چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ ’ احمد نورانی نے 27 اگست کو نامعلوم ویب سائٹ پر میرے بارےمیں خبر بریک کی، احمد نورانی کی خبر کی سختی سے تردید کرتا ہوں اور غلط قرار دیتا ہوں‘۔
عاصم سلیم باجوہ نے مزید کہا کہ ’میرے بیٹے پر الزام لگایاگیا کہ اس نےسی اون بلڈرز اینڈ اسٹیٹ کمپنی بنائی، میرے بیٹے کی کمپنی نے قیام سے اب تک کوئی کاروبار نہیں کیا، میرے بیٹے کی کمپنی غیر فعال ہے‘۔
https://twitter.com/AsimSBajwa/status/1301528438633902082?s=20
معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ ’مجھ پرالزامات میری ساکھ کونقصان پہنچانے کے لیے لگائے گئے، میں اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب دینے سے پیچھے نہیں ہٹا، میرے بیٹے پر الزام لگایا گیا کہ اس کے نام ہمالیہ لمیٹڈ کمپنی رجسٹرڈ ہے، میرے بیٹے کے پاس ہمالیہ لمیٹڈ کمپنی کے صرف 50 فیصد شیئرز ہیں، یہ کمپنی بہت چھوٹی ہےجس نےتین سال میں 5 لاکھ روپے کمائے ہیں‘۔
سابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ’یہ درست ہے میرے ایک بیٹے کے نام پر موچی کاڈ وینرکمپنی موجود ہے، یہ ایک چھوٹی کمپنی ہے جس نے 5سال میں مکمل نقصان اٹھایا ہے، میرے ایک بیٹے پر الزام لگایا گیا اس کے نام کرپٹن مائننگ کمپنی ہے، یہ کمپنی اس وقت رجسٹرڈ کی گئی جب میں بلوچستان میں تعینات تھا، کسی نے نہیں دیکھا کہ یہ کمپنی ایف بی آر میں 2019 میں رجسٹرڈ ہوئی‘۔
عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ ’میرے 2 بھائیوں کی کمپنی سلک لائن انٹرپرائزز کو سی پیک کا کوئی ٹھیکہ نہیں دیاگیا، کمپنی رحیم یارخان میں صنعتوں کو افرادی قوت فراہم کرتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے بیٹوں پر امریکا میں گھر خریدنے کا الزام لگایا گیا، میرے بیٹوں نے گھر بینک قرض کے ذریعے لیا ہے، میرے بیٹوں کو گھر کی 80 فیصد رقم ابھی ادا کرنی ہے، میرے بیٹوں کی عمریں 33، 32 اور 27 سال ہیں، میرے بیٹوں نے امریکا کی بڑی یونیورسٹیوں سے بزنس ڈگری لی ہے، میرے بیٹوں کو امریکا میں بہت اچھی تنخواہ پر نوکریاں ملیں‘۔
عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ ’کرپٹن کمپنی نے کوئی بزنس نہیں کیا، میرے ایک بیٹے کے نام ایڈوانس مارکیٹنگ کمپنی کا الزام لگایاگیا، یہ کمپنی غیر فعال ہے اور اس نے کوئی کاروبار نہیں کیا‘۔