آج کے معاشرے میں عدم توازن اخلاقی بدعنوانی کی ایک بنیادی وجہ ہے۔ اس عدم توازن کو بڑی حد تک سادگی اپنانے سے درست کیا جاسکتا ہے۔ سادگی طبقاتی تضادات کو ختم کرنے کا ایک طریقہ ہے-
احساس کمتری یا برتری کا احساس بھی سادگی کو قبول نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔ جو لوگ سادہ رندگی گزارنے کو نہیں اپناتے وہ لوگ نمود و نمائش کے جال میں جکڑ جاتے ہیں۔ ان لوگوں کی فطرت ہمیشہ انھیں احساس محرومی اور احساس کمتری سے دوچار کرتی ہے۔ انہوں نے نمودونمائش کے جذبے کو پورا کرنے کے لئے دن رات کے سکون کو تباہ کیا دیا ہے۔ جدید دور کے لوگ قلیل وقت میں ہر کام کو پورا کرنا چاہتے ہیں۔ یہ رویہ کسی بھی طرح صحت مند اقدام نہیں ہے۔ مصروف زندگی میں، کھیل کود اور دیگر بکواس چیزوں میں وقت ضائع کرنا کوئ عقل مند انسان کام نہیں ہے۔
بیشتر معاشروں میں، لوگ دوسروں کو اپنا حریف سمجھتے ہیں اور بلا وجہ ان سے مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کھیل میں، ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ مدمقابل کون کٹھاا ہے، وہ ایسے تمام طریقوں کا استعمال کرے گا جو اسے ذلیل کرسکتے ہیں۔ یہ رویہ کسی بھی طور درست نہیں ہے
اگر مقابلے کا رجحان کسی اچھی چیز میں ہو جیسے تعلیم ہے تو یہ ملک اور قوم کی ترقی کے لئے فائدہ مند ہے۔ اس کے برعکس، اگر مقابلہ صرف دولت کا مظاہرہ کرنا ہے، تو یہ معاشرے اور ملک کی تباہی کا باعث بنے گا۔ نمودونمائش دوسروں سے برتری حاصل کی کوشش ہے۔یہ معاشرتی ہم آہنگی کو نہیں بلکہ مختلف معاشرتی برائیاں کو پھیلانے کا باعث بن رہا ہے۔ جو لوگ سادگی کو قبول نہیں کرتے ہیں وہ ناشکرے ہو جاتے ہیں۔ آسائشوں کی کمی کا رونا ہمیشہ ان کی زبان میں رہتاہے۔ ان لوگوں کو معیار زندگی کو بہتر بنانے کی خواہش ہمیشہ ان کے دلوں جل رہی ہوتی ہے۔ بعض اوقات لوگ آرام دہ اور پرسکون زندگی گزارنے کے لئے غیر قانونی طریقوں کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرتے ہیں۔ اس سے بہت سارے سنگین جرائم وجود میں آتے ہیں۔
لوگ عام طور پر اپنا معاشرے میں نام نہاد اعلی مقام حاصل کرنے کے لئے بہت محنت کرتے ہیں۔ نمودونمائش میں، وہ اس قدر فخر سے چل پڑے کہ اعتدال پسندی کی سوچ ان کے دماغوں سے اوجھل ہو جاتی ہے۔ ان لوگوں میں عاجزی اور انکساری کا فقدان ہے۔ برتری اور فضلیت کا احساس انہیں اخلاقی بدحالی کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ سادگی اپنانے سے ان بہت سی برائیوں سے بچا جاسکتا ہے۔ سادگی کے علاوہ اعتدال پسندی بھی بہت ضروری ہے۔ اس کے برعکس، جو اعتدال سے کام نہ لینے والے لوگوں کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جس سے ذہنی تکلیف ہوتی ہے۔آج کا دور ایک نہایت ہی بے سکونی اور بے چینی دور ہے۔ اس معاملے میں، احساس محرومی اور کم مائیگی ذہنی الجھن کا سبب بن سکتی ہے۔ اگر آپ سادگی پسند کرتے ہیں تو، یہ خیالات آپ کو پریشان نہیں کریں گے، آپ غیر ضروری عیش و عشرت سے دور رہ کر پر سکون محسوس کریں گے۔جس کھر میں سادگی ہوگی وہ جنت کا ٹکڑا بن جاۓ گا۔ وہاں رحمت ہوگی، کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ سادگی کا فقدان ذلت اور مایوسی کا باعث بنتا ہے۔
آج کا نوجوان جب مالی طور پر اپنے سے اوپر والے لوگوں کو دیکھتا ہے تو احساس کمتری کا شکار ہو جاتا ہے۔ ہمارے نوجوان میڈیا اور انٹرٹینمنٹ کی دنیا میں مصنوعی چکاچوند، اور سوشل میڈیا کی مصنوعی زندگی کے جال میں پھسا ہوا ہے۔ یہاں تک کہ اس کے دل میں، یہ سب حاصل کرنے کی خواہش نے جڑ پکڑنا شروع کردی، جس سے بے بسی اور اضطراب پیدا ہوگئے۔ اس احساس کو اپنی کامیابی کے لئے مثبت انداز میں استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اضطراب کی یہ کیفیت بعض اوقات غلط فیصلے کا باعث بن سکتی ہے اور زندگی کی سکون کو تباہ کر سکتی ہے۔ کامیاب اور متوازن زندگی بسر کرنے کے لئے سادگی اور تحمل کو اپنانا ہوگا