بغاوت پر اکسانے  کا کیس، ایمان مزاری اور علی وزیر کی ضمانت منظور

پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایمان مزاری کے جلسے میں ہزار سے زائد افراد موجود تھے۔ایمان نے تقریر میں کہا کہ ریاستی افسران نے غداری کی ہے. انہوں نے کہا کہ ابھی تک یو ایس بی کی رپورٹ نہیں آئی اور تقریرکی فرانزک کروانی ہے۔

بغاوت پر اکسانے  کا کیس، ایمان مزاری اور علی وزیر کی ضمانت منظور

اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے اداروں میں بغاوت پر اکسانے، دھمکانے اور اشتعال پھیلانے کے کیس میں انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

علی وزیر اور ایمان مزاری پر گزشتہ ہفتے اسلام آباد کے علاقے ترنول میں جلسے کے دوران ’ریاستی اداروں کے خلاف تقاریر‘ کے الزام میں سی ٹی ڈی تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔جس میں پہلے ہی ایمان مزاری کی ضمانت منظور کی جا چکی ہے جبکہ علی وزیر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا گیا تھا۔ 

اسلام آباد کی انسداددہشتگردی کی عدالت کے جج ابو الحسنات نے ایمان مزاری اور علی وزیر کے خلاف دھمکی، اشتعال اور بغاوت کے کیس میں بعد از گرفتاری درخواست ضمانت پر سماعت کی جس میں پراسیکیوٹر کی جانب سے راجہ نوید پیش ہوئے جبکہ اس موقع پر ایمان مزاری کی والدہ شیریں مزاری بھی عدالت میں موجود تھیں۔ ایمان مزاری کی جلسے میں تقریر کا سکرپٹ پڑھ کر سنایا گیا۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے ضمانت کی مخالفت کی اور کہا کہ ایمان مزاری کے جلسے میں ہزار سے زائد افراد موجود تھے۔ایمان نے تقریر میں کہا کہ ریاستی افسران نے غداری کی ہے. انہوں نے کہا کہ ابھی تک یو ایس بی کی رپورٹ نہیں آئی اور تقریرکی فرانزک کروانی ہے۔

ایمان مزاری اور علی وزیر کے وکلا نے عدالت میں ضمانت کی استدعا کرتے ہوئے دلائل دیے جس پر عدالت نے دونوں کی 30، 30 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔