Get Alerts

آئندہ کچھ دنوں میں ملک ریاض کے خلاف ایک ریفرنس آنے والا ہے:سینئر صحافی عمر چیمہ 

عمر چیمہ نے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ ملک ریاض صاحب کے ٹویٹ کا ایک مقصد یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کے خلاف ریفرنس آرہا ہے۔ اب وہ یہ کہیں گے کہ کیوں کہ میں سمجھوتہ کرنے سے انکار کیا تھا اس لیے مجھے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔نیب کے مطابق  اگر کسی ایک کیس میں وہ عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن بھی جائین تو ان کی جان نہیں چھُوٹے گی۔

آئندہ کچھ دنوں میں ملک ریاض کے خلاف ایک ریفرنس آنے والا ہے:سینئر صحافی عمر چیمہ 

آئندہ آنے والے دنوں میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف ایک ریفرنس آنے والا ہے۔ اب وہ یہ کہیں گے کہ کیوں کہ میں سمجھوتہ کرنے سے انکار کیا تھا اس لیے مجھے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ دباؤ  والے بیان کے بعد جب ان پر ریفرنس آئے گا تو پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے بھی ان کی سپورٹ کی جائے گی۔ نیب میں اس وقت ملک ریاض  کے خلاف کافی سارے کیسز چل رہے ہیں اور ان کے خلاف کافی ثبوت بھی موجود ہیں۔ نیب کے مطابق  اگر کسی ایک کیس میں وہ عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن بھی جائین تو ان کی جان نہیں چھُوٹے گی۔ یہ کہنا تھا سینئر صحافی عمر چیمہ کا۔

معروف بزنس ٹائیکون ملک ریاض کے تازہ بیان نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے، جس میں انہوں نے کسی کے دباؤ میں نہ آنے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم سینئر صحافی عمر چیمہ نے اس بیان کے پیچھے چھپی اصل حقیقت سے پردہ اٹھا دیا ہے۔

سینئر صحافی عمر چیمہ نے ایک وی لاگ میں کہا کہ میں نے قومی ادارہ احتساب ( نیب) کے کچھ لوگوں سے اس بارے میں بات کی تو انہوں نے بتایا کہ نیب میں اس وقت ملک ریاض  کے خلاف کافی سارے کیسز چل رہے ہیں اور ان کے خلاف کافی ثبوت بھی موجود ہیں۔ ہر بار یہی لگتا کہ اس بار ملک ریاض نیب کے شکنجے میں پھنس جائیں گے لیکن وہ کسی نہ کسی صورت بچ جاتے تھے۔ لیکن نیب کی موجودہ ٹیم ایسی نہیں ہے۔ اور ہمارے علم میں نہیں کہ کسی شخص نے ان پر دباؤ  ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ اگر کسی ایک کیس میں وہ وعدہ معاف گواہ بن بھی جائین تو ان کی جان نہیں چھُوٹے گی۔

جب میں نے ملک ریاض کے اس ٹویٹ کی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ ملک ریاض کے خلاف آئندہ آنے والے دنوں میں ایک ریفرنس آنے والا ہے۔ وہسے تو ان پر متعدد کیسز ہیں لیکن ایک دو ہفتوں میں جو کیس ریفرنس کی سٹیج تک پہچ رہا ہے وہ کراچی میں زمینوں سےمتعلق ہے۔ یہ وہی کیس ہے جس میں سپریم کورٹ کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کو 460ارب روپے جمع کرانے کا حکم دیا گیا تاکہ ان کی زمینوں کو لیگلائز ڈکلیئر کیا جاسکے۔ لیکن ان کی جانب سے ادائیگی تاحال نہیں کی گئی۔ عمر چیمہ نے اپنی بات کو آگےبڑھاتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکمنامے میں یہ موجود تھا کہ اگر ملک ریاض پیسے جمع کرانے میں ناکام ہوتے ہیں تو ان کے خلاف ریفرنس فائل کیا جائے گا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

عمر چیمہ نے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ ملک ریاض صاحب کے ٹویٹ کا ایک مقصد یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کے خلاف ریفرنس آرہا ہے۔ اب وہ یہ کہیں گے کہ کیوں کہ میں سمجھوتہ کرنے سے انکار کیا تھا اس لیے مجھے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس قسم کے بیان کے بعد جب ان پر ریفرنس آئے گا تو پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے بھی ان کی سپورٹ کی جائے گی کیونکہ موجودہ وقت میں انہیں عمران خان کا اچھا ساتھی اور حامی سمجھا جاتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ تاحال ملک ریاض کے خلاف ریفرنس بنانے سے کسی کی جانب سے روکا نہیں گیا۔

عمر چیمہ نے بتایا کہ اس کیس کا 190ملین پاؤنڈ اور عمران خان سے کوئی تعلق نہیں۔  یہ کیس زمینوں پر مبینہ قبضوں سے متعلق ہے۔ اسی پر ان کا یہ خیال ہے کہ آنے والے دنوں میں ممکنہ ریفرنس کی وجہ سے یہ ٹویٹ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایک سال سے مجھ پر سمجھوتہ کرنے کے لیے بہت دباؤ ہے، لیکن میں کبھی بھی کسی کو اجازت نہیں دوں گا کہ وہ مجھے سیاسی مقاصد کے لیے پیادہ کے طور پر استعمال کرے۔

انہوں نے لکھا  ساری زندگی اللہ نے ہمیشہ مجھے اپنے اصول پر قائم رہنے کی ہمت دی۔ ملک میں سٹیٹ آف دی آرٹ پروجیکٹس متعارف کرانے پر مجھے، اور میرے کاروبار کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ 1996 سے آج تک ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنے کی سزا بھگت رہا ہوں۔

ملک ریاض نے کہا کہ ماضی میں بھی اس طرح کے دباؤ کا پوری ہمت اور طاقت کے ساتھ سامنا کیا ہے۔ آج بھی یہی کہوں گا کہ مجھے استعمال کرنا ہے تو میری لاش کے اوپر سے جانا پڑے گا۔ بیماری اور پریشانی کے باوجود ثابت قدم ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ مالیاتی اور کاروباری نقصان برداشت کر رہے ہیں اور یہ کہ انہیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے لیکن وہ دباؤ کے باوجود ہتھیار نہیں ڈا لیں گے۔