بھارت پاکستان کا افغانستان میں مقابلہ کر ہی نہیں سکتا

بھارت پاکستان کا افغانستان میں مقابلہ کر ہی نہیں سکتا
لوگ کہتے ہیں کہ بھارت نے افغانستان میں اتنے کونسل خانے کھول لیے ہیں اور امریکہ وہاں بھارت کو لا رہا ہے۔ میں کہتا ہوں، بھارت پاکستان کا افغانستان میں مقابلہ کر ہی نہیں سکتا: Afrasiab Khattak

  •  جب 2015 میں صدر اشرف غنی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس

  •  میں شرکت کرنے کے لئے پاکستان آنے سے ہچکچا رہے تھے

  •  تو نواز شریف صاحب نے چند پشتون سیاستدانوں سے گذارش کی

  •  کہ وہ اس میں اپنا کردار ادا کریں

  •  پاکستانی پشتون سیاستدانوں کا ایک وفد تشکیل دیا گیا

  •  جو کابل گیا، میں اس وفد کا حصّہ تھا، اور ہم اشرف غنی سے ملے

  •  ہم نے ان سے درخواست کی کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کریں

  •  وہ خاصے ہچکچا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ

  •  پاکستان نے 2014 میں طالبان کے خلاف ایکشن کا وعدہ کیا تھا

  •  لیکن پاکستان نے یہ وعدہ پورا نہیں کیا لہٰذا وہ نہیں آئیں گے

  •  تو ہم نے ان سے کہا کہ یہی بات آپ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کر کے

  •  اسلام آباد میں کہیں، بجائے کابل میں بیٹھ کر یہ بات کرنے کے

  •  پھر انہوں نے کہا کہ ان کی اپوزیشن ان پر تنقید کرے گی اگر وہ پاکستان گئے

  •  تو ہم نے ان سے نظرِ ثانی کی درخواست کی اور ان کی اپوزیشن کے پاس گئے

  •  ہم نے حامد کرزئی، یونس قانونی، گیلانی اور دیگر سے ملاقاتیں کیں

  •  ہم نے ان سے درخواست کی اور ان سب نے مہربانی کر کے ہماری بات مان لی

  •  اور اشرف غنی پاکستان آ گئے

  •  لہٰذا یہاں بہتری کی بہت گنجائش ہے، اور خاص طور پر تجارت اہم ہے

  •  میرا خیال ہے پاکستان نے وسطی ایشیا کی مارکیٹ میں موجود

  •  مواقع کو استعمال نہیں کیا ہے

  •  1991 سے یہ موقع ہمارے پاس موجود ہے

  •  اور یہ سی پیک سے بہتر تھی کیونکہ اس میں کسی قسم کا قرض شامل نہیں تھا

  •  پاکستان کو وشط ایشیائی منڈیوں تک رسائی میسر آ سکتی تھی

  •  لیکن ہماری ترجیح طالبان بنانا تھی

  •  اور ہم افغانستان کو سیاسی استحکام حاصل کرنے میں مدد نہیں کر سکے

  •  لیکن میرا ماننا ہے کہ اگر ہم اپنی پالیسی تبدیل کر لیں،

  •  افغانستان کو ایک آزاد ملک تسلیم کر لیں،

  •  بجائے اسے اپنا پانچواں صوبہ سمجھنے کے، تو استحکام حاصل ہو سکتا ہے

  •  اور پاکستان اور افغانستان اتنے قریبی دوست بن سکتے ہیں کہ دنیا کے کوئی اور دو ممالک نہیں بن سکتے

  •  کیونکہ 50 سے 60 ہزار افراد روزانہ ایک ملک سے دوسرے ملک جاتے ہیں

  •  یہ دنیا کے کسی اور دو ممالک میں ممکن نہیں

  •  لوگ کہتے ہیں بھارت افغانستان میں آ رہا ہے، اور امریکی بھارت کو لا رہے ہیں

  •  دیکھیے، بھارت پاکستان کا مقابلہ نہیں کر سکتا

  •  اگر پاکستان کی افغانستان سے متعلق پالیسی ٹھیک ہو