44 سالہ نمیرہ سلیم پاکستان کی پہلی خلا باز خاتون؟

44 سالہ نمیرہ سلیم پاکستان کی پہلی خلا باز خاتون؟
جنوبی فرانس میں مقیم پاکستانی 44 سالہ نمیرہ سلیم کا نام خلا میں سفر کرنے والوں میں شامل ہے، نمیرہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں عام سے کچھ بڑھ کر کرنا چاہتی تھیں تو سب سے پہلے انہوں نے زمین سے باہر کی دنیا دیکھنے کا ارادہ کیا۔

خلائی سفر پر جانے کے لیے نمیرہ سلیم نے 2 لاکھ ڈالر کا برطانوی اسپیس فلائٹ کا ٹکٹ حاصل کیا، نمیرہ کا نام معروف ارب پتی رچرڈ بیرنسن کی خلائی کمپنی ورجین کی بنیاد رکھنے والے افراد کی فہرست میں بھی ہوتا ہے۔

نمیرہ سلیم خلا میں جانے کا ارادہ بہت پہلے سے رکھتی ہیں اور انہوں نے اس سلسلے میں خلا میں سیاحوں کو لے جانے والے منصوبے میں اپنا نام درج کروا رکھا تھا تاہم اب اُن کا نام اس فہرست میں آچکا ہے۔

نمیرہ نے 2015 میں ایک غیر منافع بخش خلائی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی تھی جس کا مقصد خلا میں سفر کر کے دنیا میں امن کو فروغ دینا ہے۔

اس سے قبل بلند حوصلوں کی مالک نمیرہ دنیا کے قطب شمالی اور قطب جنوبی پر جانے والی پہلی پاکستانی ہونے کا اعزاز بھی اپنے نام کر چکی ہیں۔

1975 میں پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں پیدا ہونے والی نمیرہ سلیم نے ہوفسٹرا یونیورسٹی نیویارک سے بین الاقوامی تجارت میں بیچلرز کیا اور کولمبیا یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ پاکستان واپس آئیں اور یہاں اقوام متحدہ کے کلچرل ایکسچینج پروگرام کے تحت بننے والی بین الاقوامی اکنامکس اور بزنس مینجمنٹ ایسوسی ایشن کی صدر منتخب ہوئیں۔ 1997 میں نمیرہ یورپی ملک موناکو منتقل ہوگئیں۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والی مہم جو خاتون نمیرہ نے 21 اپریل 2007 کو قطب شمالی میں پاکستان کا پرچم لہرایا، وہ پرچم انہیں 29 جنوری 2007 کو صدر جنرل پرویز مشرف نے دیا تھا۔

نمیرہ سلیم نے 10 جنوری 2008 کو 35 سال کی عمر میں قطب جنوبی پر بھی قدم رکھا اور وہاں پہلی مرتبہ پاکستان کا پرچم لہرانے کا اعزاز حاصل کیا، یہ پرچم انہیں 24 دسمبر 2007 کو پاکستان کے نگراں وزیراعظم محمد میاں سومرو نے دیا تھا۔

نمیرہ سلیم دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ یا کوہ ہمالیہ سے زیادہ بلندی سے زمین پر چھلانگ لگانے والی پہلے ایشیائی خاتون کا اعزاز بھی حاصل کر چکی ہیں۔