پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے لیے امید سحر

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 30 نومبر کو بلوچستان تشریف لاکر ایک عظیم الشان  جلسہ عام سے تاریخی خطاب کریں گے۔ بلوچستان  کے عوام کو اعتماد میں لے کر درپیش  بنیادی مسائل کےحل کے حوالے سے اپنی حکمت عملی اور پروگرام دیں گے۔ فروری میں ہونے والے انتخابات کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کی منشور بلوچستان کے عوام سامنے لاکر بلوچستان کے مستقبل کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے اقدامات اور منصوبوں کا بھی  اعلان کریں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے لیے امید سحر

سرزمین بلوچستان اپنے قدرتی وسائل، طویل ساحلی پٹی، 11 ہزار سالہ پرانی تاریخ وثقافت، قدرتی معدنیات، رنگ برنگی موسم، دریاؤں، سمندروں، صحراؤں پرمشتمل خطہ پر واقع ہے۔ بلوچستان کے مغرب میں ایران شمال میں افغانستان اور جنوب میں بحریہ عرب واقع ہے۔ سرزمین بلوچستان جو پاکستان کی تقریباً  44 فیصد رقبہ پر مشتمل قدرت کے تمام نعمتوں سے مالامال ایک امیر خطہ ہے۔ جس کی آبادی کم اور وسائل  دوسرے تمام صوبوں سے کئی گنا زیادہ ہیں۔ بلوچستان میں معدنی دولت کی فراوانی کا یہ عالم ہے۔ کہ اس سرزمین میں پوشیدہ جملہ خزانوں کے ساتھ ساتھ یورنیم جیسے معدنی خزانے بھی موجود ہیں۔ اس سرزمین کے نیچے سونا، تانبا اور چاندی کے بےشمار خزانے دفن ہیں۔ اور یہاں سے نکلنے والے گیس سے نہ صرف ہمارے ملک کے کارخانے چلتے ہیں۔ بلکہ ملکی ضرورت کے زیادہ تر گیس کا انحصار بھی بلوچستان پر ہوتا ہے۔

  بلوچستان میں چین کی مدد سے تیارکردہ گوادر پورٹ اور سی پیک جیسے عالمی و انقلابی منصوبوں نے بلوچستان کو علاقائی وعالمی تجارت کا مرکز بنادیا ہے۔ سی پیک منصوبے کے تحت لاکھوں لوگوں کے لیے ملازمتوں اور کاروبار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ بلوچستان کے عوام سیاسی سماجی ثقافتی اور قومی عدم مساوات، ظلم اور ناانصافی سے طویل عرصے سے آئینی وقانون حقوق سے محروم ہیں۔ اسی بناء پر بلوچستان کے عوام وفاق پاکستان سے ناراض رہتے ہیں۔ لیکن بلوچستان کے عوام کے دکھ اور یہاں کے عوام کو درپیش بنیادی مسائل کے حل کےلیے پاکستان کے تاریخ میں پہلی بار پاکستان پیپلز پانی کے بانی چیئرمین شہید ذوالفقار علی بھٹو جو 70 کے دہانی میں وزیراعظیم بنے تھے۔ تب انہوں نے بلوچستان کے عوام کے مشکلات کو محسوس کرتے ہوئے مختلف اضلاع میں کالجز کے قیام، تفتان تا ایران آرسی ڈی شاہراہ، بلوچستان یونیورسٹی، بلوچستان سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کا قیام، بولان میڈیکل کالج، انجینئر نگ یونیورسٹی خضدار، سوئی گیس ایل پی جی پلانٹ کوئٹہ کے قیام، گڈو سے کوئٹہ  بجلی کے ٹرانسمیشن  لائن کی فراہمی اور بلوچستان  کے بے روزگار نوجوانوں کو پولیس ودیگر وفاقی محکموں میں ملازمت کی فراہمی کے لیے عملی اقدامات ہر ہمیشہ تاریخ میں یاد رکھیں جائیں گے۔ 

ذوالفقار علی بھٹو بحثیت وزیراعظم صوبہ بلوچستان کے تمام اضلاع کے دورہ کیا۔ انھوں  نے کھلی کچہریوں کا انعقاد کرکے لوگوں  کے مسائل کو سننے کے بعد ان کی دہلیز پر مسائل کو حل کرنے کے احکامات صادر فرمائے۔ جملہ مسائل پر عوام کے ساتھ مشاورت کرکے درپیش مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی۔ 

شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بعد 2008 میں ایک دفعہ پھر پاکستان پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کی قیادت میں وفاق اور بلوچستان میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوا تو انہوں قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو  اور شہید جمہوریت محترمہ بنظیر بھٹو کی فلسفہ پر عمل پیرا ہو کر سابق ڈکٹیٹر جنر ل پرویز مشرف کی جانب سے بلوچستان کے عوام کے ساتھ کیے گئے ناروا سلوک، سیاسی  کارکنوں کی گرفتاری اور مقدمات، ظلم و  نا انصافیوں اور  استحصال پر نہ صرف بلوچستان کے عوام سے معافی  مانگی بلکہ بلوچستان میں تمام سیاسی لیڈر شپ پر قائم تمام جھوٹے مقدمات کو نہ صرف ختم کیا۔ بلکہ بات چیت کے ذریعے بلوچستان کے سیاسی قائدین کے ساتھ مل کر تمام پارٹیوں سے مشاورت کے بعد بلوچستان کے عوام کے آئینی حقوق کو 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے تحفظ فراہم کیا۔ 

این ایف سی ایوارڈ سے بلوچستان کو ملنے والے شیئرز جو 4.5فیصد تھے اس کو بڑھا کر 9 فیصد کر دیا گیا۔ صوبے کو وسائل فراہم کرکے بلوچستان کو معاشی طور پر مستحکم کیا گیا۔ بلوچستان کے عوام کی ضرورتوں کو پروا کرنے، محرومیوں کو مٹانے اور ان کو قومی دھارے میں لانے کے لئے آغاز حقوق بلوچستان کے نام سے زخموں پر مرہم رکھ کر خوشحالی کے سفر کا آغاز کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی  کی جانب سے کیے گئے عملی اقدامات سے نہ صرف آج بلوچستان کے عوام مطمئن ہیں بلکہ  پیپلز پارٹی کے دور میں دیے گئے آئینی تحفظ سے آج بلوچستان کے عوام مستفید ہورہے ہیں۔ آغاز حقوق بلوچستان پیکچ کے تحت پانچ ہزار سے زائد لوگوں کو روزگار کی فراہمی، بلاجواز چیک پوسٹوں کا خاتمہ، بلوچستان حکومت کے 18ارب روپے قرضوں کی ادائیگی، سی پیک جیسے عظیم منصوبے کی بنیاد رکھی۔ ایسے دیگر اقدامات سے بلوچستان کے عوام کے احساس  محرومیوں اور مایوسی کا خاتمہ کرکے بلوچستان کے عوام روشن مستقبل کی نوید سنائی دی۔ 

تاریخ گواہ ہے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت ہمیشہ بلوچستان کے عوام کی خدمت کرنے کی وجہ سے ان کے دلوں میں زندہ ہیں۔ آج پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت ایک نڈر اور باصلاحیت نوجوان کر رہا ہے۔ جس کی رگوں میں قائد عوام شہید جمہوریت اور مرد آہن کا خون دوڑ رہا ہے۔

  پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان میں ایک ناقابل شکست قوت بن چکی ہے۔ بلوچستان پاکستان پیپلز پارٹی کا مضبوط قلعہ بن چکا ہے چیئرمین بلاول بھٹو اور پارٹی صدر آصف زرداری بلوچستان پر خصوصی توجہ مرکوز کیے ہیں۔ بلوچستان کے عوام پاکستان پیپلز پارٹی کو امید سحر سمجھتے ہیں۔ 

اس سال 30 نومبر کو پاکستان پیپلز پارٹی اپنے 56ویں سالگرہ شالکوٹ (کوئٹہ) میں منارہی ہے۔ سالگرہ کا مرکزی پروگرام کوئٹہ میں منعقد کرنے کا مقصد بلوچستان کے ترقی و خوشحالی کے سفر کو وہاں سے شروع کرنا ہے جہاں 2013 کو پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہوئی تھی اور بعد کی حکومتوں نے اس ترقی اور خوشحالی کے سفر کو ادھورا چھوڑ دیا تھا۔ بلوچستان کے ترقی و خوشحالی کا بیڑہ اٹھاکر نوجوان قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 30 نومبر کو بلوچستان تشریف لاکر ایک عظیم الشان  جلسہ عام سے تاریخی خطاب کریں گے۔ بلوچستان  کے عوام کو اعتماد میں لے کر درپیش  بنیادی مسائل کےحل کے حوالے سے اپنی حکمت عملی اور پروگرام دیں گے۔ فروری میں ہونے والے انتخابات کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کی منشور بلوچستان کے عوام سامنے لاکر بلوچستان کے مستقبل کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے اقدامات اور منصوبوں کا بھی  اعلان کریں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا تاسیسی جلسہ عام بلوچستان کے تاریخ میں ایک تاریخی سنگ میل ثابت ہوگا۔

بشیر نیچاری کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ وہ سماجی اور سیاسی کارکن ہیں۔