رواں برس چند ہی دنوں میں گذشتہ ہونے کو ہے۔ یہ سال شاید جنگ عظیم دوم کی ہولناکیوں کے بعد کرہ ارض کے لیئے بحیثیت مجموعی سب سے زیادہ ہولناک سال ثابت ہوا ہے۔ کرونا وائرس کی عالمی وبا سے 17 لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بنے تو 7 کروڑ کے قریب اس سے متاثر ہیں جبکہ یہ سلسلہ جاری ہے۔
نظام تنفس کی ایسی بیماری جس سے بچنا ایک معجزہ ہی ہے۔ معیشت، معاشرت، سیاست و مذہب پر انمنٹ نقوش چھوڑنے والی اس عالمی وبا نے ایک بار دنیا کو ہلا دیا ہے یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ زندگی پہلے کیسی تھی شاید اب سب کو بھولنے لگا ہے۔ اور حضرت انسان صرف اس بلا کے خاتمے کا متمنی ہے۔
ایسے میں انٹرنیشنل میڈیا میں سولہویں صدی عیسوی کے فرانسیسی مورخ، فلسفی اور مستقبل شناس مائکل ڈی نوسٹراڈیمس کی پیش گوئیاں ہاتھوں ہاتھ بک رہی ہیں جن کے مطابق اگلا سال یعنی 2021، 2020 سے زیادہ ہولناک ہونے جا رہا ہے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی مستقبل شناس نوسٹراڈیمس نے مستقبل کئی اہم واقعات کی پیشگوئی سولہویں صدی میں کرتے ہوئے اس سے متعلق اشارے دیئے تھے جن میں انقلاب فرانس، ایٹم بم کی تخلیق اور 9/11 وغیرہ شامل ہیں۔ ناسٹراڈیمس ایک نظمیہ داستان گو اور مستقبل کے حوالے سے پیش گو تھے۔
اس کے کام کو جاننے والےماہرین کا ماننا ہے کہ وہاں 2021 کے حوالے سے تشویشناک پیش گویاں ہیں جن میں بڑے شہاب ثاقب کا گرنا ، اہل زمین پر زومبیز کا حملہ اور بد ترین قحط شامل ہے۔ اخبار نے لکھا کہ قحط تو ممکنات میں سے اس لیئے ہے کہ کرونا وبا کی وجہ سے دنیا کی خوراک کی پیداوار متاثر ہو چکی ہے جبکہ سپلائی چینز بھی ٹھیک نہیں۔
پہلی بار لاکھوں امریکی فوڈ بینکس کی طرف رخ کر چکے ہیں۔ جبکہ یو این کی جانب سے بھوک کو 2021 میں کہیں بڑا مسئلہ قرار دیا گیا ہے۔
جبکہ اس سال کرسمس پر ہی ایک بہت بڑا شہاب ثاقب زمین سے گزرا۔ تاہم اخبار آخر میں لکھتا ہے کہ دل سنبھال رکھیئے کہ بہت سے تاریخ دان ناسٹراڈیمس کی تحاریر کو مبہم اور کئی تو ان کے موجود ہونے سے ہی انکار کردیتے ہیں۔ نیا سال اس سے بہت بہتر ہوسکتا ہے۔