متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کبھی کھل کر اور کبھی ڈھکے چھپے الفاظ میں صوبائی خودمختاری کے خلاف اور صدارتی نظام کی حمایت میں بات کرتے ہوئے نظر آ رہی ہے جس کا اظہار کراچی میں ہونے والے ایم کیو ایم کے جلسہ عام سے بھی ہوا جس میں سندھ میں برسراقتدار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ صوبائی خودمختاری کے نام پر اجارہ داری قبول نہیں کی جائے گی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد محمود صدیقی نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا، مہاجروں نے کراچی میں صنعتیں لگائیں اور متعدد منافع بخش ادارے قائم کیے جنہیں قومیانے کے نام پر قبضے میں لے لیا گیا۔
انہوں نے کہا، ریاست کو مہاجروں کو اختیارات دینا ہوں گے کیوں کہ یہ ملک مہاجروں نے بنایا تھا اور ان کے بغیر یہ ملک نہیں چل سکتا۔
سینئر رہنماء عامر خان نے کہا، اب یہ فیصلہ ہونا ہے کہ آدھا سندھ تمہارا اور آدھا سندھ ہمارا ہے۔ صوبائی خودمختاری کے نام پر اجارہ داری قبول نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی کا ایک اور منفرد ریکارڈ
ان کا کہنا تھا، کہا جاتا ہے کہ سندھ ایک جغرافیائی اکائی ہے لیکن سندھ کبھی ایک جغرافیائی اکائی نہیں رہا بلکہ جنرل یحییٰ خان کے دور میں سندھ کو صوبہ بنایا گیا۔
کراچی کے میئر وسیم اختر نے کہا، سندھ کی صوبائی حکومت نے تمام محکمے تباہی کے دہانے پر پہنچا دیے ہیں۔
انہوں نے کہا، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے علاوہ کچرا اٹھانے کا معاملہ بھی سندھ حکومت ہی دیکھتی ہے۔
وسیم اختر نے کہا، کراچی پر خصوصی توجہ دینا ازحد ضروری ہے لیکن اگر سب کام عدالتوں نے ہی کرنے ہیں تو وزیراعلیٰ کس کام کے لیے ہیں۔
انہوں نے سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا، کراچی کے مسائل کے حل کے لیے ہر جماعت کے پاس جا رہے ہیں کیوں کہ بلدیاتی نمائندوں کو بھی تمام تر اختیارات سے محروم کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا، وفاقی حکومت نے کراچی کی ترقی کے لیے ایم کیو ایم سے معاہدے کیے ہیں اور اب جلد حیدرآباد یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ 18 ویں ترمیم پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاست نوے کی دہائی میں، قسط 1: ایم کیو ایم کو عروج بخشنے میں سندھیوں اور پختونوں کا کردار
خواجہ اظہار الحسن نے کہا، وفاق کراچی سے ٹیکس لے تو سکتا ہے لیکن دے نہیں سکتا۔ صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ وفاق نے بھی کراچی سے زیادتی کی ہے۔
انہوں نے بھی یہ الزام دہرایا کہ پیپلز پارٹی کی سازشوں کی وجہ سے کراچی میں ترقیاتی کام نہیں ہو رہے جب کہ 18 ویں ترمیم وفاق کو کراچی میں کام کرنے سے نہیں روکتی لیکن حقیقت میں معاملہ کچھ یوں ہے کہ سندھ حکومت کراچی کے لیے سرے سے کچھ کرنا ہی نہیں چاہتی۔