بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات میں اگر ایک جانب لیجینڈ اداکارائیں سمرتی ایرانی، ہیما مالنی اور کرن کھیر کامیاب ہوئی ہیں تو کچھ نوجوان اداکارائیں ایسی بھی ہیں جو پہلی بار لوک سبھا کی رُکن منتخب ہوئی ہیں اور اس فتح پر ان کا خوش ہونا فطری ہے۔
لوک سبھا کے رواں انتخابات میں ممی چکربورتی اور نصرت جہاں روحی مغربی بنگال کی ایک ہی سیاسی جماعت آل انڈیا ترنیومول کانگریس سے فتح یاب ہوئی ہیں۔
ہندی فلموں کے قارئین کے لیے ان دونوں اداکارائوں کے نام اجنبی ہو سکتے ہیں تاہم یہ دونوں اداکارائیں بنگالی، تامل اور تیلگو فلم انڈسٹری میں ایک خاص مقام رکھتی ہیں۔
بھارتی الیکشن کمیشن کے حتمی نتائج کے بعد جب ان دونوں اداکارائوں کو اپنی فتح کا یقین ہو گیا تو انہوں نے دارالحکومت نئی دہلی کا رُخ کیا اور لوک سبھا کی عمارت کے باہر کھڑے ہو کر تصاویر اتروائیں اور سماجی میڈیا پر اپنے مداحوں کے ساتھ یہ تصاویر شیئر کر کے اپنی خوشی کا اظہار بھی کیا۔
لیکن ان دونوں کے لیے اپنی اس خوشی کا یہ سادہ سا اظہار نہایت مہنگا ثابت ہوا۔ بہت سے لوگوں نے سرے سے ہی ان کی تصاویر پر تنقید کر ڈالی اور بہت سوں نے لباس کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں کسی فلم کی شوٹنگ نہیں کر رہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ان دونوں اداکارائوں کا لباس کچھ ایسا غیرمناسب بھی نہیں تھا لیکن تنقید کے لیے تو بس ایک بہانہ ہی چاہئے۔
دونوں اداکارائوں نے ٹویٹر اور انسٹاگرام پر اپنی تصویریں شیئر کرتے ہوئے لکھا، آج ان کا لوک سبھا میں پہلا دن ہے۔ انہوں نے ووٹ دینے پر اپنے حلقے کے عوام کا بھی شکریہ ادا کیا۔
یاد رہے کہ ممی چکربورتی ریاست مغربی بنگال کے شہر کولکتہ کے نواحی علاقے جداوپور جب کہ نصرت جہاں روحی مغربی بنگال کے حلقے بشربت سے آل انڈیا ترینومول پارٹی کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئی ہیں۔
لوک سبھا کے حالیہ انتخابات میں مجموعی طور پر 11 اداکار کامیاب ہوئے ہیں جب کہ 78 خواتین بھی لوک سبھا کے نومنتخب ارکان کی فہرست میں شامل ہو گئی ہیں جن میں صرف دو مسلمان خواتین ہیں اور ان میں سے ایک نصرت جہاں روحی اور دوسری ساجدہ احمد ہیں۔