لیاقت باغ میں بے نظیر بھٹو کی بارہویں برسی کے موقع پرجلسے سے خطاب کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ بھٹو ہے ضیا تھا ،بے نظیر بھٹو ہے ،مشر ف تھا ،نئے پاکستان کے نام پر سیاسی یتیموں کا راج ہے ،وہ سیاسی یتیم جن کے بارے میں بی بی شہید خبردار کرتی تھیں ،انہی کا راج ہے ،یہ تجربہ ناکام ہو چکا ،آئینی ،معاشی بحران ہے ۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ان کی کس قسم کی بزدلانہ سیاست ہے جہاں بزرگوں اور خواتین گرفتار کیا جاتا ہے ،کوفہ کی سیاست سے مدینہ کی ریاست نہیں بن سکتی ،یہ سیاسی یتیم گھبرا رہے ہیں ،ان کا کٹھ پتلی راج ہل رہا ہے ،سیاسی یتیم کہتے تھے میاں صاحب باہر نہیں آگا ،آصف زرداری باہر نہیں آئیں گے لیکن وہ باہر آگئے ،سیاسی یتیموں سے ملک نہیں چل رہا ،ایک سال میں دس لاکھ لوگ بے روز گار ہوئے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بی بی شہید کہتی تھیں جس ملک کے اندرغریب کا پیٹ خالی ہو ،وہ ملک ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود مضبوط نہیں ہو سکتا ،ملک اندرونی طورپر کمزور ہوتا ہے ،اگر سیاسی یتیموں کا راج ہو تو ملک نہیں چل سکتا ،2020کو عوامی راج کا سال ہونا پڑے گا ،یہ شفاف کا سال ہو گا ،خیبر کراچی تک عوام کہہ رہے ہیں ،سیاسی یتیم الوداع ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ راولپنڈی آپ گواہ ہو کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو قائد عوام تھا ،راولپنڈی آپ گواہ ہو بھٹو شہید نے ٹوٹے ہوئے ملک کو جوڑا ،آپ گواہ ہو کہ بھٹوشہید نے نوے ہزار جنگی قیدی اور پانچ ہزار میل رقبہ دشمنوں سے واپس لیا ،آپ گواہ ہو بھٹو نے پہلا متفقہ اسلامی جمہوری آئین دیا
بلاول نے کہاکہ راولپنڈی آپ گواہ ہو کس نے اس ملک کو ایٹمی طاقت بنا یا ،آپ گواہ ہوکس نے مسلم امہ کو پاکستان کی قیادت میں لاہور میں جمع کیا ،آپ گواہ ہو مسئلہ کشمیر پر قوم کی آواز کون بنا ،مزدوروں کو حقوق بھٹو نے دیے ،کسانوں کو زمین دی ،غریب کو آواز بھٹو نے دی ،عوام کو طاقت کا سرچشمہ بھٹو نے بنا یا ۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کی بد قسمتی کہ عوامی راج ضیا کو قبول نہیں تھا ،قائد عوام کے ساتھ کیا کیا گیا ،راولپنڈی کا ہر محلہ گواہ ہے اس تاریخی ظلم کا کہ قائد عوام کو تختہ دار پر لٹکا یا گیا ،آپ عوامی راج کے خاتمے اور آمریت کے آنے کا گواہ ہوں ، راولپنڈی گواہ ہے کہ بھٹو کی بیٹی نے اپنے والد کا پرچم تھاما،انہوں نے اپنے والد کی جد و جہد جاری رکھی ،عوام کی آواز کے لیے انہوں نے تیس سال جدو جہد کی ،دو آمروں سے ٹکرائیں ،سلیکٹڈ سیاستدانوں کا مقابلہ کیا ،دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔
بلاول کا کہنا تھا کہ وہ کہتے تھے ایک خاتون مسلم ملک کی قائد نہیں بن سکتیں ،بے نظیر بھٹو مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں ۔انہوں نے میڈ یا کو آزاد کرایا ،دنیا میں پاکستان کا نام بلند کیا ،بے نظیر نے ملک کو میزائل ٹیکنالوجی دلوائی ،یہ باتیں ملک دشمن قوتوں کو برداشت نہیں تھی ،بی بی شہید کے شوہر کو راولپنڈی کی جیل میں بارہ سال رکھا گیا ،بے نظیر نے جلا وطنی کاٹی خطرات کے باوجود ملک واپس آئیں،عوامی راج قائم کرنے کے لیے واپس آئیں اور27دسمبرشہید ہو گئیں۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ قوم کی بیٹی بم دھماکے میں سر عام شہید کردی گیں ،ایک خاندان کے والد ،دونوں بیٹے اور آخر بی بی کو بھی شہید کردیا گیا ،کیونکہ وہ طاقت کا سرچشمہ عوام کومانتے تھے ،کیونکہ وہ کسی آمر کے سامنے سر جھکانے کو تیار نہیں تھے ،ہم نے غم و غصے کو قابو میں رکھا ،انتقام اور انتشار نہیں پھیلا یا ،جمہوریت کی بات کی ،زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا یا ،مفاہمت کی سیاست ،عوامی راج بحال کیا ،اٹھارویں ترمیم کر کے عوامی راج بحال کیا ،صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ دیا ،کسی سپر پاور کے سامنے سر نہیں جھکایا۔
ان کا کہناتھا کہ مالا کنڈ وزیرستان کو دہشت گردوں سے آزاد کرایا ،آئی ڈی پیز کو واپس لوٹایا ،میڈ یا اور عدلیہ کو آزاد کیا اور سازشوں کا مقابلہ کرتے کرتے پہلی بار سویلین سیٹ اپ نے اپنا دور مکمل کیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج پھر دھرتی پکار رہی ہے کہ میں خطرے میں ہوں ،اس لیے میں لیاقت باغ میں آیا ہوں ،جمہوریت کا حال دیکھو اٹھارویں آئین پر حملہ ہو رہا ہے عدلیہ پر حملہ ہو رہا ہے ،میڈ یا آزاد نہیں،انتہا پسندی کی آگ ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہے ،قبائلی عوام سے پشاور تک عوام اپنے حقوق کے لیے احتجاج کر رہے ہیں ،پنجاب میں ڈاکٹرز سے لے کراسٹوڈنٹس تک سب احتجاج کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہناتھا کہ معیشت کا حال دیکھو ،عوام کا معاشی قتل ہو رہا ہے ،یہ حکومت عوام کے لیے عذاب بنی ہوئی ہے ،اس موسم میں لاکھو ں لوگوں سے گھر چھینے جا رہے ہیں ،اس صورتحال میں آٹھ لاکھ لوگوں سے بے نظیر ،ہمارے ملک کا وزیراعظم کسی اور کا دورہ نہیں کر سکتا ،اس ملک کے فیصلے آئی ایم ایف کر رہا ہے ،کشمیر پر تاریخی حملہ ہوا ہے ،اسلام آباد نے ہماری بہنوں اور بھائیوں کو لاوارث چھوڑا۔