عام انتخابات سے قبل ملک بھر میں نئی مردم شماری کے نتائج کے مطابق حلقہ بندیوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی) کی جانب سے ابتدائی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کردی گئی۔
مردم شماری کی منظوری کے بعد عام انتخابات کیلیے حلقہ بندیوں پر الیکشن کمیشن کی جانب سے کام تیزی سے جاری ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ابتدائی حلقہ بندیوں پر تجاویز اور اعتراضات 28 ستمبر سے 27 اکتوبر تک دائر کرائے جاسکتے ہیں جن پر 26 نومبر تک فیصلہ کردیا جائے گا اور پھر 30 نومبر کو حتمی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی موجودہ نشستیں برقرار رہیں گی۔
فہرست کے مطابق قومی اسمبلی کی 266، پنجاب اسمبلی 297 ، سندھ اسمبلی 130، بلوچستان اسمبلی کی 51 اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی 115 نشستوں پر حلقہ بندیاں ہوئیں ہیں۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات سے متعلق سیاسی جماعتوں، الیکشن ایجنٹوں اور انتخابی امیدواروں کے لیے ضابطہ اخلاق کا ڈرافٹ جاری کرتے ہوئے مزید مشاورت کے لیے سیاسی جماعتوں کو 4 اکتوبر کو دعوت دی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آئندہ عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے سیکشن 233، الیکشن ایکٹ 2017، کے تحت ضابطہ اخلاق پر مشاورت کے لیے سیاسی جماعتوں کا اجلاس 4 اکتوبر 2023 کو دوپہر 2 بجے الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ میں طلب کر لیاہے۔
ترجمان کے مطابق اس سلسلے میں ضابطہ اخلاق کے ڈرافٹ کی ایک کاپی بھی سیاسی پارٹیوں کے سربراہان کو بھیج دی گئی ہے تاکہ مشاورت کے وقت وہ ضابطہ اخلاق پر بہتر انداز میں اپنا فیڈ بیک دے سکیں۔
یکم ستمبر کو الیکشن کمیشن نے جلد عام انتخابات کا انعقاد ممکن بنانے کے لیے حلقہ بندیاں 30 نومبر تک مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی مشاورت اور فیڈ بیک کے بعد حلقہ بندیوں کے دورانیے کو کم کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اب حلقہ بندیوں کی اشاعت 30 نومبر کو ہوگی اور حلقہ بندیوں کے دورانیے کو کم کرنےکا مقصد جلد الیکشن ممکن بنانا ہے۔
الیکشن کمیشن نے کہاکہ حلقہ بندیوں کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن شیڈول کا اعلان بھی کردیاجائےگا۔ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کےکام کی شفافیت کو یقینی بنائے گا۔
اس سے قبل18 اگست کو الیکشن کمیشن کی جانب سے نئی مردم شماری کے نتائج کے مطابق نئی حلقہ بندیاں کرنے سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 7ویں مردم شماری کے بعد 20 ہزار 85 نئے سینس بلاک بڑھے کچھ میں تبدیلیاں ہوئیں۔ انتخابات سے قبل غلطیوں سے پاک ووٹر لسٹ اور تازہ حلقہ بندیاں لازمی ہیں۔ نئی حلقہ بندیوں، تازہ انتخابی فہرستوں کے بغیر پارلیمنٹ میں حقیقی نمائندگی ممکن نہ ہوگی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے بعد ووٹر لسٹوں میں ووٹرز کو شامل کرنا ضروری ہے۔ ووٹر لسٹ میں حقیقی نمائندگی الیکشن کمیشن کی بنیادی آئینی ذمہ داری ہے۔ نئی حلقہ بندیوں کا فیصلہ امیدواروں، سیاسی جماعتوں اور ووٹرز کے بنیادی حق کے تحفظ کیلئے کیا جارہا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ نئی مردم شماری کے بعد آبادی میں بڑے پیمانے پر تبدیلی رونما ہوئی۔ آبادی بڑھنے سے حلقوں کی اضلاع کی سطح پر تبدیلی ہوئی ہے۔ 7ویں مردم شماری کے بعد 20 ہزار 85 نئے سینس بلاک بڑھے کچھ میں تبدیلیاں ہوئیں۔