تفصیلات کے مطابق سی پی او فیصل آباد سہیل احمد کے مبینہ ٹوئٹر اکاؤنٹ سے چند گھنٹے قبل ایک ویڈیو شئیر کی گئی ہے جس کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران لاہور رنگ روڈ پر گرل فرینڈ کے ساتھ سیر سپاٹے کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم طیب موٹروے پولیس کی وردی پہنے خاتون کے ہمراہ جا رہا تھا جب ناکے پر موجود پولیس نے انہیں روک کر پوچھ گچھ کی۔
سی پی او فیصل آباد کے نام سے موجود اکاؤنٹ میں مزید بتایا گیا کہ یہ لڑکا موٹروے پولیس کا ملازم نہیں ہے اور اس نے موٹروے انسپکٹر کی وردی سیکیورٹی اہلکاروں کو دھوکا دینے کے لئے پہنی ہوئی ہے۔ رنگ روڑ پولیس نے ملزم سے جعلی پولیس کارڈ بھی برآمد کر لیا جس کے بعد ملزم کو ڈیفنس سی تھانہ پولیس کے حوالے کر دیا گیا جبکہ خاتون کو والدین کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
لاک ڈاؤن کے دوران لاہور رنگ روڈ پر گرل فرینڈ کے ساتھ سیر سپاٹے کرنے والے شخص کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملزم طیب موٹروے پولیس کی وردی پہنے خاتون کے ہمراہ جا رہا تھا جب ناکے پر موجود پولیس نے انہیں روک کر پوچھ گچھ کی۔
پولیس کو تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ملزم +-+? pic.twitter.com/HV8JfgyvAM
— Sohail Ahmed Official (@CPO_SohailAhmed) April 28, 2020
سی پی او کے اکاؤنٹ سے ویڈیو وائرل ہونے پر سوشل میڈیا صارفین پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی جانب سے ویڈیو بنانے اور سی پی او فیصل آباد کی جانب سے اسے سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا رہے ہیں۔
افشاں مصعب نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ایک سی پی او ہونے کے ناطے آپ کو بنیادی اخلاقی تربیت کورس کی ضرورت ہے۔ کِس نے اجازت دی ہے کہ لڑکی کی وڈیو بنا کر پبلک کریں؟ ڈوب مرنے کا مقام ہے آپ کے تربیتی ادارے کو بھی، اگر یہ لڑکی غیرت کے نام پر قتل ہوگئی یا پبلکلی اتنی تذلیل پر خدانخواستہ کوئی انتہائی قدم اٹھایا تو ذمہ دار آپ ہیں۔
ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ نہ صرف لڑکی بلکہ لڑکے کی وڈیو بھی اس طرح پبلک کر کے کون سا ثواب کما رہے ہیں آپ؟ یہاں کیس جعلی وردی یا کارڈ کا بنتا تھا۔ لیکن دونوں کی وڈیو بنا کر پبلک کرنے والوں کے خلاف تو سائبر لا کے تحت کیس بننا چاہیے۔ کوئی شرم کریں آپ لوگ۔ یہ ترجیحات ہیں؟
نہ صرف لڑکی بلکہ لڑکے کی وڈیو بھی اس طرح پبلک کرکے کون سا ثواب کما رہے ہیں آپ؟
یہاں کیس جعلی وردی یا کارڈ کا بنتا تھا۔ لیکن دونوں کی وڈیو بنا کر پبلک کرنے والوں کے خلاف تو سائبر لاء کے تحت کیس بننا چاہیے۔
کوئی شرم کریں آپ لوگ۔ یہ ترجیحات ہیں؟
— افشاں مصعب (@AfshanMasab) April 28, 2020
ایک صارف نے لکھا کہ انتہائی غیراخلاقی حرکت ہے، ملکی قانون بھی اس کی اجازت نہیں دیتا۔ اب اس لڑکی کے گھر والوں پر کیا گزر رہی ہو گی یہ اللہ ہی جانتا ہے۔ سی پی او کی اس حرکت کی مذمت بھی کرنی چاہیے اور اسے اس کی سزا بھی ملنی چاہیے۔
انتہائی غیر اخلاقی حرکت ہے ، ملکی قانون بھی اسکی اجازت نہیں دیتا
اب اس لڑکی کے گھر والوں پر کیا گزر رہی ہو گی یہ اللہ ہی جانتا ہے
سی پی او کی اس حرکت کی مذمت بھی کرنی چاہئے اور اسے اس کی سزا بھی ملنی چاہئیے
— ہارون شاہ (@haroon5419) April 28, 2020
اشرف نون نامی صارف نے لکھا کہ سہیل صاحب بہن بیٹی سب کی سانجھی۔ اس بچی کی کوئی مجبوری ہو گی، کم از کم اس بیٹی کی ویڈیو شییر نہیں کرنی چاہیے تھی۔
سہیل صاحب بہن بیٹی سب کی سانجھی اس بچی کی کوی مجبوری ہو گی یا اگر اس نے غلط کیا ہی ہے تو کم از کم اس بیٹی کی ویڈیو شییر نہیں کرنی چاہیے تھی التماس ہے ویڈیو ڈیلیٹ کریں خاص کر کے اس بیٹی والا پارٹ پلیز ?
— اشرف نون # لو یو باو جی (@gujjars6) April 28, 2020