اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی ضمانت درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی سائفر کیس کے اخراج کی درخواست بھی مسترد کردی۔ سائفر کیس سننے والی خصوصی عدالت برائے آفیشل سیکرٹ ایکٹ نے پہلے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کی تھی جس کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سائفر کیس کا ٹرائل روکنےکی درخواست مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کرنےکے خلاف درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹاتے ہوئےکہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔ دونوں اطراف کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر ایڈووکیٹ شاہ خاور نے دلائل دیتے ہوئے کہاتھا کہ سائفر 9 مارچ کو وزیراعظم آفس کو موصول ہوا۔فوری قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس نہیں بلایا گیا. سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے سائفر کا استعمال کیا گیا۔ ہم گواہوں کے ذریعے بتائیں گے کہ کیسے سائفر کو پبلک کرنے کی وجہ سے پاک امریکا تعلقات متاثر ہوئے۔
وکیل سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی وضاحت کر چکے ہیں کہ جلسہ میں لہرایا گیا کاغذ سائفر نہیں تھا۔ انہوں نے علامتی طور پر ایک کاغذ لہرایا جسے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سائفر تھا۔ یہ بتائیں کہ سابق وزیر اعظم نے سائفر کہاں دکھایا یا جو کاغذ لہرایا وہ سائفر تھا۔ یہ غلامی نہیں چلے گی۔ایک وزیر اعظم کو یہی کرنا چاہیے تھا جو چیئرمین پی ٹی آئی نے کیا۔
سلمان صفدر نے کہا کہ ایف آئی اے وکیل کے دلائل کے دوران 30 منٹ ایسا لگا کہ جیسے ہم دہلی ہائیکورٹ میں کھڑے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کسی کو دشمن ریاست کہہ دینا ہمارا ڈومین نہیں ہے۔ سائفر کیا ہے؟ گواہ کیا ہے؟ سلمان صفدر نے کہا کچھ بھی عدالت کے سامنے ہے نہ ہی وکیل صفائی کے۔ ہماری سبمیشن ہے کہ درخواست گزار سے کچھ برآمدگی نہیں کی گئی۔
سلمان صفدر نے مزید کہا کہ کیسے سائفر سے سکیورٹی طریقہ کار پر سمجھوتہ ہوا یہ نہیں بتایا گیا۔یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ کس دشمن ملک کو اس عمل سے فائدہ ہوا۔ جب کوئی بات نہیں بنی تو سائفر کو نکال کر لے آئے۔ ملک میں آج سے پہلے کبھی بھی سائفر کا معاملہ پراسیکیوٹ نہیں ہوا۔ وزارت داخلہ کا پہلے ہی ممنوعہ فنڈنگ کا کیس کولیپس ہوچکا۔ جب ممنوعہ فنڈنگ کیس سے کچھ نہیں نکلا تو سائفر پر آگئے۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل کرنے پر چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری اور اخراج مقدمہ کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم کی ضمانت بعدازگرفتار اور اخراج مقدمہ کی درخواستوں کو مسترد کردیا۔
واضح رہے کہ 23 اکتوبر کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سائفر گمشدگی کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پارٹی رہنما شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد کر دی تھی۔
اڈیالہ جیل میں خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت کرتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا۔
عدالت نے گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کر دی تھی۔
خصوصی عدالت میں جمع کروائے گئے چالان کے مطابق سیکریٹری خارجہ اسد مجید اور سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود بھی گواہوں میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ فیصل نیاز ترمذی بھی ایف آئی اے کے گواہوں میں شامل ہیں