نیا بلدیاتی نظام اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج، صدر مملکت کو نوٹس جاری

نیا بلدیاتی نظام اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج، صدر مملکت کو نوٹس جاری
وفاقی دارالحکومت میں نئے بلدیاتی نظام کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔

اسلام آباد کے بلدیاتی نمائندوں نے نئے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نےصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری قانون اور اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے 11 جنوری کو طلب کرلیا۔

درخواست گزار سردار مہتاب نے کہا کہ مئیر کا براہ راست انتخاب، ڈپٹی مئیرز کا عہدہ ختم کرنا خلاف قانون ہے۔

درخواست گزار کے وکیل قاضی عادل ایڈووکیٹ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ چلانے کے لیے غیر منتخب افراد کی کونسل بھی خلاف قانون ہے، لوکل گورنمنٹ 2015ء کے قانون کی موجودگی میں آرڈیننس کے ذریعے نیا نظام آئین سے متصادم ہے۔

درخواست گزار کے وکیل قاضی عادل ایڈووکیٹ کے مطابق لوکل گورنمنٹ 2015ء کے قانون کی موجودگی میں آرڈیننس کے ذریعے نیا نظام آئین سے متصادم ہے۔عدالت نے 11 جنوری تک تک سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری قانون سے جواب طلب کر لیا۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے پنجاب اورخیبر پختونخوا میں بلدیاتی نظام کے نفاذ کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیا بلدیاتی نظام کرپشن اور ذاتی مفاد کو ختم کر دے گا۔

اجلاس میں میں بلدیاتی نظام کے ایڈمنسٹریشن مسائل پر غور کیا گیا۔ وزیر دفاع پرویز خٹک ،مشیر وزیراعظم محمد شہزادارباب،وزیر بلدیات پنجاب عبدالعلیم خان،صوبائی وزیر لوکل گورنمنٹ خیبرپختونخوا شہرام خان ترکئی، وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور جھگڑا، صوبائی وزیرقانون خیبر پختونخوا سلطان خان اور سینئر عہدیدار اجلاس میں شریک تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایسا بلدیاتی نظام لانا چاہتے ہیں جو عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل کر سکے۔

نئے بلدیاتی نظام سے ترقیاتی منصوبوں پر پیسہ دیہات کی سطح پر خرچ ہوگا جس سے وسائل کا ضیاع اور کرپشن ختم ہوگی اور عوام کی ترجیحات کے مطابق ہی ترقیاتی منصوبوں کی منظوری ممکن ہو سکے گی اور عوام کے اپنے نمائندے منتخب ہوکر فلاح و بہبود کا کام بہتر طریقے سے کر سکیں گے۔ نئے بلدیاتی نظام میں ترقیاتی منصوبوں کی منطوری اور قانون سازی ایسے طریقے سے ہوگی جس کا احتساب عوام براہراست کر سکیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ ذاتی مفاد اورکرپشن کے خاتمے کے لیے نیا نظام معاون ثابت ہوگا۔ اس نظام کا واحد مقصد عوا م کی فلاح و بہبود ان کو اپنی ترجیحات کے مطابق کرانا ہے۔