پی ڈی ایم کے کل کے جلسے میں خواتین شرکت کریں گی: ن لیگ، مولانا فضل الرحمان کی وضاحت

پی ڈی ایم کے کل کے جلسے میں خواتین شرکت کریں گی: ن لیگ، مولانا فضل الرحمان کی وضاحت
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے جلسے میں خواتین شرکت کریں گی۔ انکا یہ بیان جے یو آئی ایف کے مولانا سومرو کے اس متنازعہ بیان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ لا اینڈ آرڈر کے مسئلے کی وجہ سے فیصلہ کیا گیا ہے کل کے جلسے میں خواتین نہیں ہوں گی۔ اس کے جواب میں مریم اورنگ زیب نے ٹویٹ کیا کہ  پی ڈی ایم کے کل کے جلسے میں ہماری مائیں، بہنیں، بیٹیاں سب خواتین بھرپور شرکت کریں گی۔
جلسے میں خواتین کے لئے خصوصی انکلثورز بنائے گئے ہیں۔ خواتین پی ڈی ایم کی تحریک کا بنیادی اور قابل فخر حصہ ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے بھی پی ڈی ایم جلسے میں خواتین کی عدم شرکت سے متعلق تاثر مسترد کردیا ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا ہے  کہ خواتین سے متعلق اگر کوئی خبر آئی بھی ہے تو ان پر کان نہ دھریں۔ کراچی جلسے میں خواتین کی بھرپور شرکت ہو گی ۔ خواتین کو الگ انکلوژر اور تحفظ دیا جائے گا۔
اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے بھی ٹویٹ کی اور کہا کہ میٹنگ جاری ہے اور وہ میٹنگ کے دوران ہی ٹویٹ کر رہے ہیں کہ خواتین کل کے جلسے میں شرکت کریں گی۔ اس حوالے سے کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ہے۔

جلسے میں خواتین کو شرکت سے رنے کے معاملے پر  پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم پر تنقید کی تھی۔ سینیٹرمولا بخش چانڈیو نے کہا کہ خواتین کی جلسے میں شرکت پر پابندی کا فیصلہ کس کو خوش کرنے کیلئے کیا گیا ہے؟؟
افغانستان کی صورتحال کے بعد ایسے فیصلے کے کیا معنی ہیں؟؟مولا بخش چانڈیو نے مطالبہ کیا کہ پی ڈی ایم کی قیادت افسوسناک فیصلے پر اپنی پوزیشن واضح کرے۔

پی ڈی ایم اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس

اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے وکلا تحریک کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ حکومت کے خلاف فیصلہ کن تحریک کے لیے ستمبر کے اوائل میں پی ڈی ایم کا اجلاس ہوگا جس میں پی ڈی ایم کے ملک گیر جلسوں اور کاروان مارچ کا شیڈول جاری کریں گے اور پی ڈی ایم تین سالہ حکومتی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے جو اتھارٹی بنانے جا رہی ہے اسے مسترد کرتے ہیں، پی ڈی ایم کے اراکین اسمبلی میڈیا کے لیے بھرپور احتجاج کریں گے، میڈیا کی آزادی کو سلب  نہیں کرنے دیں گے ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا ہے، میڈیا کی پابندیوں سے متعلق ہم سیاہ قانون کوتسلیم نہیں کرتے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پوری دنیا نے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کو مسترد کردیا، الیکشن کمیشن نے بھی اعتراض کیا ہے یہ حکومت خود دھاندلی کی پیداوار ہے، انتخابی اصلاحات کا ان کو حق نہیں، دراصل یہ الیکشن چوری کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں تاریخی مہنگائی غریب کے لیے ناقابل برداشت ہوچکی ہے، ہم غریب لوگوں کی آواز بنیں گے، پی ڈی ایم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ملک بھر میں جلسوں کا جال بچھا دیں گے، سڑکوں پر روڈ کارواں شروع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم وکلاء احتجاج کی حمایت کرتی ہے ہم ان کا ساتھ دیں گے، آزادعدلیہ کے لیے وکلا کی جدوجہد میں ساتھ ہوں گے، حال ہی میں ایک عدالتی فیصلے کی آڑ میں 17 ہزار ملازمین  کو برطرف کیا گیا، ہرملازم کے پیچھے پانچ سات افراد کفالت میں ہوں گے، جس پر احتجاج کرتے ہیں متاثرین کی قانونی مدد کریں گے۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ کراچی کا جلسہ تاریخی جلسہ ہوگا، سندھ کے مسائل کو بھی اجاگر کریں گے، سندھ کے عوام کے حقوق پر بھی بات کریں گے، پیپلز پارٹی نے اپنی پوری قوت اور سنجیدگی کے ساتھ پی ڈی ایم کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی ہے، پیپلز پارٹی کا مسئلہ قصہ پارینہ بن چکا ہے لیکن ہم ان کے لیے محاذ نہیں کھولیں گے، ہمارا ہدف نااہل حکومت کو فارغ کرنا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا کہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن کی سرپرستی میں متفقہ طور پر آگے بڑھے گی، ستمبر اجلاس میں تحریک کا فیصلہ کن شیڈول دیں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صرف جلسوں پر اکتفا نہیں کریں گے عملی جدوجہد کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ ن متحد ہے اوراس میں کوئی اختلاف نہیں۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں تمام جماعتوں نے شرکت کی ہے ملک میں دہشت گردی بڑھ گئی ہے۔

خواتین جلسے میں شرکت کریں ان کیلیے علیحدہ انتظام ہوگا، فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خواتین کراچی کے جلسے میں بھرپور شرکت کریں گی ان کے لیے علیحدہ انتظام کیا جائے گا۔
قبل ازیں پی ڈی ایم انتظامی کمیٹی نے خواتین کو جلسے میں مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس اور مجموعی ملکی صورت حال کے سبب خواتین کو شرکت سے روکا گیا۔ جے یو آئی کے راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ ہم خواتین کی سیاست میں شرکت کے مخالف نہیں لیکن کورونا کی صورتحال کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا ہے تاہم اب یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔