مغرب چین کو کنٹرول کرنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے: نگران وزیراعظم

نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان مغرب، روس اور چین کی دشمنی سے دور رہنے کے لیے ایک راستہ تیار کر رہا ہے۔ پاکستان کا امریکہ اور چین کے بڑھتے ہوئے تنازعہ میں کسی بھی فریق کا ساتھ دینے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ پاکستان عالمی طاقتوں کے درمیان محاذ آرائی میں فریق نہیں بنے گا۔

مغرب چین کو کنٹرول کرنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے: نگران وزیراعظم

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہماری توجہ اپنے قومی مفادات پرمرکوزہے۔ عالمی طاقتوں کے درمیان محاذ آرائی میں پاکستان فریق نہیں بنے گا۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو میں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھاکہ پاکستان یوکرین کے ساتھ روس کی جنگ کے حوالے سے ’’غیرجانبدار‘‘ رہنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ بحران چیلنجز پیدا کر رہا ہے اور ساتھ ہی خطے میں مواقع بھی پیدا کر رہا ہے، اور ہم اسے دونوں طریقوں سے دیکھ رہے ہیں۔ یہاں کوئی سرد جنگ نہیں ہے۔ یہاں کوئی لوہے کا پردہ نہیں ہے۔ یہ واقعی اتنا دھندلا نہیں ہے۔ ہر کوئی اس سے واقف ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے یوکرین کوجنگی سامان دینے سے متعلق میڈیارپورٹس کی تردید کی۔ انہوں نے کہا، "ہم نے نہ ایسی کوئی فروخت کی اور نہ ہی کسی قسم کا لین دین کیا جس کا مقصد براہ راست یوکرین کے لیے تھا۔یہاں تک کہ کسی تیسرے فریق کے ذریعے بھی نہیں کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری توجہ اپنے قومی مفادات پرمرکوزہے۔ چین پاکستان کا بہترین اور قابل اعتماد دوست ہے۔ گزشتہ 30 سالوں میں مغرب کا پاکستان کےساتھ سلوک غیرمنصفانہ رہا۔ 

وزیر اعظم کاکڑ نے کہا کہ مغرب چین کو روکنے کی کوشش میں جنون کی حد تک بڑھ گیا ہے۔ پاکستان مغرب، روس اور چین کی دشمنی سے دور رہنے کے لیے ایک راستہ تیار کر رہا ہے۔ پاکستان کا امریکہ اور چین کے بڑھتے ہوئے تنازعہ میں کسی بھی فریق کا ساتھ دینے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ پاکستان عالمی طاقتوں کے درمیان محاذ آرائی میں فریق نہیں بنے گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سوویت یونین کے خلاف مغرب کے ساتھ تعاون کرنے اور پھر 9/11 واقعہ کے بعد بھاری قیمت ادا کی۔

نگران وزیراعظم نے پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں سےمتعلق مبینہ زیادتیوں کی بھی تردید کی اور کہا کہ امریکا میں بھی کیپٹل ہل پر حملہ کرنے والوں کو کٹہرے میں لایا گیا۔ پاکستان میں بھی غیرقانونی کارروائیوں میں ملوث عناصر کو گرفتار کیاگیا۔

ان کا کہناتھاکہ کسی ملک میں ماورائے قانون کارروائیوں کی اجازت نہیں۔

گزشتہ روز لندن میں  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ لندن میں مختلف شخصیات سےملاقاتیں ہوئی ہیں۔ لندن میں کسی سیاسی جماعت یارہنماسےکوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ دورہ لندن کامقصدکسی طورپرسیاسی نہیں ہے۔

انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ میرےلندن کےدورےکوسیاسی رنگ نہ دیاجائے۔دورے کا مقصد پاکستان کیلئےسرمایہ کاری لاناہے اور مفادات ہے۔ کئی کمپنیاں ہیں جوپاکستان میں سرمایہ کاری کرناچاہتی ہیں۔

نواز شریف کی واپسی پر نگران وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف کی واپسی پرقانون کےمطابق عمل ہوگا۔ ہم جوکچھ بھی کریں گے وہ پاکستان کے قانون کے مطابق ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف عدالتی اجازت نامے کے ساتھ باہر گئے تھے۔ اجازت نامےکی قانونی حیثیت کیا ہوگی اس پرغورکرناپڑےگا اور معاملات پروزارت قانون سے بھی رائے لیں گے۔

انوارالحق کاکڑ نے بتایا کہ ہمارا ایک ہی چیلنج معیشت ہے اور اس کےعلاوہ کچھ نہیں۔ معیشت ہماری ترجیحات اورایجنڈےپرمیں سرفہرست ہے۔بجلی چوروں کیخلاف کارروائی کیلئےہماری منصوبہ بندی مکمل ہے۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کیلئےچنداداروں کی نجکاری ناگزیرہوچکی ہے، ایک دوادارےایسےہیں جن کی ہم نجکاری کی کوشش کررہےہیں۔ نجکاری معیشت بحالی پروگرام کاحصہ ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ٹیکس نیٹ کوبڑھانےکی کوشش کررہےہیں۔ آئی ایم ایف کاپاکستان پرکوئی دباؤنہیں ہے۔ ملک کوانارکی کی طرف لےکرجانےسےپاکستان کانقصان ہوگا۔کوئی بھی ریاست انتشارکسی صورت برداشت نہیں کرسکتی۔ غیرملکی سرمایہ کارپاکستان میں سرمایہ کاری کرناچاہتےہیں۔