Get Alerts

کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا اپ سیٹ کون سا تھا؟

یہ درست ہے کہ ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا نے گروپ میچز میں خانہ جنگی کے باعث سری لنکا جا کر کھیلنے سے ہی انکار کر دیا تو اسے کچھ مدد مل گئی لیکن پھر بھی گروپ سٹیج پر انڈیا، کوارٹر فائنل میں انگلینڈ، سیمی فائنل میں دوبارہ انڈیا اور پھر فائنل میں آسٹریلیا کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں شکست دے کر ورلڈ کپ جیتنا کوئی خالہ جی کا گھر نہیں تھا۔

کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا اپ سیٹ کون سا تھا؟

وہ کون سا ورلڈ کپ تھا کہ جب پاکستان اور بھارت دونوں سے ہی ہاتھ ہو گیا؟ کس ٹیم پر 'قدرت کا نظام' ہر بار ہی آفت بن کر ٹوٹتا ہے؟ کرکٹ کے کون سے سورما تھے جو بچوں کے ہاتھوں رسوا ہو کر ٹورنامنٹ سے باہر ہوئے؟ ماضی کے minnows آج کی پردھان کون سی ٹیم ہے؟

2024 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ نے کوئی ایسا نظارہ تو نہیں دکھایا کہ جو چشمِ فلک نے پہلے دیکھ نہ رکھا ہو۔ مگر کچھ نظارے ہوتے ہی ایسے ہیں کہ دیکھنے والے کو ہر بار ورطۂ حیرت میں ڈال جاتے ہیں۔ مثلاً پاکستان کا ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ٹیم سے ہار جانا۔ شاید کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ مگر کیا ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے؟ کیا پاکستان کی ٹیم پہلے کبھی یوں غیر متوقع انداز میں کسی چھوٹی یا کرکٹ اصطلاح میں minnows سے ہار کر ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹ سے باہر ہوئی ہے؟ اور اگر ہوئی ہے تو کیا یہ واحد پاکستانی ٹیم ہی ہے جس پر ایسی آفتیں ٹوٹتی ہیں یا پھر دنیائے کرکٹ کی دیگر ٹیمیں بھی یوں رسوا ہوتی رہی ہیں؟

تو چلیے ہم آپ کو کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ سے کچھ ایسے انوکھے واقعات بتاتے ہیں جب ممولے نے باز کا شکار کیا اور جہاں نوجوان شائقین آنکھیں ملتے رہ گئے، وہاں دہائیوں سے کرکٹ کے عاشق گرم سرد چشیدہ بزرگوں نے فاتحانہ انداز میں بچوں کی طرف دیکھ کر کہا ہو گا کہ 'دیکھا پتر؟ یہ ہوتا ہے قدرت کا نظام'۔

تو صاحبو، سب سے پہلے تو ہم پاکستان کی بات کر لیں جنہوں نے 2024 میں امریکہ کی ٹیم سے ہار کا ہار اپنے گلے میں پہنا لیکن یہ مناظر اب سے قریب 17 برس قبل ویسٹ انڈیز میں بھی ہم نے دیکھ رکھے ہیں کہ جب نوآموز آئرلینڈ کی ٹیم نے کرکٹ کی دنیا کے ایک giant یعنی پاکستان کو ڈھیر کر دیا اور ایک اور gentle giant یعنی انضمام کی قیادت میں پاکستانی ٹیم پہلے ہی راؤنڈ سے گھر کو لوٹ گئی۔ اس ورلڈ کپ کی تلخ ترین یادگار لیکن پاکستان کا یہ میچ ہارنا نہیں بلکہ جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے پاکستانی ٹیم کے کوچ باب وولمر کی وفات ہے جو قومی ٹیم کے ساتھ واپس آنے والے تھے مگر اس سے پہلے ہی اپنے ہوٹل کے کمرے میں ایک دن مردہ پائے گئے۔ تحقیقات نے ثابت کیا کہ وولمر دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے تھے۔

اللہ اس بار سکواڈ کے سب ارکان کو صحیح سلامت رکھے۔ قوم تو یوں بھی دل کے دوروں کی اب عادی ہوتی جا رہی ہے۔

لیکن اسی ورلڈ کپ میں ایک اور اپ سیٹ بھی ہوا جس نے پاکستانی شائقین کے زخموں پر کچھ مرہم سا رکھ دیا۔ اس ورلڈ کپ کا بس کیا کیجیے کہ فارمیٹ ہی کچھ عجیب تھا۔ ہر گروپ میں صرف چار ٹیمیں جن میں سے دو ذرا تگڑی اور دو ہلکی۔ مثلاً پاکستان کے گروپ میں زمبابوے اور آئرلینڈ کچھ ہلکی ٹیمیں تھیں تو میزبان ویسٹ انڈیز بھاری بھرکم۔ بھارت کے گروپ میں بنگلہ دیش اور برمودا ہلکی مگر سری لنکا قدرے مشکل۔ یعنی اگر آپ ایک چھوٹی ٹیم کے خلاف کسی حادثے کا شکار ہو گئے تو غالب امکان یہی تھا کہ ورلڈ کپ سے مکمل ہی چھٹی ہو گی۔ تو جو کچھ آئرلینڈ نے پاکستان کے ساتھ کیا تھا، سابقہ مشرقی پاکستان نے بھائی کا غصہ ہمسائے بھارت پر نکال کر ان کے ساتھ کر ڈالا۔ یوں بھارت اور پاکستان دونوں ہی پہلے راؤنڈ سے ہی باہر ہو گئے۔ لیکن ان دونوں کے محفل سے یوں اٹھ جانے کے بعد ورلڈ کپ بھی کیا ہی ورلڈ کپ رہ گیا تھا؟

کچھ ایسا ہی حادثہ نیوزی لینڈ کے ساتھ بھی 2024 میں پیش آیا جنہیں افغانستان نے شکست دے کر ورلڈ کپ سے نکال باہر کیا۔ ویسے افغانستان کو کیا Minnow اب کہنا بھی چاہیے؟ ابھی چند ہی ماہ پہلے یہ میکسول کی لیجنڈری اننگز کے سامنے بے بس نہ ہو جاتے تو آسٹریلیا کو لے بیٹھے تھے۔ اس بار آسٹریلیا کو بھی ہرا ڈالا اور نیوزی لینڈ کو بھی۔ ابھی کچھ ہی ماہ قبل پاکستان کو 3 میچوں کی سیریز میں 2-1 سے ہرایا ہے۔ افغانستان سے ڈرو بھائی۔ یہ کوئی minnow shinnow نہیں، بڑی زورآور ٹیم ہے۔

ویسے کبھی کبھی ضروری نہیں ہوتا کہ آپ کسی ٹیم کو جا کر ہی ہرائیں تو اپ سیٹ ہوگا۔ ساؤتھ افریقہ کے تو ویسے بھی قدرت کا نظام کچھ زیادہ ہی خلاف ہے۔ 1992 کے سیمی فائنل کی بارش ہو یا پھر 2003 کی، ہر بار بیچاروں پر افتاد ہی ٹوٹتی ہے۔ اور 2003 میں تو ایک ساتھ ماضی کے دو ورلڈ کپ کی یاد تازہ ہو گئی۔ ہوا یوں کہ جنوبی افریقہ 2003 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے فرائض کی ذمہ داریوں کے باعث کچھ زیادہ ہی دباؤ میں تھا۔ ویسٹ انڈیز سے بھی ہار گیا اور پھر نیوزی لینڈ سے بھی۔ چار پوائنٹ کی کوشش میں سری لنکا کے خلاف ابھی جدوجہد جاری تھی کہ بارش نے آ لیا۔ یوں تازہ ہوئی 92 کے ورلڈ کپ کی یاد۔ اور پھر جب بارش تھمی تو Duckworth–Lewis–Stern method کے تحت میچ ہو گیا TIE۔ اور یوں ہو گئی 1999 کے سیمی فائنل کی یاد تازہ کہ جب چار گیندوں پر ایک رن کی ضرورت تھی اور کلوژنر اپنے حواس پر قابو نہ رکھ پایا تھا۔ Man of the World Cup ساتھی کھلاڑی کو رن آؤٹ کروا کے میچ ٹائی کروا گیا اور ٹیم کو ٹورنامنٹ سے ہی باہر لے گیا۔

جی ہاں!!! خانہ جنگی اور دہشت گردی کے بہانے نیوزی لینڈ نے کینیا میں کھیلنے سے انکار کیا تو 4 پوائنٹ کینیا کو مل گئے۔ سری لنکا کو اس نے اپ سیٹ میں ہرا دیا۔ اب سری لنکا اور نیوزی لینڈ خود تو آگے چلی گئیں لیکن بیچارے سدا کے choker Proteas وہیں ڈھیر ہو گئے کیونکہ ان دونوں کے ساتھ آگے جانے والی تیسری ٹیم بنی کینیا۔

اور آخر میں آتے ہیں اپنے پہلے سوال کی جانب!!! سب سے بڑا اپ سیٹ!!!

تو جناب یہ تھی سری لنکا کے ہاتھوں سب کی شامت۔ جی ہاں۔ 1996 کا ورلڈ کپ۔ آپ سوچتے ہوں گے کہ کیا ورلڈ کپ بھی اپ سیٹ ہو سکتا ہے؟ تو سنیے! 1996 کا ورلڈ کپ کرکٹ کی تاریخ کا چھٹا ورلڈ کپ تھا تو سری لنکا کا بھی چھٹا ہی ٹھہرا۔ لیکن 1975، 1979، 1983 اور 1987 کے ورلڈ کپ میچز میں سری لنکا نے کبھی ایک میچ بھی نہیں جیتا۔ اس کے نصیب میں اس وقت تک ورلڈ کپ کا صرف ایک پوائنٹ تھا جو 1979 کے ورلڈ کپ میں ویسٹ ایڈیز کے خلاف میچ واش آؤٹ ہو جانے کے باعث اس کے حصے میں آیا تھا۔

البتہ 1992 میں اس نے اپنے سے بھی لاغر زمبابوے کو شکست دینے کے علاوہ نوآموز جنوبی افریقہ کو اپ شیٹ شکست دی تو جا کر اس کا ورلڈ کپ میں کھاتہ کھلا تھا۔ مگر 1996 کے ورلڈ کپ میں یہ ایسی چھائی کہ بنا کوئی میچ ہارے ہی ورلڈ کپ لے اڑی۔ یہ درست ہے کہ ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا نے گروپ میچز میں خانہ جنگی کے باعث سری لنکا جا کر کھیلنے سے ہی انکار کر دیا تو اسے کچھ مدد مل گئی لیکن پھر بھی گروپ سٹیج پر انڈیا، کوارٹر فائنل میں انگلینڈ، سیمی فائنل میں دوبارہ انڈیا اور پھر فائنل میں آسٹریلیا کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں شکست دے کر ورلڈ کپ جیتنا کوئی خالہ جی کا گھر نہیں تھا۔ یہ درست ہے کہ اس سے پہلے چار سال میں راناٹنگا کی کپتانی میں سری لنکا کافی بہتر ٹیم بن چکی تھی لیکن اگر افغانستان کا نیوزی لینڈ کو باہر کرنا اپ سیٹ ہے تو پھر سری لنکا کا ورلڈ کپ جیتنا تو دنیائے کھیل کے شاید تمام اپ سیٹس کا باپ ہے باپ!!!