'نواز شریف کا پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی مدد کرنے سے انکار'

مزمل سہروردی نے شیخ رشید کے انٹرویو کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کی ایک نشست کی جماعت ہے اور انٹرویو کے بعد وہ کسی بڑی سیاسی جماعت کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیخ رشید کا سیاسی کیریئر ختم ہو چکا ہے اور انہیں اب سیاست چھوڑ دینی چاہیے۔

'نواز شریف کا پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی مدد کرنے سے انکار'

پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض نے دبئی میں پاکستان مسلم لیگ ن قائد نواز شریف سے ملاقات کی اور درپیش مشکلات سے نکلنے کے لیے ان سےمدد مانگی۔ تاہم سابق وزیراعظم نے اس حوالے سے کسی قسم کی مدد یا حمایت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے خلاف تو نہیں ہیں لیکن اس معاملے میں آپ کی کوئی مدد بھی نہیں کر سکتے.

نیا دور ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ ملک ریاض  نے بہت منت سماجت کے بعد نواز شریف  سے ملاقات کا وقت لیا۔ ملاقات اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار کے گھر پر دبئی میں ہوئی جو کہ تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی تاہم نواز شریف نے ملک ریاض کی کسی قسم کی مدد کرنے سے انکار کر دیا۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم آپ کے خلاف نہیں ہے، نہ ہی ہم آپ کے خلاف کچھ کررہے ہیں لیکن موجودہ صورتحال کے پیش نظر ہم آپ کی کوئی مدد بھی نہیں کر سکتے۔ نواز شریف سے ملاقات کے بعد پراپرٹی ٹائیکون کو مایوس لوٹنا پڑا۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کے انٹرویو کے بارے میں بات کرتے ہوئے مزمل سہروردی نے کہا کہ شیخ رشید کی ایک نشست کی جماعت ہے اور انٹرویو کے بعد وہ کسی بڑی سیاسی جماعت کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیخ رشید کا سیاسی کیریئر ختم ہو چکا ہے اور انہیں اب سیاست چھوڑ دینی چاہیے۔

مزمل سہروردی نے کہا کہ صحافی اسد علی طور نے اپنے وی-لاگ میں یہ غلط خبر پھیلائی کہ شیخ رشید کو مذکورہ انٹرویو کی ریکارڈنگ کے دوران سیکورٹی اہلکاروں نے تھپڑ مارا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو اس موقع پر اپنے ایجنڈے کو فروغ دینے میں اسد طور کے وی-لاگ سے مدد ملی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کسی نے اسد علی طور کو غلط معلومات دی ہیں۔

فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے پانچ رکنی بینچ کی تشکیل سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کار نے کہا کہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال بزدل تھے۔ اسی لیے انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی لیکن چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایک راست باز اعلیٰ ترین جج ہیں اور انہوں نے کیس کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دے کر ثابت کر دیا۔