سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر ابوذر چدھڑ کے مابین ٹکٹوں اور نجم ثاقب کی میاں عذیر سے رقم کے لین دین سے متعلق ٹیلی فونک گفتگو لیک ہوگئی۔
بیٹے نجم نثار اور ٹکٹ ہولڈر پی پی 137 ابوذر چدھڑ کے درمیان مبینہ طور پر ہونے والی گفتگو میں ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق بات چیت سنی جا سکتی ہے۔
مبینہ آڈیو میں ابوزر چدھڑ کال پر پہلے سلام کرتے ہیں اور نجم ثاقب کے ’’جی‘‘ کہنے پر ابوذر چدھڑ کہتے ہیں کہ آپ کی کوششیں سب رنگ لے آئی ہیں۔
ٹکٹوں کی چھپائی سے متعلق بات کرتے ہوئے ابوذر چدھڑ نجم ثاقب کو کہتے ہیں کہ ابھی ٹکٹ چھپوا رہے ہیں ناں؟ یہ چھاپ دیں، اس میں دیر نہ کرے.ٹائم بہت تھوڑا ہے۔
جس پر نجم ثاقب کہتے ہیں کہ آپ بابا کو شکریہ ادا کرنے آ جائیں.انہوں نے بہت محنت کی ہے۔
ابوذر چدھڑ پوچھتے ہیں کہ پہلے ثاقب نثار صاحب کے پاس آؤں یا شام کو پہلے ٹکٹ جمع کروا دوں جس پر نجم ثاقب کہتے ہیں کہ وہ آپ کی مرضی ہے مگر بابا (ثاقب نثار) سے مل ضرور لینا۔ نجم ثاقب کہتے ہیں کہ ٹکٹ چھپوائیں۔ تصویر بھیج کر والد صاحب کے پاس آ جائیں۔ اس کے بعد یہ کال بند ہو جاتی ہے۔
آڈیو لیک میں شامل دوسری کال میں نجم ثاقب کی میاں عزیر سے گفتگو ہوتی ہے جس میں میاں عزیر کہتا ہے کہ واٹس ایپ دیکھیں۔یہ ابوذر نے بھیجی ہے آپ کو؟ جس پر نجم ثاقب کہتے ہیں یار میں بھی وکیل ہوں۔ میاں عذیر پوچھتا ہے کہ یہ ڈائریکٹ آئی ہے یا ابوذر نے بھیجی ہے؟
نجم ثاقب کہتے ہیں کہ ضروری تو نہیں کہ ابوذر ہی ہر چیز بھیجے۔ مجھے ڈائریکٹ بھی آ سکتی ہے۔ میاں عزیر کہتا ہے کہ اس کے اوپر سے آؤں جس پر نجم ثاقب کہتے ہیں آنا ہے تو آ جاؤ ویسے مجھے یہ ابوذر نے ہی بھیجی ہے۔ کام کس نے کروایا ہے۔ کسی اور نے تو نہیں کروایا جس پر میاں عزیر کہتا ہے کہ بس بہت اچھا ہو گیا۔
نجم ثاقب کہتے ہیں تو پھر کیا سین ہے؟ میاں عزیر کہتا ہے کہ میں بات کر لیتا ہوں۔ نجم ثاقب کہتے ہیں کہ کیا مطلب بات کر لیتا ہوں۔ یہ پہلے سے طے تھا۔ میاں عزیر کہتا ہے کہ فون کر کے بات کر لوں کہ سامان بھیج دو مجھے۔
نجم ثاقب کہتے ہیں کہ سامان بھیجو نہیں، ایک بیس سے نیچے نہ لینا میں تمھاری ٹانگیں توڑ دوں گا۔ میاں عزیر کہتا ہے کہ تم پھر فون پر یہ باتیں کر رہے ہو۔ نجم ثاقب کہتے ہیں کہ میرے لئے اتنا مسئلہ نہیں ہے۔ ایک بیس سے نیچے نہ لینا اُس سے۔ جس پر میاں عزیر اوکے کہہ دیتا ہے۔
نجم ثاقب مزید زور دیتے ہیں کہ میں مذاق نہیں کر رہا۔یہ بہت بڑی چیز ہے۔ تم کر لو ورنہ میں ڈائریکٹ ہو جاؤں گا اور تم کچھ نہیں کر سکتے۔ جس پر میاں عزیر کہتا ہے کہ ٹھیک ہے میں کر لیتا ہوں۔
نجم ثاقب کہتے ہیں وہ میرے پاس دفتر آ رہا ہے ٹکٹ جمع کروا کر، تم نے آنا ہے تو تم بھی آ جاؤ۔ اس کے بعد میاں عزیر ٹھیک ہے کہہ کر کال ختم کر دیتا ہے۔