اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ گذشتہ روز جلسے میں وزیراعظم عمران خان نے جس غیر ملکی خط کا ذکر کیا ہے، اگر وہ درست ہے تو میں اعلان کرتا ہوں کہ میں ان کا ساتھ دوں گا۔
میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر غیر ملکی مداخلت ملک کیخلاف ہے تو عمران خان ایوان میں آئیں اور سب کے سامنے یہ خط رکھیں۔ میں اعلان کرتا ہوں کہ میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوں گا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عمران اپنی ناکامیوں پر روئے۔ اس کو مسلط کرنا اسرائیل، یورپ اور امریکا کی حماقت تھی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ تو حالت نزع میں کلمہ بھی قبول نہیں کرتا۔ جن آقاؤں نے عمران خان کو بھیجا ان کے مقصد پورے نہ ہوئے تو یہ خود آقاؤں پر بوجھ بن گیا ہے۔
یہ باتیں دونوں لیڈروں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کے موقع پر میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بی این پی سربراہ اخترمینگل کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ہمیں نظر انداز کیا۔ ہمارے مسائل پر توجہ کے بجائے ہمارا مذاق اڑایا گیا۔ موجودہ حکومت نے ہمیں نظر انداز کیا ہے۔ موجودہ حکومت میں بلوچستان کے ایشوز کو پہلے دن اجاگر کیا۔ تمام ہتھکنڈے عدم اعتماد میں تاخیر کے لیے استعمال کیے گئے۔
سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اگر بلوچستان کی کوئی خدمت کرسکتا ہے تو وہ ہم کرسکتے ہیں، جلد از جلد عدم اعتماد کامیاب بناکر بلوچستان کی عوام کو ان کے حقوق کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مشترکہ اپوزیشن نے جو قدم تحریک عدم اعتماد کی صورت میں اٹھایا ہے۔ وہ ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی کٹھ پتلی راج کے خاتمہ کیلئے ایسا جمہوری راستہ اختیار نہیں کیا گیا۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما خالد مگسی کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے اس وقت موقع ہے کہ اپوزیشن کی دعوت قبول کریں، بلوچستان مسلسل محرومیوں کا شکار ہے، سارے معاملات مشاورت کے ساتھ طےکیے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ نئے انداز میں ملک کو سنبھالا جائے، معاملات حل کیے جائیں، اٹکا کر نہ رکھا جائے۔