بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ندیم انجم اور ڈی جی سی جنرل فیصل نصیر پر عائد ہو گی۔ ریاست عمران خان کی جان کی حفاظت کرے کیونکہ اگر ان کو کچھ ہوا تو عوام آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔ یہ بتایا ہے سینئر صحافی اور کالم نگار جاوید چوہدری نے۔
حالیہ وی لاگ میں جاوید چوہدری نے بتایا کہ اڈیالہ جیل میں منگل کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت تھی جسے القادر ٹرسٹ کیس بھی کہا جاتا ہے۔ اڈیالہ جیل میں قائم کمرہ عدالت میں عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کی۔ عمران خان نے کہا کہ میں نے عمر ایوب کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شیر افضل مروت کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نامزد کیا ہے۔ اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن سپیکر کی طرف سے جاری کیا جائے گا۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں 40 ایم پی ایز کے فارورڈ بلاک سے متعلق انہیں علم نہیں۔ میں پنجاب کے پارلیمانی لیڈر سے ملنا چاہ رہا ہوں لیکن ان کی مجھ سے ملاقات نہیں کروائی جا رہی۔ میں کوشش کر رہا ہوں کہ ان کو بلوا کر پوچھوں کہ کیا واقعی اس قسم کا کوئی فاورڈ بلاک بن رہا ہے۔
انہوں نے ڈونلڈ لو کے بیان پر دوبارہ انکوائری کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سفیر مجھ سے ملاقات کرنے جیل نہیں آئے۔ امریکی سفیر سے ملاقات ہوئی تو ڈونلڈ لو کے بیان اور امریکی سفارت خانے کے کردار پر بات کروں گا۔ کیونکہ ڈونلڈ لو نے پارلیمانی کمیٹی میں جو گفتگو وہ سب جھوٹ تھا لہٰذا اسے بلا کر پوچھا جائے۔ اگر ایسا نہیں کر سکتے تو فوری طور پر دوبارہ تحقیقات کروا کر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کیا جائے۔ عمران خان نے پیشکش کی کہ مجھے جیل میں رکھنا ہے تو رکھیں مگر 9 مئی واقعے میں گرفتار باقی لوگوں کو رہا کر دیا جائے کیونکہ ان لوگوں کا کوئی قصور نہیں ہے۔ میں جب یہاں موجود ہوں تو ان لوگوں کو یہاں رکھنے کی کیا ضرورت ہے۔
انتخابات 2024 کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو جو الیکشن ہوئے وہ جعلی تھے۔ ہمارے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا۔ بعد میں جو بھی حکومت بنی وہ غلط ہے۔ آصف علی زرداری جعلی صدر ہیں۔ اب جو سینیٹ کے الیکشن ہونے جا رہے ہیں ان کی بھی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہو گی۔ اس قسم کے ڈرامے کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات پر اب تک کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سی سی ٹی وی فوٹیجز کو ریکور کروانے کا حکم دیں۔ جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری کی ہیں وہی 9 مئی کے ذمہ داران ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 9 مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور چیف جسٹس پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو بھی سنیں۔ مجرم کی معلومات چھپانا بھی جرم ہے۔ 9 مئی کی بنیاد پر ایک سیاسی جماعت کو ختم کیا جا رہا ہے۔ یہ حکومت زیادہ دیر نہیں چلنے والی۔ میں جلد باہر نکلوں گا اور عوام میرے ساتھ ہیں۔
اس موقع پر بشریٰ بی بی نے بھی میڈیا سے گفتگو کی تاہم بانی پی ٹی آئی بشریٰ بی بی کو بات کرنے سے روکتے رہے۔ اس دوران بانی پی ٹی آئی بشریٰ بی بی کا بازو پکڑ کے پیچھے لے گئے جس پر بشریٰ بی بی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بے ضمیر لوگوں سے نہیں، باضمیر لوگوں سے مخاطب ہوں۔ بانی پی ٹی آئی چاہتے تو بنی گالہ میں آرام کی زندگی گزار رہے ہوتے۔ بانی پی ٹی آئی نے اقتدار میں اور اقتدار کے بعد کبھی کسی کو نہ نقصان پہنچایا اور نہ کسی کو مارنے کا کہا۔ بانی پی ٹی آئی کے خمیر میں بدلہ لینا نہیں ہے۔ مسلمان کسی سے بدلہ نہیں لیتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عوام کی آواز ہیں اور ملک وقوم کی خاطر جیل میں ہیں۔ بانی پی ٹی آئی ذہنی اور جسمانی طور پر مکمل فٹ ہیں۔ تاہم بانی پی ٹی آئی کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری تین لوگوں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی سی پر عائد ہو گی۔ میں ریاست سے کہتی ہوں کہ عمران خان کو تحفظ دیں کیونکہ اگر انہیں کچھ ہوا تو عوام ان کو معاف نہیں کریں گے۔
بشریٰ بی بی نے الزام عائد کیا کہ میں اڈیالہ جیل آئی تھی۔ میں جو شہد کھاتی ہوں وہ ساتھ لانا بھول گئی تھی۔ جب میں واپس گئی اور میں نے وہ سارا شہد کھا لیا تو اس میں زہر ملا ہوا تھا۔ میری طبیعت بہت زیادہ خراب ہوئی لیکن زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ یہ کچھ بھی کر لیں یہ عوام میں چلنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ حالات بہتری کی جانب جا رہے ہوتے تو رانا ثناء اللہ ایسا بیان نہ دیتے۔ چیزوں کو بہتری کی طرف جانا چاہیے تھا مگر نہیں جا رہیں۔ بانی پی ٹی آئی عوام اور ملک کے لیے جیل کے اندر ہیں۔ عوام کو چوروں کا ساتھ نہیں دینا چاہیے۔