوں پر پورے اتریں گے کیونکہ مولانا نے جس بیانیہ کے تحت الیکشن جیتا تھا، جیتنے کے بعد اس بیانیہ کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔

گوادر کے قریبی علاقہ سر بندن یونین کونسل کے چیئرمین نصیب نوشیروانی پُرامید ہیں کہ انتخابی مہم کے دوران ' حق دو تحریک' کے ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمان نے گوادر کے عوام کے ساتھ جتنے وعدے کیے تھے، ان پر پانچ سالوں کے اندر عمل درآمد ہو گا۔ ان کے مطابق گوادر میں پانی، بجلی، غیر قانونی فشنگ اور غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ جیسے وعدے مولانا کی انتخابی مہم کا حصہ تھے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ گوادر کے بنیادی مسائل کے حل کے لئے ایم پی اے گوادر متعلقہ محکموں کے ساتھ متعدد اجلاس کر چکے ہیں اور اس کے مثبت نتائج بہت جلد سامنے آئیں گے۔ ان کے مطابق گوادر میں اچھے افسران کی تقرری موجودہ ایم پی اے کا وژن ہے اور اس حوالے سے مثبت اقدامات سامنے آ رہے ہیں۔

' حق دو تحریک' کا انتخابی منشور

حالیہ انتخابات میں گوادر کی سطح پر ابھرنے والی ' حق دو تحریک' جو کہ الیکشن سے پہلے ایک سیاسی پارٹی کے طور پر رجسٹرڈ ہو چکی ہے، اور 2024 کے عام انتخابات میں ان کے منشور میں جو 10 اہم نکات تھے، ان میں بلوچستان کے عوام کے حقوق کا حصول، منشیات کا خاتمہ، محفوظ ساحل اور تحفظ ماہی گیر، آزادانہ اور محفوظ سرحدی کاروبار، میرٹ کی بنیاد پر ملازمتیں، کرپشن کا خاتمہ اور ترقیاتی منصوبہ بندی، صحت اور تعلیمی اداروں کی بہتری، مقامی زبان و ثقافت اور کھیلوں کا فروغ اور خواتین کی صحت اور ان کے حقوق کا تحفظ شامل ہیں۔

گوادر کی سیاست میں ڈرامائی تبدیلی

تین خاندانوں کے گرد گھومنے والی گوادر کی پارلیمانی سیاست میں اس وقت ڈرامائی تبدیلی نمودار ہوئی جب گوادر کی صوبائی اسمبلی کی نشست پہلی بار گوادر کے تین خاندانوں سے نکل کر مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے شخص کو ملی جو بچپن سے مذہبی سیاسی جماعت جماعت اسلامی کے ساتھ منسلک ہیں۔

خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

گوادر کے تین سیاسی خاندان جو کہ 1975 کے غیر جماعتی الیکشن سے لے کر 2018 کے الیکشن تک یہاں سے جیتتے آ رہے تھے مگر 2024 کے عام انتخابات میں ان تین خاندانوں کی جیت کو اس وقت بریک لگ گئی جب جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیر اور ' حق دو تحریک' کے بانی مولانا ہدایت الرحمان میر حمل کلمتی، میر اشرف حسین اور سید مہیم جان کو شکست دے کر گوادر سے رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہو گئے۔

کلمتی خاندان کے میر حمل کلمتی گوادر سے مسلسل تین مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی جبکہ ان کے والد میر عںدالغفور کلمتی دو بار رکن بلوچستان اسمبلی رہ چکے ہیں۔ میر حمل کلمتی بلوچستان کی قوم پرست پارٹی بلوچستان نیشنل پارٹی کے ایک اہم رہنما ہیں۔ جبکہ سید خاندان کے سید شیر جان بلوچ دو مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی، سید داد کریم ایک بار اور سید عیسیٰ نوری ایک بار رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔ اسی خاندان سے تعلق رکھنے والے سید مہیم جان تحصیل ناظم اورماڑہ اور سید معیار جان نوری تحصیل ناظم پسنی رہ چکے ہیں اور اس وقت ضلعی چیئرمین گوادر ہیں۔

میر حسین اشرف مرحوم دو مرتبہ گوادر سے رکن صوبائی اسمبلی رہ چکے ہیں جبکہ ان کے صاحب زادے میر اشرف حسین کئی مرتبہ الیکشن لڑ کر جیت نہیں سکے ہیں اور اس وقت نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ہیں۔

2021 میں گوادر کی سطح پر ابھرنے والی ' حق دو تحریک' جس کی قیادت جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمان کر رہے ہیں، گوادر میں بنیادی مسائل کے حل کے لئے دو مرتبہ ایک ماہ سے زائد عرصہ کے لئے دھرنا دے چکی ہے اور سٹریٹ پاور کی سیاست میں گوادر میں دوسری سیاسی جماعتوں پر فوقیت رکھتی ہے۔

' حق دو تحریک' کو پہلی بار عوامی پذیرائی اس وقت ملی جب اس تحریک کے جھنڈے تلے گوادر کے لوگ متحد ہوئے اور اپنے بنیادی مسائل کے حل کے لیے سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آئے۔ حالیہ بلدیاتی الیکشن میں ضلع بھر میں کلین سویپ کے بعد ' حق دو تحریک' کو جو پذیرائی ملی وہ عام انتخابات میں بھی برقرار رہی۔

مولانا ہدایت الرحمان کون ہیں؟

گوادر سے متصل ساحلی قصبہ سربندن سے تعلق رکھنے والے مولانا ہدایت الرحمان نے سیاست کا آغاز جماعت اسلامی کی طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ سے کیا تھا۔ اس کے بعد وہ جماعت اسلامی میں شامل ہو گئے اور پھر جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری منتخب ہو گئے۔ اس وقت وہ جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیر ہیں۔ وہ جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم پر گوادر کی سیاست میں کوشش کے باوجود فعال کردار ادا نہ کر سکے مگر 2021 میں ' حق دو تحریک' کے وجود میں آنے کے بعد مولانا کو عوامی پذیرائی مل گئی اور مسلسل 15 سال تک ایم پی اے رہنے والے میر حمل کلمتی کو شکست دینے میں کامیاب ہو گئے۔

گوادر کے بنیادی مسائل

گوادر میں اس وقت بجلی کا بحران ہے حالانکہ گوادر سمیت مکران بھر میں بجلی ایرانی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت ایران فراہم کرتا ہے جبکہ روزانہ دس سے بارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے شہریوں کا جینا محال ہے۔ اس کے علاوہ ضلع گوادر کے مختلف علاقوں میں پانی کا بھی بحران ہے جبکہ مقامی ماہی گیر یہ گلا کرتے ہیں کہ سندھ کے ٹرالرز بلوچستان کی سمندری حدود میں آ کر غیر قانونی جالوں کے ذریعے فشنگ کرتے ہیں۔

گوادر میں الیکشن جیتنے کے لئے امیدوار کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں جبکہ مولانا پہلی بار ایک بیانیہ لے کر گوادر کی صوبائی نشست پر الیکشن جیت گئے۔

مولانا ہدایت الرحمان کی جیت میں ان کے بیانیہ نے اہم کردار ادا کیا۔ وہ الیکشن سے پہلے متعدد عوامی اجتماع کر چکے ہیں اور گوادر کے لوگوں کے بنیادی مسائل یعنی غیر قانونی فشنگ، پانی اور بجلی سمیت غیر ضروری چیک پوسٹوں کے خاتمے کی باتیں کرتے تھے۔ گوادر کے سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ مولانا اپنے بیانیے کو لے کر الیکشن تو جیت گئے مگر مولانا نے الیکشن مہم میں جو وعدے کئے تھے ان پر عمل درآمد مشکل نظر آتا ہے۔

ایم پی اے گوادر نے الیکشن جیتنے کے بعد گوادر کی سطح پر سیاست کرنے والے سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کا عندیہ دیا تھا اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ملاقاتیں کی تھیں مگر ان کے نتائج اب تک نظر نہیں آ رہے ہیں۔

' حق دو تحریک' کے یونین کونسل کے چیئرمین نصیب نوشیروانی کہتے ہیں کہ گوادر کے بنیادی مسائل آج کے نہیں بلکہ کئی دہائیوں سے موجود ہیں اور مولانا نے جیتنے کے بعد تمام محکموں کے ساتھ متعدد اجلاس کیے ہیں اور اس کے نتائج جلد آئیں گے کیونکہ کئی دہائیوں کے مسائل کو حل ہونے میں وقت لگتا ہے جبکہ مولانا کو اسمبلی میں آئے ہوئے صرف چھ ماہ ہوئے ہیں۔

اس حوالے سے ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمان کہتے ہیں کہ میں جانتا ہوں کہ گوادر کے لوگوں نے میرے بیانیے کو ووٹ دیا اور مجھ پر لوگوں کی توقعات قوم پرستوں اور وفاق پرستوں سے زیادہ ہیں۔ میں کل بھی عوام کے ساتھ کھڑا تھا اور آج بھی عوام کے ساتھ کھڑا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے اندر اور اسمبلی کے باہر عوامی مسائل کے حل کے لئے جمہوری انداز میں احتجاج کرتا رہوں گا۔ ان کے مطابق انہوں نے لوگوں کے اندر ڈر اور خوف کا ماحول ختم کیا ہے اور الیکشن مہم میں جو وعدے کیے گئے تھے ان کو حل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

مولانا نے کہا کہ گوادر کے مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ پانچ سال میں حل نہیں ہو سکتے مگر میں نے لوگوں کو بولنے کی سوچ دی، پرائمری تعلیم اور پرائمری ہیلتھ پر میرا فوکس ہے اور مجھے جتنے ترقیاتی فنڈز ملیں گے ان کو عوامی فلاح و بہبود کے پروجیکٹس پر خرچ کروں گا۔