کیا سابق صدر آصف زرداری نااہل ہو جائیں گے؟

سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک سربراہ آصف زرداری ان دنوں قریباً روز ہی عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ وہ کبھی بنکنگ کورٹ اور کبھی احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوتے ہیں۔ وہ اب ایک نئی مشکل سے دوچار ہو گئے ہیں کیوں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنمائوں عثمان ڈار اور خرم شیر زمان کی جانب سے سابق صدر کی نااہلی کے لیے دائر کی جانے والی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی نیب میں پیشی، کارکنوں کا اظہار یکجہتی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ سابق صدر کی نااہلی سے متعلق درخواست پر چار اپریل سے سماعت شروع  کریں گے۔

 درخواست گزاروں نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے جس کے باعث وہ صادق و امین نہیں رہے۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس، نیب اور ایف آئی اے کی غیرمعمولی ’’عجلت‘‘

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سابق صدر قومی اسمبلی کے حلقہ 213 سے رُکن قومی اسبلی منتخب ہوئے تاہم اثاثے چھپانے پر انہیں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔

درخواست گزار عثمان ڈار اور خرم شیر زمان


یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے سابق صدر کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے بھی رجوع کیا تھا۔

رُکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان نے سابق صدر کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دی تاہم انہوں نے یہ درخواست بعدازاں واپس لیتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس، زرداری اور فریال تالپور کی گرفتاری کا خدشہ

21 جنوری کو تحریک انصاف کے رہنمائوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ سابق صدر نے 2018ء میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی میں نیویارک اپارٹمنٹ، پارکنگ سپیس اور دو بلٹ پروف گاڑیوں کا ذکر نہیں کیا جن کی مالیت 14 کروڑ 37 لاکھ روپے بنتی ہے، لہِذا انہیں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔



تاہم سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراض لگاتے ہوئے اسے واپس کر دیا تھا اور درخواست گزاروں کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔