محکمہ صحت کے کرونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ نے جراثیم کش گیٹ کو غیر موثر قرار دے دیا ہے۔ مختلف مقامات پر لگائے گئے جراثیم کش گیٹ سے کرونا وائرس کو ختم کرنے کے کوئی سائنسی شواہد نہیں ہیں، کمیٹی نے تجاویز پیش کی ہیں کہ جراثیم کش گیٹ کو مزید نہ لگایا جائے۔
خیال رہے کہ لاہور میں نجی کمپنی نے ایک واک تھرو گیٹ بنایا ہے جس میں سے گزرنے پر جسم پر جراثیم کش دوا کا سپرے ہوتا ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس سے ممکنہ طور پر جسم پر موجود تمام جراثیم کو مارا جا سکتا ہے۔
کمپنی نے بتایا کہ کرونا وائرس کا علاج تو نہیں آیا لیکن احتیاطی تدابیر پر کام کیا جا سکتا ہے اور اُسی ایک تدبیر پر انہوں نے کام کیا ہے۔
دوسری جانب دیگر طبی ماہرین کا بھی یہی کہنا ہے کہ ملک میں جگہ جگہ لگائے گئے جراثیم سے پاک کرنے والے واک تھرو گیٹ کرونا وائرس کو روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرتے۔
کوئٹہ کے فاطمہ جناح ہسپتال کے شعبہ امراضِ سینہ کی سربراہ ڈاکٹر شیریں خان نے کہا کہ یہ دروازے سطحی ہیں۔ عوام کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ان گیٹ سے گزرنے سے جسم کے اندر موجود وائرس نہیں مر سکتا، یہ واک تھرو گیٹ وائرس کے خلاف مکمل تحفظ فراہم نہیں کرتے اور نہ ہی اسے عالمی ادارہ صحت نے تجویز کیا ہے۔
ڈاکٹر شیریں خان کا مزید کہنا تھا کہ عوام اگر اس قسم کے گیٹ سے گزریں تو انہیں بنیادی احتیاطی تدابیر مثلاً سماجی فاصلہ، منہ ڈھک کر چھینکنا اور ہاتھ دھونا نہیں بھولنا چاہیے۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہییلتھ سائنسز میں معتدی امراض کی ماہر اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شوبھا لکشمی کا کہنا تھا کہ یہ نیا مذاق ہے جو عوام کے ساتھ کیا جا رہا ہے، یہ صرف پیسے کا ضیاع ہے۔
رحمان میڈیکل کالج پشاور میں شعبہ پلومونولوجی کے سربراہ ڈاکٹر مختیار زمان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے گیٹ سے صرف کپڑے جراثیم سے پاک ہوں گے وہ بھی اس صورت میں کہ گزرنے والا آہستہ رفتار سے گزرے۔ انہوں نے کہا کہ وائرس سے بچاؤ کا بنیادی اصول حفظانِ صحت برقرار رکھنا اور سماجی فاصلہ قائم کرنا ہے جبکہ اسپرے میں استعمال ہونے والا کیمیکل الرجی اور سانس میں تکلیف کا سبب بن سکتا ہے۔ اسپرے سے چہرے اور آنکھیں متاثر ہوسکتی ہیں۔