چینی حکام نے کرونا وائرس سے متعلق شواہد کو چھپایا، حقائق مسخ کیے: چین میں سب سے پہلے وائرس کا بتانے والے ڈاکٹر کا الزام

چینی حکام نے کرونا وائرس سے متعلق شواہد کو چھپایا، حقائق مسخ کیے: چین میں سب سے پہلے وائرس کا بتانے والے ڈاکٹر کا الزام

کرونا وائرس کے کاری وار تاحال جاری ہیں۔ دنیا میں روز اس کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں۔ یہ وائر چین میں دریافت ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اسنے لپیٹ میں لے لیا۔ چین پر عالمی سطح پر الزام عائد کیا جاتا ہے اسنے وائرس کے حوالے سے معلومات کو چھپایا تھا۔ اور اب اس حوالے سے ایک اور شہادت موصول ہوئی ہے۔


چین میں ان  ڈاکٹرز میں سے ایک جنھوں نے شروع میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی تصدیق کی تھی, ان کے حوالے سے بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے  کہ ان کے خیال میں ووہان میں مقامی حکام کی جانب سے اس وائرس سے متعلق معلومات چھپائی گئی تھیں۔


پروفیسر کوک یونگ یوین جنھوں نے ووہان میں بھی اس معاملے کی تحقیقات میں مدد فراہم کی تھی کا کہنا ہے کہ معلومات چھپانے کی غرض سے مقامی حکام نے ثبوت ضائع کر دیے جس کی وجہ سے لیبارٹری کے نتائج کا عمل بہت سست ہوتا ہے۔


ان کے مطابق جب ہم حنان کی سپر مارکیٹ میں گئے تو اس وقت تک یقیناً وہاں کچھ دیکھنے کو نہیں تھا کیونکہ مارکیٹ صاف کر دی گئی تھی۔ ان کے مطابق آپ کہہ سکتے ہیں کہ کرائم سین کو پہلے ہی خراب کر دیا گیا تھا کیونکہ سپر مارکیٹ کی صفائی کی جا چکی تھی جس وجہ سے ہم ایسی کسی چیز کا مشاہدہ نہ کر سکے  اور یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ جس یہ وائرس کس طرح  انسان میں منتقل ہوا ہے۔


ان کے خیال میں انھیں شک ہے کہ مقامی سطح پر ان معلومات کو چھپایا گیا ہے۔ ان کے مطابق معلومات تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے اس وائرس کے بارے میں زیادہ معلومات جمع نہیں کی جا سکی ہیں۔


یاد رہے کہ چین کے ماہر امراض چشم ڈاکتر لی جنہوں نے کرونا کے بارے میں چینی حکام کو سب سے پہلے آگاہ کیا تھا۔ انہیں سخت ریاستی باز پرس کا سامنا کرنا پڑا تھا اور وہ خاموش کرا دیئے گئے تھے۔ حتیٰ کہ انکی موت بھی کرونا وائرس سے ہوئی۔