پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے سیاسی نظام کو مستحکم کرنے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔ حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش کردی۔ احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت سڑکوں کے بجائے ایوان میں آئے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے اپنے بیان میں کہا کہ بامقصد مذاکرات کےلیے دروازے کھلے ہیں۔ ضد اورانا کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے۔
احسن اقبال نے تحریک انصاف کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ملک اور معیشت کےلیے پی ٹی آئی قیادت سڑکوں کے بجائے ایوان میں آئے۔ مثبت اپوزیشن کا کردارادا کرے اور 2029تک انتظارکرے۔ پی ٹی آئی اپنی سیاست کےلیےعدالت کےکندھےاستعمال کرنا چاہتی ہے اور عدالت کواسٹیبلشمنٹ اور حکومت سے لڑوا کر اپنے لیے راستہ بنانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018میں ایک ناٹک ہوا اورچلتی ہوئی حکومت کو ہٹایا گیا۔ اناڑی کے ہاتھ میں گاڑی کی چابی دیں گےتو وہ گاڑی منزل پر نہیں لےجاسکتا۔ 4سال معیشت کا بیڑا غرق کیا گیا۔سی پیک منصوبہ بند کیا گیا۔ قرضے ادا کرنے کیلئے بھی مزید ایک ہزار ارب قرض لینا پڑتا ہے۔
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جھوٹ کو سچ بنا کر قوم میں انتشار کے بیج بوئے گئے۔ کل سوشل میڈیا پر میرے استعفے سے متعلق خبرچلائی گئی۔ جھوٹ پھیلا کر عوام میں انتشارپیدا کیاجاتاہےاس فتنے سے بچنا ہے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
وفاقی وزیر نے بتایا کہ دوست ممالک کوتبدیلی سرکار ناراض کر گئی تھی آج وہ دوبارہ ساتھ کھڑے ہیں۔ چین سے دوبارہ سی پیک کے منصوبے کو زندہ کررہے ہیں۔سٹاک مارکیٹ مردہ ہوگئی تھی۔ کریش ہوگئی تھی دوبارہ مستحکم ہوئی۔ پاکستان کے مستقبل کا تقاضہ ہے کسی کوملک سےکھیلنے کی اجازت نہ دیں۔
دوسری جانب ایوان صدر سے بھی تحریک انصاف کو بات چیت کا پیغام دیا گیا۔
قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی حاضر ہے پی ٹی آئی فیصلہ کرے مذاکرات کس سے کرنے ہیں۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مرکز اور پنجاب میں کابینہ میں شامل ہونے کے لیے مسلم لیگ ن سے بات چل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں کہا ہم حکومت کے ساتھ نہیں ہیں۔عوامی مفاد کے ہر کام میں حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں،پیٹھ میں چھرا نہیں گھونپیں گے۔