'5 سال کی پابندی جنرل باجوہ اور جنرل فیض کو روکنے کے لئے لگائی گئی'

آرمی ایکٹ میں آج جو ترامیم کی گئی ہیں وہ خوش آئند ہیں، ان معاملات پر جی ایچ کیو میں پہلے سے کام جاری تھا تاہم قانون سازی سے متعلق پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہئیے تھی۔ خفیہ معلومات افشا کرنے کی شق کا اطلاق صرف حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجیوں پر ہو گا۔

'5 سال کی پابندی جنرل باجوہ اور جنرل فیض کو روکنے کے لئے لگائی گئی'

ادارے کے نظم و ضبط کو بہتر بنانے کے لئے آرمی ایکٹ میں ترمیم ایک اچھا اقدام ہے مگر اس میں کچھ سوال ہیں کہ کیا یہ صرف فوجیوں پر لگے گا یا عام شہریوں کو بھی پکڑا جائے گا اور یہ بھی کہ کون فیصلہ کرے گا کون سی بات فوجی مفادات کے خلاف جاتی ہے؟ اس وقت پاکستان کا کوئی تھنک ٹینک ایسا نہیں جس میں کوئی فوجی نہ بیٹھا ہو۔ ریٹائرمنٹ کے بعد سیاست میں آنے پر پانچ سال کی پابندی کی لپیٹ میں خاص طور پر جنرل باجوہ اور جنرل فیض آئیں گے۔ یہ کہنا ہے ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں بریگیڈیئر (ر) راشد ولی جنجوعہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں آج جو ترامیم کی گئی ہیں وہ خوش آئند ہیں، ان معاملات پر جی ایچ کیو میں پہلے سے کام جاری تھا تاہم قانون سازی سے متعلق پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہئیے تھی۔ خفیہ معلومات افشا کرنے کی شق کا اطلاق صرف حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجیوں پر ہو گا۔ فوج کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کی اجازت تو نہیں دی جا سکتی مگر جو لوگ ادارے میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرنا چاہیں، ان کے لئے بھی کوئی راستہ رکھنا چاہئیے۔

وقار ستی کا کہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی کے پاس ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی بنائی کمیٹیوں کی ایک ملاقات ہوئی ہے۔ دونوں جماعتوں میں کسی قسم کی چپقلش نہیں ہے، دونوں مل کر قانون سازی کر رہے ہیں۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔