انسدد دہشتگردی کی عدالت نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی صاحبزادی اور سماجی کارکن ایمان مزاری کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
گزشتہ روز ضمانت پر رہا ہونے والی ایمان مزاری کو فوری طور پر پیر کے روز ہی گرفتار کر لیا گیاجنہیں آج انسدادِ دہشت گردی عدالت میں مقدمے کی سماعت کیلئے پیش کیا گیا۔ ان کے خلاف تھانہ بارہ کہو میں مقدمہ درج ہے۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج ابو الحسنات نے ایمان مزاری کے خلاف کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں پراسیکیوٹر راجہ نوید عدالت میں پیش ہوئے جب کہ ایمان مزاری کی جانب سے زینب جنجوعہ پیش ہوئیں۔
پراسیکیوٹر نے سماعت کے دوران عدالت سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایمان مزاری پر لوگوں سے رقم جمع کرکے ریاست مخالف سرگرمیوں پر استعمال کرنے کا الزام ہے۔ عدالت تفتش کیلئے ریمانڈ کی استدعا منظور کرے۔
سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمہ کے قبضے سے رقم برآمد ہوئی ہے۔ شریک ملزمان کی تلاش کرنی ہے۔ وکیل زینب جنجوعہ کا کہنا تھا کہ 26اگست کو ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایمان مزاری کی وکیل زینب جنجوعہ نے کہا کہ ایک ہی واقعے پر متعدد مقدمات درج نہیں کیے جاسکتے۔ عدالت مقدمے سے آج رہائی دے تو دوسرے مقدمے میں گرفتاری ہوجائے گی۔ ایمان مزاری پی ٹی ایم عہدیدار نہیں ہیں۔
زینب جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ایمان مزاری تفتیش میں تعاون کر رہی ہیں تو جسمانی ریمانڈ کی ضرورت کیوں ہے؟ بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے کی گئی 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کر لی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کے تھانہ ترنول پولیس نے 20 اگست کو سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کو گرفتارکرنے کی تصدیق کی تھی۔
پولیس نے ایمان مزاری کو اسلام آباد میں ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا۔
بعد ازاں 28 اگست کو بغاوت کے مقدمے میں ضمانت پر رہائی کے بعد اسلام آباد پولیس نے ایمان مزاری کو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کرلیا۔