5 سال قبل لاپتہ ہونے والے دو بلوچ نوجوانوں کی بازیابی کے لئے احتجاجی کیمپ قائم

آصف بلوچ اور رشید بلوچ کو 31 اگست 2018 کو ضلع نوشکی سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا تھا۔ آصف اور رشید کا تعلق ضلع خضدار سے ہے۔ لواحقین کا الزام ہے کہ انہیں خفیہ اداروں کی طرف سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

5 سال قبل لاپتہ ہونے والے دو بلوچ نوجوانوں کی بازیابی کے لئے احتجاجی کیمپ قائم

اسلام آباد پریس کلب میں دو بلوچ نوجوانوں کی بازیابی کے لیے تین روزہ کیمپ قائم کیا گیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جبری گمشدہ آصف بلوچ اور رشید بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف ان کی بہن سائرہ بلوچ کی جانب سے تین روزہ احتجاجی دھرنا شروع کیا گیا ہے۔ دھرنا دونوں بھائیوں کی جبری گمشدگی کو 5 سال مکمل ہونے پر دیا گیا ہے۔

لواحقین کا مطالبہ ہے کہ لاپتہ آصف بلوچ اور رشید بلوچ کو منظرِ عام پر لایا جائے۔ اگر انہوں نے کوئی جرم سرزد کیا ہے تو ان کا ٹرائل ملکی عدالتوں میں کیا جائے۔

خیال رہے کہ آصف بلوچ اور رشید بلوچ کو 31 اگست 2018 کو ضلع نوشکی سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا تھا۔ آصف اور رشید کا تعلق ضلع خضدار سے ہے۔ لواحقین کا الزام ہے کہ انہیں خفیہ اداروں کی طرف سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

احتجاجی دھرنا تین دن تک جاری رہے گی۔ لواحقین نے انسانی حقوق کے کارکنان، تنظیموں اور صحافیوں سے شرکت کرنے کی اپیل کی ہے۔