وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ ارشد شریف کے ساتھ خرم نامی جو شخص موجود تھا وہ اے آر وائے کا ملازم ہے۔ وقار نامی دوسرے شخص کے بارے میں بھی بہت جلد تفصیلات سامنے آ جائیں گی کہ وہ کون تھا اور اس کا ساری کہانی میں کیا کردار ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وہ متنازعہ فارم ہاؤس جہاں ارشد شریف ٹھہرے تھے اس کے بارے میں بھی ایک دو دن میں مصدقہ رپورٹ مل جائے گی کہ وہ کس کی ملکیت ہے۔ گاڑی پہ فائرنگ کہاں ہوئی ہے، فائرنگ کے بعد گاڑی رکی کیوں نہیں ہے اور گاڑی کو کہاں لے جایا گیا ہے۔ ان ساری چیزوں کے سارے تانے بانے دو اشخاص عمران خان اور سلمان اقبال سے ملتے ہیں۔
اس سے قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہباز گل کے متنازع بیان کے بعد تفتیش میں ثابت ہوا کہ اے آر وائے کے سلمان اقبال نے عماد یوسف کو ہدایات دیں کہ ارشد شریف کو جلد از جلد پاکستان سے باہر بھجوا دیا جائے۔ اس حوالے سے ایک بیانیہ بنایا گیا کہ ارشد شریف کو بیرون ملک قتل کر دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سلمان اقبال کو پاکستان لایا جائے اور شامل تفتیش کیا جائے۔