اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے مارگلہ ہلز جنگلات کو مبینہ طور پر آگ لگانے کے کیس میں ٹک ٹاکر ڈولی کی ضمانت میں توسیع کی درخواست خارج کر دی ہے۔
یاد رہے کہ 17 مئی کو اسلام آباد کے مارگلہ ہلز میں جنگلات میں مبینہ طور پر آگ لگا کر فوٹو شوٹ کروانے والی ماڈل اور ٹک ٹاکر ڈولی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یہ مقدمہ کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر شعبہ ماحولیات اعجازالحسن کی مدعیت میں تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں ڈولی نام کی ٹک ٹاکر جنگل میں آگ لگا کر ویڈیو شوٹ کروا رہی ہیں۔
https://twitter.com/rinasaeed/status/1526459743115440128?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1526459743115440128%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.thenews.com.pk%2Flatest%2F958735-tiktoker-dolly-booked-for-setting-fire-margalla-forest
ایف آئی آر میں ٹک ٹاکر ڈولی کے خلاف لینڈ سکیپ ایکٹ 1966، وائلڈ لائف ایکٹ 1927، انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایکٹ 1997 اور تعزیرات پاکستان کے تحت کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے ٹک ٹاکر کی عبوری ضمانت 27 مئی تک منظور کرتے ہوئے کوہسار پولیس سٹیشن سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عابد سجاد نے مارگلہ ہلز کے جنگلات میں آتشزدگی کے کیس کی سماعت کی۔ ٹک ٹاکر ڈولی کی جانب سے عدالت میں عبوری ضمانت میں توسیع کی استدعا کی گئی تھی تاہم وہ خود عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے ملزمہ کے وکیل سے استفسار کیا کہ بتائیں ملزمہ کہاں ہیں؟ وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ’ڈولی یہیں ہیں مگر جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ اس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتیں اس لیے کیس دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
عدالتی اہلکار نے تین بار ملزمہ کا نام پکارا لیکن وہ پیش نہ ہوئیں جس کے بعد عدالت نے ملزمہ کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون ٹک ٹاکر نے ویڈیو کیلئے مارگلہ پہاڑی پر آگ لگا دی، قدرتی نباتات جل کر راکھ
خیال رہے کہ سینئر صحافی حامد میر سمیت کئی افراد نے اس خاتون کو ڈھونڈ کر گرفتار کرنے کا مطالبہ کردیا تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔
سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون ٹک ٹاکر آگ کے سامنے سے گزر رہی ہے جبکہ اس ویڈیو کے بیک گرائونڈ میں کوک سٹوڈیو کا مشہور گانا ”پسوڑی” بج رہا ہے۔
ایک ٹویٹر صارف نے واقعے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں مارگلہ پہاڑیوں کو آگ لگا کر ماڈلنگ کی جاتی رہی لیکن انتظامیہ کو خبر نہ ہوئی۔ محکمہ جنگلات کو جواب دینا پڑے گا کہ انہوں نے اجازت کیسے دی؟ اگر نہیں دی تو کہاں سو رہے تھے؟ اگر آگ پھیل جاتی تو نقصان کا ذمہ دار کون ہوتا؟ متعلقہ افسران اور اس خاتون ڈولی کیخلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ اس کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار حامد میر نے خاتون کو ڈھونڈ کر اس کیخلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
https://twitter.com/Islaamabad/status/1526509773612621825?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1526509773612621825%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.nayadaur.tv%2Fnews%2F87183%2Fwoman-tiktoker-margalla-hills-viral-video-social-media%2F
اسلام آباد وائلڈ لائف نے آگ لگانے والے ٹک ٹاکرز کے خلاف کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویڈیو بنانے اور فالورز بڑھانے کے لیے جنگل کو آگ لگا دیتے ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں جنگلات کو آگ لگانے کی سزا عمر قید ہے۔ پاکستان میں بھی سخت قانون لانے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ایبٹ آباد میں ٹک ٹاک ویڈیو کی خاطر جنگل کو آگ لگا دی گئی تھی۔ نوجوان قیمتی درخت کو آگ لگا کر ویڈیو بناتا رہا تھا۔ ویڈیو جب منظر عام پر آئی تو محکمہ جنگلات اور وائلڈ لائف نے نوجوان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کر لیا تھا۔