وزیر اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ اور ان کے خاندان پر لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے سابق ڈائریکٹر جنرل شعبہ تعلقات عامہ نے کہا کہ غیر معروف ویب سائٹ پر میرے خاندان اور میرے بارے میں پراپیگنڈے پر مبنی خبر چھپی ہے۔
یاد رہے کہ عاصم سلیم باجوہ پر صحافی احمد نورانی نے حال ہی میں بنائی گئی ویب سائٹ فیکٹ فوکس پر سنجیدہ نوعیت کے الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ عاصم باجوہ، جو کہ اس وقت چین پاکستان اقتصادی راہداری، جسے عرفِ عام میں CPEC کہا جاتا ہے، کے سربراہ ہیں نے پاکستان سے باہر جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔
احمد نورانی کے مضمون کے مطابق عاصم باجوہ کے بھائیوں، اہلیہ اور بچوں کی چار ممالک میں 99 کمپنیاں، 130 سے زائد فعال فرنچائر ریسٹورنٹس اور 13 کمرشل جائیدادیں ہیں، جن میں سے امریکہ میں دو شاپنگ مالز بھی ہیں۔
یہاں اہم بات یہ ہے کہ باجوہ صاحب نے گذشتہ ماہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے جب فیصلہ کیا گیا تھا کہ ان کے تمام منتخب وزرا کی طرح غیر منتخب معاونین اور مشیر بھی اپنے اثاثہ جات ظاہر کریں گے تو عاصم باجوہ نے بھی اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کروائی تھی۔ اس وقت بھی ان کی گاڑی کی قیمت کو لے کر ان پر سوشل میڈیا پر تنقید کی گئی تھی اور سوال اٹھایا گیا تھا کہ انہیں اتنی کم قیمت پر یہ گاڑی کیسے دستیاب ہوئی۔ اس حوالے سے یہ کہنا یہاں لازمی ہے کہ پاکستان کے قانون کے مطابق کسٹم اور دیگر اداروں کو ڈیوٹی ٹیکس کی مد میں چھوٹ دینے کے اختیارات موجود ہوتے ہیں اور جہاں ان سوالات کے جوابات دینا ضروری ہے، وہیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ گاڑیوں کی قیمتوں کی حد تک یہ کوئی حیرت انگیز بات نہیں کیونکہ پاکستان میں کئی سرکاری افسران، کاروباری حضرات کم قیمت پر گاڑیاں حاصل کرتے ہیں اور یہ غیر قانونی بھی نہیں۔
تاہم، احمد نورانی کے الزامات کے مطابق عاصم باجوہ نے اپنے اثاثہ جات ظاہر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ان کی زوجہ کے بیرونِ ملک کوئی اثاثہ جات نہیں ہیں مگر امریکی حکومت کی سرکاری دستاویزات کے مطابق ’عاصم باجوہ کی اہلیہ فرخ زیبا پاکستان سے باہر (امریکہ میں) تیرہ کمرشل جائیدادیں، جن میں دو شاپنگ سنٹر بھی شامل ہیں، کی مشترکہ مالک ہیں اور تین ممالک میں 82 کمپنیوں میں ان کے سرمائے کی کل مالیت تقریباً چالیس ملین ڈالر ہے جس کی وہ عاصم باجوہ کے بھائیوں کے ساتھ برابر کی مالکن ہیں۔‘
نورانی کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ انہوں نے عاصم باجوہ سے متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کی کوشش کی کہ وہ اپنے خلاف الزامات کا جواب دیں لیکن وہ جواب دینے سے گریز کرتے رہے۔ تاہم، خبر سامنے آنے کے بعد عاصم باجوہ نے ٹوئٹر پر اس کی سختی سے تردید کی ہے۔ انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر لکھا کہ ایک غیر معروف ویب سائٹ پر میرے اور میرے خاندان کے خلاف لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔
https://twitter.com/AsimSBajwa/status/1299017002091151362
الزامات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ باجوہ خاندان نے اپنے کاروبار کھڑے کرنے کے لئے 5 کروڑ ڈالر سے زائد کی خطیر رقم خرچ کی جب کہ امریکہ میں جائیدادیں خریدنے کے لئے قریب ڈیڑھ کروڑ ڈالر خرچ ہوئے۔ ان کمپنیوں کو BAJCO یا باجکو گروپ کے نام سے بنایا گیا اور ان میں سرمایہ کاری 2002 میں شروع ہوئی جب عاصم باجوہ لیفٹننٹ کرنل تھے اور جنرل پرویز مشرف کے سٹاف کا حصہ تھے۔
رات گئے فیکٹ فوکس ویب سائٹ بند ہو گئی تھی اور سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ شاید اس کو پاکستان ٹیلی کمینکیشن اتھارٹی کی جانب سے بند کیا گیا ہے لیکن احمد نورانی نے اس حوالے سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ویب سائٹ کو PTA نے بند نہیں کیا تھا۔ اس کی وجہ ویب سائٹ پر بڑی تعداد میں رسائی حاصل کرنے کا حملہ تھا جس کی وجہ سے ٹریفک زیادہ ہو جاتی ہے اور ویب سائٹ بیٹھ جاتی ہے۔
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے عاصم باجوہ کی جانب سے تردید کا خیر مقدم کیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان پر جو داغ لگا ہے، اسے صاف کرنے کے لئے انہیں ایسے حقائق سامنے لانے چاہئیں جو کہ ان پر لگائے گئے الزامات کو غلط ثابت کرتے ہوں۔ ٹوئٹر پر اور بھی بہت سے صحافیوں اور صارفین کی جانب سے عاصم باجوہ کو یہی مشورہ دیا۔